انسپکٹر جمشید اور سپاہ صحابہ

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
انسپکٹر جمشید اور سپاہ صحابہ: پاکستان کے اندر دہشت گردی میں مشہور جاسوسی ناول نویس اشتیاق احمد کا کردار


تحریر عبدالنیشاپوری

ishtiaq1.png


اشتیاق احمد کا شمار پاکستان کے معروف ترین جاسوسی ناول نویسوں میں ہوتا ہے ابن صفی کی عمران سیریز کے بعد انہی کے ناول بچوں اور نوجوانوں میں بہت زیادہ مقبول ہوۓ

انیس سو اسی اور نوے کے عشرے میں اشتیاق احمد کی شہرت اپنے عروج پر تھی ان کے تخلیق کردہ کردار انسپکٹر جمشید، انسپکٹر کامران مرزا اور شوکی برادرز پاکستان کے طول و عرض میں اردو ناول پڑھنے والے لاکھوں قارئین کے دلوں کی دھڑکن تھے حال ہی میں کراچی کے اٹلانٹس پبلیکیشنز نے اشتیاق احمد کے نئے اور پرانے ناولز شائع کرنا شروع کیے ہیں جن کو بچوں، نوجوانوں اور انسپکٹر جمشید کے سحر میں گرفتار ادھیڑ عمر کے لوگ ابھی تک شوق سے پڑھتے ہیں

سن انیس سو اسی کی دہائی کے اواخر اور نوے کی دہائی کے آغاز میں اشتیاق احمد کے ناولوں میں مذھب اور فرقہ کی بنیاد پر نفرت انگیزی اور برین واشنگ کا عنصر نمایاں ہونے لگا خاص طور پر ہر ناول کے آغاز میں پیش لفظ (دو باتیں) اور ایک خاص طرز کی احادیث اور روایتیں پیش کی جانے لگیں جن سے سنی صوفی، بریلوی، شیعہ، احمدی، مسیحی، یہودی اور ہندو برادری کے لئے براہ راست یا بالواسطہ نفرت نمایاں ہوتی اس کے علاوہ ناول کے متن میں بھی انسپکٹر جمشید، کامران مرزا اور دوسرے کرداروں کی زبان سے وہابی اور دیوبندی تکفیری خیالات کی بوچھاڑ ہونے لگی جن سے ایسا لگتا تھا کہ سنی بریلوی، صوفی، شیعہ، احمدی، مسیحی، یہودی، ہندو کمیونٹی کے افراد پاکستان اور اسلام کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں. اسی طرح امریکہ، ہندوستان اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر
سنی بریلوی، صوفی، شیعہ، احمدی، مسیحی، یہودی، ہندو کمیونٹی کے افراد اور ہمسایہ ملک ایران کے خلاف بھی اشاروں کنایوں اور بعض اوقات کھلم کھلا نفرت انگیزی کا آغاز ہو گیا یاد رہے کہ اشتیاق احمد کے اصلی تعلق جھنگ پنجاب سے ہے جہاں پر دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے والی بد نام زمانہ کالعدم دہشت گرد تکفیری تنظیم سپاہ صحابہ (نام نہاد اہلسنت والجماعت) و لشکر جھنگوی نے جنم لیا فوجی آمر جنرل ضیاء الحق دیوبندی نے جھنگ میں دہشت گرد مولوی حق نواز جھنگوی دیوبندی کی سرپرستی کی جس کے نتیجے میں جھنگ اور پنجاب بھر میں سنی صوفی، بریلوی، شیعہ اور احمدی کمیونٹی کے افراد کا قتل عام شروع ہو گیا

جس زمانے میں حق نواز جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے دوسرے دہشت گرد مُلا جھنگ، لاہور، ملتان اور اسلام آباد میں شیعہ کافر، بریلوی مشرک اور قادیانی مرتد کے نعرے لگوا رہے تھے اور عام امن پسند سنی حنفی و صوفی مسلمان کو وہابیت اور دیوبندی تکفیریت میں مبتلا کر رہے تھے اسی زمانے میں اشتیاق احمد نے یہی کام اپنے ناولوں کے ذریعہ سے کرنا شروع کیا اور لاکھوں معصوم امن پسند سنی، حنفی، صوفی یا بریلوی بچوں کے دلوں میں اولیا الله کے مزاروں کی نفرت ڈالی، میلاد اور عاشورہ کے مراسم پر شرک و بدعت کا لیبل چسپاں کیا اور تمام غیر وہابیوں اور غیر دیوبندی فرقوں کو کافر، مشرک یا بدعتی اور پاکستان و اسلام کا دشمن قراردیا یہ پاکستان میں موجود سعودی لابی کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا کہ اخبارات، جرائد، مساجد، کتب اور مدرسوں کے ذریعہ پاکستان میں القاعدہ، طالبان، سپاہ صحابہ اور داعش جیسے تکفیری خوارج کی راہ ہموار کی جائے اور اس منصوبے میں اشتیاق احمد کا مجرمانہ کردار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اسی تکفیری ایجنڈے پر چلنے کے عوض اشتیاق احمد کو سپاہ صحابہ اور سعودی عرب کی طرف سے ستائشی خطوط لکھے گے اور مختلف مفادات سے نوازا گیا اس کی حالیہ مثال دیوبندی وہابی تکفیری اخبار روزنامہ اسلام میں اشتیاق احمد کی مستقل ملازمت اور تنخواہ ہے


