انصاف ہاؤس کراچی کے مالک کا 10 سال کرایہ نہ ملنے پر عدالت سے رجوع

12insaafhousekarchijhjs.png

انصاف ہائوس کراچی جس پلاٹ پر قائم کیا گیا ہے وہ ایک پرائیویٹ کمپنی کی زیرملکیت ہے: ذرائع

9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد سیل کیے گئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کراچی میں مرکزی دفتر انصاف ہائوس کے مالک نے کرایہ ادا نہ ملنے پر کراچی کی عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔

انصاف ہائوس کے مالک نے عدالت سے درخواست میں استدعا کی ہے کہ انصاف ہائوس کا 10 سال کا کرایہ 1 کروڑ 39 لاکھ روپے بنتا ہے جو مجھے ادا نہیں کیا گیا، مجھے اپنی جگہ کا قبضہ اور 10 سال کے کرائے کی رقم دلوائی جائے۔


ذرائع کے مطابق انصاف ہائوس کراچی کے دفتر کو کرائے پر لینے کا معاہدہ مالکان اور صدر مملکت عارف علوی، عمران اسماعیل اور مرحوم نعیم الحق کے مابین طے پایا تھا جبکہ فردوس شمیم نقوی اور ثمر علی خان نے بطور ضمانتی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت 1لاکھ روپے ماہانہ کرایہ طے پایا تھا۔ معاہدے کے مطابق جولائی 2023ء تک کرائے کی مد میں پی ٹی آئی قیادت پر 1 کروڑ 39 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔

واضح رہے کہ انصاف ہائوس کراچی جس پلاٹ پر قائم کیا گیا ہے وہ ایک پرائیویٹ کمپنی کی زیرملکیت ہے۔ دستاویزات کے مطابق صدرمملکت عارف علوی ودیگر پی ٹی آئی رہنمائوں نے انصاف ہائوس کراچی کو سیاست کے بجائے صرف عوامی خدمات کے لیے استعمال کرنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن اس سے بھی انحراف کیا گیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور معاہدے میں شامل دیگر رہنمائوں پر سندھ رینٹل آرڈیننس 1969(1) کی سیکشن 15 کے تحت مالک انصاف ہائوس کے کیس دائر کرنے پر عدالت کی طرف سے نوٹس بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق انصاف ہائوس کراچی کا کیس مالک مکان جیت جاتا ہے تو صدر مملکت اور معاہدے میں شامل دیگر پی ٹی آئی قائدین پر نااہلی کا کیس بھی ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کراچی میں مرکزی دفتر انصاف ہائوس کو 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد سیل کر دیا گیا تھا جس کے خلاف تحریک انصاف نے مقامی عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔ عدالت کی طرف سے پولیس کو دفتر کھولنے مگر 5 سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر رکھی۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
12insaafhousekarchijhjs.png

انصاف ہائوس کراچی جس پلاٹ پر قائم کیا گیا ہے وہ ایک پرائیویٹ کمپنی کی زیرملکیت ہے: ذرائع

9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد سیل کیے گئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کراچی میں مرکزی دفتر انصاف ہائوس کے مالک نے کرایہ ادا نہ ملنے پر کراچی کی عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔

انصاف ہائوس کے مالک نے عدالت سے درخواست میں استدعا کی ہے کہ انصاف ہائوس کا 10 سال کا کرایہ 1 کروڑ 39 لاکھ روپے بنتا ہے جو مجھے ادا نہیں کیا گیا، مجھے اپنی جگہ کا قبضہ اور 10 سال کے کرائے کی رقم دلوائی جائے۔


ذرائع کے مطابق انصاف ہائوس کراچی کے دفتر کو کرائے پر لینے کا معاہدہ مالکان اور صدر مملکت عارف علوی، عمران اسماعیل اور مرحوم نعیم الحق کے مابین طے پایا تھا جبکہ فردوس شمیم نقوی اور ثمر علی خان نے بطور ضمانتی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت 1لاکھ روپے ماہانہ کرایہ طے پایا تھا۔ معاہدے کے مطابق جولائی 2023ء تک کرائے کی مد میں پی ٹی آئی قیادت پر 1 کروڑ 39 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔

واضح رہے کہ انصاف ہائوس کراچی جس پلاٹ پر قائم کیا گیا ہے وہ ایک پرائیویٹ کمپنی کی زیرملکیت ہے۔ دستاویزات کے مطابق صدرمملکت عارف علوی ودیگر پی ٹی آئی رہنمائوں نے انصاف ہائوس کراچی کو سیاست کے بجائے صرف عوامی خدمات کے لیے استعمال کرنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن اس سے بھی انحراف کیا گیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور معاہدے میں شامل دیگر رہنمائوں پر سندھ رینٹل آرڈیننس 1969(1) کی سیکشن 15 کے تحت مالک انصاف ہائوس کے کیس دائر کرنے پر عدالت کی طرف سے نوٹس بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق انصاف ہائوس کراچی کا کیس مالک مکان جیت جاتا ہے تو صدر مملکت اور معاہدے میں شامل دیگر پی ٹی آئی قائدین پر نااہلی کا کیس بھی ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کراچی میں مرکزی دفتر انصاف ہائوس کو 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد سیل کر دیا گیا تھا جس کے خلاف تحریک انصاف نے مقامی عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔ عدالت کی طرف سے پولیس کو دفتر کھولنے مگر 5 سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر رکھی۔
Contact to ISSPR
 

Jazba Junoon

Politcal Worker (100+ posts)
The house was "arranged" by the financier of "Project Imrandoo" as no one was willing to give a place due to fear of MQM. Now, the financiers have no pressure to finance PTI for any business benefit. Karachi, is a city where politics have always been settled in light of business interests.

Citizen X the last elected ones have left the party criticizing its facist leadership and its policy against state and its vital organs
 
Last edited:

asif86

MPA (400+ posts)
The question is where was this owner of insaf house before,after 10 years he remembered he needs to collect rent of this house.
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
12insaafhousekarchijhjs.png

انصاف ہائوس کراچی جس پلاٹ پر قائم کیا گیا ہے وہ ایک پرائیویٹ کمپنی کی زیرملکیت ہے: ذرائع

9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد سیل کیے گئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کراچی میں مرکزی دفتر انصاف ہائوس کے مالک نے کرایہ ادا نہ ملنے پر کراچی کی عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔

انصاف ہائوس کے مالک نے عدالت سے درخواست میں استدعا کی ہے کہ انصاف ہائوس کا 10 سال کا کرایہ 1 کروڑ 39 لاکھ روپے بنتا ہے جو مجھے ادا نہیں کیا گیا، مجھے اپنی جگہ کا قبضہ اور 10 سال کے کرائے کی رقم دلوائی جائے۔


ذرائع کے مطابق انصاف ہائوس کراچی کے دفتر کو کرائے پر لینے کا معاہدہ مالکان اور صدر مملکت عارف علوی، عمران اسماعیل اور مرحوم نعیم الحق کے مابین طے پایا تھا جبکہ فردوس شمیم نقوی اور ثمر علی خان نے بطور ضمانتی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت 1لاکھ روپے ماہانہ کرایہ طے پایا تھا۔ معاہدے کے مطابق جولائی 2023ء تک کرائے کی مد میں پی ٹی آئی قیادت پر 1 کروڑ 39 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔

واضح رہے کہ انصاف ہائوس کراچی جس پلاٹ پر قائم کیا گیا ہے وہ ایک پرائیویٹ کمپنی کی زیرملکیت ہے۔ دستاویزات کے مطابق صدرمملکت عارف علوی ودیگر پی ٹی آئی رہنمائوں نے انصاف ہائوس کراچی کو سیاست کے بجائے صرف عوامی خدمات کے لیے استعمال کرنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن اس سے بھی انحراف کیا گیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور معاہدے میں شامل دیگر رہنمائوں پر سندھ رینٹل آرڈیننس 1969(1) کی سیکشن 15 کے تحت مالک انصاف ہائوس کے کیس دائر کرنے پر عدالت کی طرف سے نوٹس بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق انصاف ہائوس کراچی کا کیس مالک مکان جیت جاتا ہے تو صدر مملکت اور معاہدے میں شامل دیگر پی ٹی آئی قائدین پر نااہلی کا کیس بھی ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کراچی میں مرکزی دفتر انصاف ہائوس کو 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد سیل کر دیا گیا تھا جس کے خلاف تحریک انصاف نے مقامی عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔ عدالت کی طرف سے پولیس کو دفتر کھولنے مگر 5 سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر رکھی۔
یہ تو چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں سب سے پہلے تو پورے پاکستان پر قابض ان زانی اور شرابی جرنیلوں سے ملک کا قبضہ چھرواؤ
 

Back
Top