اشتیاق احمد کی وجہ شہرت ان کے تحریر کردہ جاسوسی ناولز ہیں کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا کی کسی بھی زبان میں سب سے زیادہ ناول لکھنے والے مصّنف ہیں ۔ ان کے تحریر کردہ ناولوں کی مجموعی تعداد سات سوسے زائد ہے۔

اشتیاق احمد کی جاسوسی کہانیوں کی ٹیمز میں انسپکٹر جمشید ،انسپکٹر کامران اور شوکی برادران بہت مشہور تھے۔انسپکٹر جمشید سیریز وہ سیریز تھی جس نے لاکھوں قارئین کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا اس کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی تھی کہ انہوں نے اپنے کرداروں کو پاکستان کی حفاظت کرنے والوں اور مسلم امّہ کے محافظین کے طور پر پیش کیا اس سیریز کے اہم کردار ایک جاسوس انسپکٹر جمشید تھے جو بیشتر جرائم اپنے تین بچوں محمود، فاروق اور فرزانہ کے ساتھ مل کر حل کیا کرتے تھے۔ان کے اس کام میں ان کی مدد نہ صرف ان کے بچے کرتے تھے بلکہ ایک ریٹائرڈ آرمی افسر خان رحمٰن ،ایک بے انتہا قابل سائنسدان پروفیسر داود،اور ان کے ماتحت سب انسپکٹر اکرام بھی ان کی مدد میں پیش پیش تھے۔ انسپکٹر کامران مرزا کے ساتھ آفتاب، آصف اور فرحت ہوتے تھے، جبکہ شوکی سیریز میں شوکی، اخلاق اور آفتاب تھے


اشتیاق احمد صاحب کی ایک خوبی ان کی ناول لکھنے کی رفتار بھی ہے۔ وہ بہت کم عرصے میں بہت سے ناولز لکھتے تھے اس کے علاوہ وہ ہر چند ماہ بعد ہر ناول کا ایک خاص نمبر یا اسپیشل ایڈیشن بھی لکھتے تھے۔


وہ آج کل بچوں کے ایک رسالہ بچوں کا اسلام میں بطور مدیر اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔اس کے علاوہ وہ بچوں کے ایک مشہور اور معروف رسالہ نونہال کے لیے بھی باقاعدگی سے کچھ نہ کچھ اپنے مخصوص اندازِ بیاں کی تحریریں بھیجتے رہتے ہیں اشتیاق احمد ان دنوں جھنگ میں مقیم ہیں، اور اپنی تحریروں کے ذریعہ تکفیری، خارجی، وہابی اور دیوبندی نظریات کی ترویج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں


گزشتہ چند عشروں میں لشکرجھنگوی سپاہ صحابہ اور طالبان سے تعلق رکھنے والے دیوبندی تکفیری دہشت گردوں نے پینتالیس ہزار سے زائد سنی صوفی، حنفی و بریلوی، بائیس ہزار سے زائد شیعہ اور سینکڑوں احمدی، مسیحی، ہندو اور دیگر پاکستانیوں کو نا حق قتل کر دیا ہے اس خون ناحق کی ذمہ داری اشتیاق احمد پر بھی عائد ہوتی ہے کیونکہ انہوں نے بھی اپنی تحریروں سے سنی صوفی، بریلوی، شیعہ، احمدی، مسیحی، ہندو اور دیگر پاکستانیوں کے خلاف زہر پھیلایا ہے اس دنیا اور اخروی دنیا کی عدالت میں انھیں بھی اپنے جرائم کا حساب دینا ہو گا۔



[TABLE="class: outer_border, width: 720, align: center"]
[TR]
[TD]
اشتیاق احمد کا اسلامی رنگ
پہلے ناول صرف ناول ہوتے تھے بعد میں میرے ناولوں میں اسلامی رنگ شامل ہونے لگا اور ہوتے ہوتے بات بہت آگے بڑھ گئی۔ اسلامی رنگ کیا آیا۔ مرزائیت کے خلاف، شرک اور بدعت کے خلاف، شیعت کے خلاف، اسلام دُشمن عناصر کے خلاف، عیسائیت کے خلاف قلم چلنے لگا تو ناولوں کی اشاعت میں فرق آگیا اور تعداد فروخت کم ہونے لگی
اشتیاق احمد

120.png


216.png

37.png

43.png

53.png

[/TD]
[/TR]
[/TABLE]

[TABLE="class: outer_border, width: 720, align: center"]
[TR]
[TD]
اشتیاق احمد اور عیسائی
102.png

1113.png

sunehri-chatan-anti-christian.png

[/TD]
[/TR]
[/TABLE]

[TABLE="class: outer_border, width: 720, align: center"]
[TR]
[TD="align: center"]اشتیاق احمد اور ایران (بازنطان)۔
بازنطان کی حکومت تو دن رات انشارجہ اور بیگال (اسرائیل) کے خلاف بیان دیتی رہتی ہے۔
وہ بیانات صرف دکھاوا ہوتے ہیں تاکہ دنیا کو یہی معلوم ہوتا رہے کہ وہ آپس میں دُشمن ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔

لیکن ہم تو اب تک تم لوگوں (بازنطانیوں) کو مسلمان خیال کر تے رہے ہیں۔
ہمارے ملک کے بارے میں لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ ملک مسلمانوں کا ہے۔۔۔ لیکن ہم اسلام کے تو قریب نہیں جاتے۔۔۔ ہر بات میں اسلام کی نفی کرنا ہمارا محبوب مشغلہ ہے۔۔۔ مشغلہ سمجھتے ہیں آپ۔۔۔ جیسے بچے ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں نا۔۔۔ یار تمھاری ہوبی کیا ہے سو ہماری ہوبی یہ ہے کہ اسلام کی ہر بات میں کاٹ کی جائے۔۔۔ یہاں تک کہ عورتوں کی تجارت میں مسلمان عورتویں اغوا کی جائیں۔۔۔۔۔۔۔

نہیں ایک بات۔۔۔ آپ کے مُلک کے لوگ نماز پڑھتے ہیں۔۔۔ شوکی بولا۔
عام طور پر نہیں پڑھتے۔
شکریہ ہم جان چکے ہیں۔۔۔ آپ کا تعلق بازنطان سے ہی ہے


force-ki-tabahi-2-anti-shia.png




aghwa-ki-malka-anti-barelvi.png

aghwa-ki-malka-anti-iran-1.png


aghwa-ki-malka-anti-iran-2.png


aghwa-ki-malka-anti-iran-anti-shia-2.png


aghwa-ki-malka-anti-iran-anti-shia-3.png


aghwa-ki-malka-anti-iran-anti-shia.png
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]


[TABLE="class: outer_border, width: 720, align: center"]
[TR]
[TD="align: center"]اشتیاق احمد کا خانستان (افغانستان) اور طالبان۔
کوئی بوجھے تو جانیں کہ پاک لینڈ (پاکستان) میں بوروں کی بستی سے اشتیاق احمد کی کیا مراد ہے۔ ہم کچھ کہیں گے تو برا لگے گا طالبان لوورز کو۔۔۔۔۔ ذوق ایلیا
file-kay-qaidi-anti-iran-pro-talban-1.png

anasha-ka-war-pro-taliban-1.png
force-ki-tabahi-1-pro-Taliban.png


force-ki-tabahi-2-anti-shia.png


khoon-ka-talab-anasha-pro-taliban-anti-jew-1.png
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]


[TABLE="class: outer_border, width: 720, align: center"]
[TR]
[TD="align: center"]اشتیاق احمد کی اسلامی تاریخ اناشا کی زبانی

جو لوگ اسلامی تاریخ سے کچھ نہ کچھ واقف ہیں وہی سمجھ پائیں گے۔۔۔۔

wadi-e-khof-anasha-series-anti-christian-anti-jew-1.png

wadi-e-khof-anasha-series-anti-shia-anti-jew-1.png

wadi-e-khof-anasha-series-anti-shia-anti-jew-2.png

wadi-e-khof-anasha-series-anti-shia-anti-jew-3.png

wadi-e-khof-anasha-series-anti-shia-anti-jew-4.png

wadi-e-khof-anasha-series-anti-shia-anti-jew-5.png
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]


[TABLE="class: outer_border, width: 720, align: center"]
[TR]
[TD]اشتیاق احمد کی متفرق باتیں

یہ کام ایک طبقہ کرتا ہے۔۔۔۔ ہم مسلمان نہیں کرتے۔
wadi-e-khof-anasha-series-anti-shia-anti-jew-6.png


مرزائی سکول
Lehron-ka-khoon-anasha-anti-Ahmadi-1.png


درویش، ملنگ، صوفی اور اسلام
force-ki-tabahi-0-anti-Barelvi.png


حضرات و خواتین
black-hole-misogyny.png
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]


نوٹ: یہ بات یاد رہے کہ اشتیاق احمد کے ناول پڑھنے والوں میں زیادہ تر تعداد 9 سال کے بچوں سے لیکر 16 سال کی عمر کے نوجوانوں کی ہے۔ یہ اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اس طرح کا لٹریچر اُن کے اذہان پر کسقدر اثر انداز ہوتا ہو گا۔


[TABLE="class: outer_border, width: 720, align: center"]
[TR]
[TD="align: left"]Latest Comments


  • Baba Good
    ye column parh kar bachpan ki yaad taza ho gayi main bhi Ishtiaq Ahmed ka bada fen tha ..magar us ko chorne ki waja ye hi thi ke un ka andaz-e tehreer badal gaya tha jasoosi kam aur tablighi andaz zyada . woh bhi ajeeb sa
    main is column se 100 fesad agree hoon۔۔۔۔۔

    Reply - November 7, 2014
  • Sarah Khan
    from social media
    Khurram Zaki
    اشتیاق احمد انجمن سپاہ صحابہ کا بڑا حامی تھا۔

    Khurram Naqvi
    Yes, I remember that. In late 80s and early 90s when I was exposed to his Novels during my early teens, the sectarian hatred especially against Shias and Ahmedis, subtle references to demonise Iran and reverence to Saudi Arab was so clear that even a 12 year old like me could easily spot that. After reading a few of his novels I finally took some of them to my Father to ask him if what I was thinking was correct. I still remember the anger my late Father had against this bigoted writer after reading the text I shared with him. Still remember his remarks this is how they are brainwashing our kids with their poisonous ideology

    FaizJehangiri
    good one.Remember reading his crap in 80s.He is biggest bigot


    Reply - November 7, 2014
    [*=right]Sarah Khan
    facebook
    Хайр Ул Аммал
    اشتیاق احمد نے اپنے ايک ناول ميں جو نائن اليون کے موضوع پر لکھا تھا اس ميں اس نے يزيد لعين کو قتل امام حسين (ع) کے بری کيا تھا اور اور يزيد لعنتی کو مظلوم بنا ديا تھا
    موصوف کا جھنگ سے ہونا اور اينٹی شيعہ ہونا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ اشتياق احمد سپاۃ صحابہ کا کتنا بڑا حامی ہے
    مزہیی طور پر شائد يہ وہابی ہے کيونکہ ايک ناول ميں اس نے انسپکٹر جمشید کو وہابی لکھا تھا

    اژدھا سيريز ميں اس نے لکھا تھا
    اس سيريز ميں پانچ چھ ناول تھے شائد اشتياق احمد کے
    جس ميں اس نے يزيد ملعون کو قتل امام حسين سے بری کيا تھا اور کہا تھا کہ جب يزيد کو قتل امام حسين(ع) کا پتا چلا تو اس نے بڑے احترام سے سيد زاديوں کو مدينہ بھيج ديا تھا اشتياق احمد بھی نسيم حجازی کی طرح بنی اميہ کا بہت بڑا مداح ہے
    والسلام


    Khurram Naqvi
    In one of his Novels named Sartabu ka Shahkar he asserted that Iran (he used some pseudonym) is bound to have earthquakes and natural disasters because of their enmity towards Islam and Muslims

    He categorically mentioned the incident of clash b/w Saudi security forces and Irani Hajis in 80s when the later launched their protest against USA and Israel during Hajj and Saudis opened fire upon them. Amazingly Ishtiaq Ahmed labelled it as an Irani conspiracy to seize Baitullah and even today his ideological children of ASWJ keep chanting the same narrative

    Reply - November 8, 2014
  • Kamran
    To be fairly honest, his novels werent that great from a literary point of view either. Repetitive and devoid of any character development. Nothing ever evolves, nothing ever changes. Also, take any Inspector Jamshed novel and do the following replacements:
    1) Inspector Jamshed Inspector Kamran Mirza
    2) Mehmood Asif
    3) Farooq Aftab
    4) Farzana Farhat

    The new text will make just as much sense. These arent different characters. They dont have different personalities. Theres nothing significant that distinguishes Mehmoods personality from Asifs and so on.
    The hate-preach is actually when his novels went from average to despicable.

    Reply - November 18, 2014
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]

Source



[TABLE="class: outer_border, width: 720, align: center"]
[TR]
[TD="align: center"]
Ishtiaq Ahmed and the Lahore massacres
by Sabizak

Note: This excellent and timely article is cross-posted from the blog Silsila-e-Mah-o-Saal

I have thought about it quite frequently since the attack on Ahmadi mosques in Lahore, but after the Data Darbar massacre it has taken even more concrete shape in my mind. Ishtiaq Ahmed has a role to play in the mindset that perpetuates such killings. Who is Ishtiaq Ahmed? Maybe the handful of readers of this blog who (I presume) have mostly been raised on English and American influences will never have heard of him, but I am sure some of the slightly older readership will have come across his novels some time or the other. When I was a child of about 9 and 10 they were all the rage in circles that read even a little bit of Urdu. Our chief pleasure used to be the exchange of Ishtiaq Ahmed novels that appeared with the frequency of four a month. In our meagre pocket money, my friend and I could afford one each between us, and devouring our own first we would immediately move on to the others.

Ishtiaq Ahmed novels were, loosely speaking, the equivalent of Hardy Boys. Adventurous and fast-paced, they were gripping enough to keep countless young pre-teen and teens enthralled. Over time though, they started moving from being subtle indoctrinations to full-blown hate-preaching. The pleasure that was once to be had in the kicks, punches, quirks and witty repartee of the characters was employed to brainwash youth to think about Ahmeds Wahabist ideologies. India was perpetually demonized of coursehis novel Langra Inteqaam fully endorsing all the text-book versions of what happened in Bangladesh, and he constantly reiterated the ideal of religion before country (the kind of thinking that Musharraf later tried to overturn with his Sab se Pehlay Pakistan campaign).

Somewhere in the early 90s, Ahmed started a campaign in his prefaces. He claimed that in an upcoming novel he would shock all his readers into running to a specific corner of their houses. This was typical Ishtiaq Ahmed marketing, creating suspense to sell his books. It intrigued the young me greatly, who was a perpetual lagger when it came to solving anything before the last page. This marketing gimmick later turned out to be something far more sinister as it unfolded. Ahmed wrote a full out-and-out novel against people who visit sufi shrines, replete with ahaadees to back him up. Ahmedis and Sufi followers became the constant target of his poisonous pen that had previously only indulged in nodding passes to muslamaanyat and barely veiled antagonism towards India. Now it turned inwards and wanted to destroy any semblance of tolerance within the country itself.

Ahmedis, particularly, came under great fire. The idea that every dissenter, thus, is vaajib-ul-qatal (liable to be killed) came to me the first time through the writings of Ishtiaq Ahmed. Make no mistake about it, his circle of influence wasnt small. True, that none of the girls in my elitist-ish school were reading him but boys from equivalent schools certainly were, and we know those are the ones whom brainwashing affects directly (though it is not any less hazardous in women). My brother, i remember, once asked me to give him my collections of Ishtiaq Ahmed novels, to take to America for a homesick friend of his. His influence ranged far and wide.

Already having read cartoon series version of Muhammad Bin Qasim, Tariq Bin Zayaad and Mahmood Ghaznis heroic conquests in Taleem-o-Tarbiat I was fertile grounds for hatred against Ahmedis and any kind of non-wahaabi Muslims. Today I wonder, if I could be affected thus, who was on the other hand taking in copious amounts of toyroom tea parties and English boarding schools in Enid Blyton, then how can we find any surprise in so many brainwashed suicide bombers that keep getting thrown up by the dozen. At that tender age of 12 or 13, being physically fearless by nature and not being a particular family favorite, i could easily have become a suicide bomber I am sure. Later on in life, teaching at Aitchison, I learned the same lesson, there was an immense amount of hardliners amongst the creme de la creme (to repeat a phrase that an odious old teacher repeated ad nauseum) of the country. Madrassaas are not the only breeding ground for terrorists in Pakistan.

Elite schools with self serving Principals and text books that preach nothing but hatred and intolerance are just as bad. It is only at the all girls LGS that I currently teach at (kudos and a totally humble bow to its Principal Nasreen Shah) that there is a concerted effort to make the girls think in the right direction, in order to nullify the effects of some of their text book education as well as the insidious influences of fashion and partying and other forms of empty headedness.

The pe dar pe hamlayon Lahore, as Ishtiaq Ahmed himself would put it, made me think incessantly of the man and whether any of the attackers (or those who control them) could ever have read him at some point, and derived moral justification for their convictions from his evil simplification of things. It isnt too great a stretch.

P.S While looking for hyperlinks for this post i found the Wikipedia entry on Ishtiaq Ahmed and was not too surprised to find that he is originally from Jhang, that bastion of sectarian hatred, from where undoubtedly some from my own family imbibed a lot of their sectarian prejudices. How strange that one small place can breed so much of the same thinking.

Source

[/TD]
[/TR]
[/TABLE]

 
Last edited by a moderator:

mnalam49

Minister (2k+ posts)
uskey novel mein bhi barey shoaq sey parhta tha...aik waqt aya tha keh hamein bhi jazbati keya gaya tha ham bhi shiaon key khilaf narey nikaltey they nasamjhi mein par ab samajh aya keh yeh kitna zahereela saanp hai hamarey zehnon mein kitna zahar ghol raha tha yeh banda.
 

Pakistan 1st

Minister (2k+ posts)
خوش رہو میاں اور ان بیمار ذہن تکفیری کتوں کو اسی بہادری سے بے نقاب کرتے رہو
 
Last edited:

Resonant

MPA (400+ posts)
اف تری یہ مسلمانی جوش پر آئی ہوئی۔۔۔چھٹتے نہیں ہیں منہ سے ریالِ کافر لگے ہوئے
 

Freedomlover

Minister (2k+ posts)
اس مصنف نے حق باتیں لکھیں ہیں اس لیے شیطان کے سارے پیروکار اتنے جل بن رہے ہیں
 

drkhan22

Senator (1k+ posts)
Koi bat ghlata nahee kee is nay ...... Ever Hadith reference is correct and its all very logical. I did not know he was writing all such things in his novels. I would appreciate him for all this.
 

Freedomlover

Minister (2k+ posts)
اس پوسٹ کو لائیک کرنے والے اکثر ابن صبا کی بےغیرت برگیڈ سے تعلق رکھتے ہیں ان جاہلوں کو یہ بھی پتا نہیں کہ یہ کس کے فولّور ہیں ابن صبا ایک یہودی تھا جس نے اپنی جان بچانے کے لیے ایک اسلام کا نام استعمال کر کے ایک باطل عقیدے کی بنیاد رکھی
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بیوقوف سمجهتے هیں کہ دیوبندیوں کے خلاف لکھ اور انهیں دیوار سے لگا کر اپنے مقاصد حاصل کرلینگے

دهشتگردی کی آڑ میں ایک مسلک کو کو دیوار سے لگانے یا اپنے قبضے کو مضبوط کرنے کی روش مزید خرابیاں پیدا کرے گی
شیعه حضرات هوش کے ناخن لیں زیاده پهرتی اور چالاکی گلے پڑ جائگی

اس ملک کا الله هی حافظ هے
هر طرف فرقه پرستوں کا ڈیره هے

 

Xiggs

Chief Minister (5k+ posts)
اس مصنف نے حق باتیں لکھیں ہیں اس لیے شیطان کے سارے پیروکار اتنے جل بن رہے ہیں

Haq baat ko pehchan ne ka sab se aasan tareeqa hai jis baat ko aap jese loag haq kahen woh baat zaroor batil hogi....aur jo baat tumko buri lagay to uske haq baat honay ka bada chance hai.

Janab-e-Ameer-ul-momineen Ali ibne Abi-Talib ka qol hai ke agar haq ko jan na chahtay ho to dekh lo ke jis ko batil ke teer nishanay pe rakhennwohi haq hai.....is qol ne badi aasani kerdi hai momineen ke liye...jisko tumharay teeron ne nishanay pe rakha ho..woh zaroor haq hai.
 

PakROOt

Politcal Worker (100+ posts)
Haq baat ko pehchan ne ka sab se aasan tareeqa hai jis baat ko aap jese loag haq kahen woh baat zaroor batil hogi....aur jo baat tumko buri lagay to uske haq baat honay ka bada chance hai.

Janab-e-Ameer-ul-momineen Ali ibne Abi-Talib ka qol hai ke agar haq ko jan na chahtay ho to dekh lo ke jis ko batil ke teer nishanay pe rakhennwohi haq hai.....is qol ne badi aasani kerdi hai momineen ke liye...jisko tumharay teeron ne nishanay pe rakha ho..woh zaroor haq hai.

konsa haq?....hazrat Ali r.a kay kitnay mangharat qol hain astigfirullh tumharay pass....nishanay pay tum ho or poori duniya main sunni mar rahay hain.???????...
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
Khulfa e Rashdeen ko naa man nay waloo par L..AN., AT beshumaar


یہ آپ نے دین میں "بدعت" جاری کر دی ہے۔

اسلام کی "بنیاد" فقط اللہ کی وحدانیت اور رسول (ص) کی رسالت کی گواہی تک محدود ہے۔

صحابہ کا اس بنیاد سے کوئی تعلق نہیں۔ اور اگر آپ صحابہ کو اٹھا کر اللہ اور رسول (ص) کے ساتھ رکھ دیتے ہیں تو یہ ظلم اور بدعتِ و ضلالت ہے، اور آپکی طرف سے اپنی شریعت جاری کرنے کے مترادف ہے۔


اسوۃ صدیقی: حضرت ابو بکر خود ان انتہا پسند تکفیری حضرات پر لعنت بھیج رہے ہیں

حضرت ابو بکر خود اس بات کی گواھی دیتے ہیں۔
4365 - حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن يونس، عن حميد بن هلال، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثنا هارون بن عبد الله، ونصير بن الفرج، قالا حدثنا أبو أسامة، عن يزيد بن زريع، عن يونس بن عبيد، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن مطرف، عن أبي برزة، قال كنت عند أبي بكر رضي الله عنه فتغيظ على رجل فاشتد عليه فقلت تأذن لي يا خليفة رسول الله صلى الله عليه وسلم أضرب عنقه قال فأذهبت كلمتي غضبه فقام فدخل فأرسل إلى فقال ما الذي قلت آنفا قلت ائذن لي أضرب عنقه ‏.‏ قال أكنت فاعلا لو أمرتك قلت نعم ‏.‏ قال لا والله ما كانت لبشر بعد محمد صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قال أبو داود هذا لفظ يزيد قال أحمد بن حنبل أى لم يكن لأبي بكر أن يقتل رجلا إلا بإحدى الثلاث التي قالها رسول الله صلى الله عليه وسلم كفر بعد إيمان أو زنا بعد إحصان أو قتل نفس بغير نفس وكان للنبي صلى الله عليه وسلم أن يقتل
ترجمہ:۔
ابو برزہ کہتے ہیں کہ میں ابو بکرابن ابی قحافہ کے ساتھ تھا۔ اُن کا ایک آدمی سے جھگڑا ہو گیا اور گرم الفاظ کا تبادلہ بھی ہوا۔ میں نے کہا: اے خلیفہ رسول! اگر آپ اجازت دیں تو میں اس کا گلا کاٹ دوں؟ میرے یہ الفاظ سن کرجناب ابو بکر کا غصہ دور ہو گیا اور وہ اٹھ کر اندر چلے گئے۔ پھر انہوں نے مجھ کو بلا بھیجا اور کہا: "تم نے ابھی کیا کہا کہ اگر میں کہوں تو تم اس کو قتل تک کر دو گے"؟ میں نے کہا،"جی ہاں"۔ اس پر حضرت ابو بکر بولے، "نہیں، میں اللہ کی قسم کہا کر کہتا ہوں کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے علاوہ اس بات کی کسی کے لیے اجازت نہیں ہے"۔ حوالہ: سنن ابو داؤد، کتاب 38، حدیث4350 (آنلائن لنک)۔


اور سنن نسائی میں ہے کہ حضرت ابو بکر نے اس شخص کو کہا "تیری ماں تجھ پر روئے کہ تو وہ کام کرنا چاہتا ہے جو رسول ﷺ کی وفات کے بعد کسی کے لیے جائز نہیں رہا)۔


معاویة بن صالح اشعری، عبد اللہ بن جعفر، عبید اللہ، زید، عمرو بن مرة، ابونضرة، ابوبرزة سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ایک شخص پر سخت غضبناک ہوئے یہاں تک کہ اس شخص کا رنگ تبدیل ہوگیا۔ میں نے عرض کیا اے خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! خدا کی قسم اگر تم مجھ کو حکم دو تو میں اس شخص کی گردن اڑا دوں۔ میری یہ بات کہتے ہی وہ ایسے ہو گئے کہ جیسے ان پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا گیا ہو اور ان کا غصہ اس شخص کی طرف سے زائل ہوگیا اور کہنے لگے کہ اے ابوبرزہ تمہاری ماں تم پر روئے (یہ عرب کا ایک محاورہ ہے) یہ مقام کسی کو حاصل نہیں ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا اس روایت کی اسناد میں غلطی ہوگئی ہے اور ابونضرہ کی بجائے ابونضر ٹھیک ہے اور اس کا نام حمید بن ہلال ہے حضرت شعبہ نے اس طریقہ سے روایت کیا ہے۔



کیا ناصبی حضرات کے لیے یہ اسوہ صدیقی کافی نہیں کہ وہ صحابہ کے نام پر دوسروں کو کافر بنانے اور اُن کو قتل کرنے سے باز آ جائیں؟ مگر مسئلہ پھر وہی ہے کہ ناصبی حضرات صحابہ پرستش کی بیماری کا ایسا شکار ہیں کہ جس میں انہوں نے صحابہ کے مرتبے کو اٹھا کر انہیں رسول ﷺ کا ہم مرتبہ بنا دیا ہے (معاذ اللہ)۔


بے شمار مواقع ایسے آئے کہ صحابہ نے رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی موجودگی میں ایک دوسرے کو گالیاں دیں، مگر آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اس جرم کی سزا کے طور پر کبھی کسی شخص کے قتل کا حکم جاری نہیں کیا۔


امام احمد بن حنبل ابو ہریرہ سے روایت کرتے ہیں:۔
"ایک شخص حضرت ابو بکر کو گالیاں دے رہا تھا اور رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اسے دیکھ کر ہنس رہے تھے۔ جب وہ شخص باز نہیں آیا تو حضرت ابو بکر نے بھی اسے جواب دینا شروع کر دیا۔ اس پر رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اٹھ کر چلے گئے۔ابو بکر نے کہا، "یا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)، جب تک وہ مجھے گالیاں دے رہا تھا آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بیٹھے سنتے (اور مسکراتے) رہے۔ مگر جیسے ہی میں نے جواب دینا شروع کیا تو آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ناراض ہو گئے"۔ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا، "اے ابو بکر، جب وہ تمکو گالیاں دے رہا تھا، تو ایک فرشتہ تمہاری طرف سے اسکو جواب دے رہا تھا۔ مگر جب تم نے خود جواب دینا شروع کیا تو شیطان آ گیا۔ اور میں اور شیطان ایک جگہ نہیں بیٹھ سکتے"۔
حوالہ: (مسند احمد بن حنبل، جلد 2، صفحہ 436)۔


یہی روایت سنن ابو داؤد میں بھی موجود ہے:۔


4898 - حدثنا عيسى بن حماد، أخبرنا الليث، عن سعيد المقبري، عن بشير بن المحرر، عن سعيد بن المسيب، أنه قال بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس ومعه أصحابه وقع رجل بأبي بكر فآذاه فصمت عنه أبو بكر ثم آذاه الثانية فصمت عنه أبو بكر ثم آذاه الثالثة فانتصر منه أبو بكر فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم حين انتصر أبو بكر فقال أبو بكر أوجدت على يا رسول الله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نزل ملك من السماء يكذبه بما قال لك فلما انتصرت وقع الشيطان فلم أكن لأجلس إذ وقع الشيطان ‏"‏ ‏.‏
ترجمہ:۔
عیسی بن حماد لیث، سعید مقبری، بشیربن محر ر، حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے اور آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ کرام بھی تھے ایک شخص نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں زبان درازی کی اور انہیں ایذا دی تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ خاموش رہے اس نے پھر دوسری بار ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کو تکلیف دی تو بھی وہ چپ رہے اس نے تیسری بار بھی تکلیف پہنچائی تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے جواب میں کچھ کہہ دیا۔ جونہی ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے تو ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ مجھ پر ناراض ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا ہے وہ اس تکلیف پہنچانے والی کی تکذیب کرتا رہا جب تم نے اسے جواب دیا تو درمیان میں شیطان آپڑا لہذا جب شیطان آپڑے تو میں بیٹھنے والا نہیں ہوں۔
حوالہ: سنن ابو داؤد، کتاب الادب (آنلائن لنک)۔


علماء کے فتاوی'


حضرت عمر بن عبد العزیز:۔
کوفہ سے ان کے ایک عامل نے لکھا:۔
مجھے ایک ایسے آدمی کے متعلق مشورہ دیں کہ جس نے حضرت عمر کو گالی دی ہو۔ تو آپ نے جواب میں یوں لکھا کہ، "کسی بھی مسلمان شخص کو کسی کو گالی دینے پر قتل کرنا جائز نہیں ہے سوائے اس کہ کہ اس نے رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو گالی دی ہو۔ پس جس نے نبی کو گالی دی ہو، اس کا خون مباح ہو گیا۔
(1)الشفاء بتعریف حقوق مصطفی'، جلد 2، صفحہ 325، مطبوعہ رھلی
(2)سلالہ الرسالہ۔ ملا علی قاری صفحہ 18، طبع اردن
(3)طبقات الکبری جلد 5 صفحہ 369 طبع جدید بیروت


امام مالک

امام مالک کا موقف یہ ہے کہ:
"جس نے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو گالی دی، اس کو قتل کر دیا جائے، اور جس نے صحابہ کو گالی دی اس کو ادب سکھایا جائے گا"
الشفاء قاضی عیاض جلد 2، صفحہ ، 376 طبع بریلی
الصارم المسلول صفحہ569 بحوالہ دفاع ابو ہریرہ، طبع پشاور


امام مالک کی یہ رائے صواعق محرقہ صفحہ 259 طبع مصر میں بھی موجود ہے۔
امام نووی الشافعی


آپ جمہور علماء اہل سنت کا اتفاق رائے بیان کرتے ہوئے لکہتے ہیں:۔
"جمہور آئمہ اور فقہائے اہل سنت کا متفقہ مسلک ہے کہ صحابہ کرام کو گالی دینا حرام اور فواحش محرمات سے ہے مگر اس کی سزا قتل نہیں"
النووی شرح مسلم جلد 2، صفحہ 310، طبع دھلی


ملا علی قاری حنفی

فقہ حنفیہ کے ترجمان ملا علی قاری اپنی رائے یوں پیش فرماتے ہیں:
"ابو بکر و عمر کی توہین کرنے والے کو کافر کہنا اور اسے قتل کرنا نہ صحابہ سے ثابت ہے اور نہ ہی تابعین سے اور آئمہ ثلاثہ یعنی امام ابو حنیفہ، امام محمد اور امام ابو یوسف کے نزدیک تو ایسے شخص کی گواہی بھی قابل قبول ہے۔
حوالہ: سلالتہ الرسالہ صفحہ 19، طبع اردن
اور اسی بات پر مزید بحث کرتے ہوئے آپ اپنی کتاب "شرح فقہ اکبر" میں لکھتے ہیں:
"اور حضرت ابو بکر اور عمر کو گالی دینے سے کوئی کافر نہیں ہو جاتا جیسا کہ ابو شکور سالمی نے اپنی کتاب"تمہید میں اس قول کو صحیح قرار دیا ہے اور اس کا کوئی ثبوت نہیں کیونکہ ہر ایک مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے۔ جیسا کہ حدیث رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) میں ثابت ہے اور اس حکم کے تحت ابو بکر و عمر اور تمام مسلم برابر ہیں۔ اور اگر یہ بھی فرض کر لیا جائے کہ کسی نے شیخین (ابو بکر و عمر) بلکہ ان کے ساتھ ختنین (علی و عثمان) کو بھی قتل کر دیا ہے تب بھی ایسا شخص اھل سنت و جماعت کے نزدیک اسلام سے خارج نہیں ہو گا۔ اور یہ بات تو واضح ہے کہ گالی کا درجہ قتل سے کمتر ہے۔"
حوالہ: (شرح فقہ اکبر، صفحہ 86، کانپور)۔



امام حافظ ابن تیمیہ الدمشقی
ابن تیمیہ اپنی کتاب الصارم المسلول صفحہ 759، طبع مصر میں توہین صحابہ کے عدم کفر کی دلیلیں پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
"انبیاء کرام کے علاوہ کسی کو سب و شتم کرنے سے کفر لازم نہیں آتا ہے کیونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانے میں بعض صحابہ ایک دوسرے کو گالیاں دیتے رہے اور کوئی ان کے کفر کا قائل نہيں ہے۔"


علامہ ابن حجر الہیثمی المکی

مصر کے مشہور محدث ابن حجر تحریر کرتے ہیں۔
"میں نے کسی اہل علم کے کلام میں یہ بات نہیں پائی کہ صحابی کو گالی دینا قتل کو واجب کر دیتا ہو سوائے اس کہ کے ہمارے بعض اصحاب اور اصحاب ابو حنیفہ کے اطلاق کفر کے متعلق آتا ہے۔ مگر انہوں نے بھی قتل کی تصریح نہیں کی۔ اور ابن منذر کہتے ہیں کہ میں کسی شجص کو نہیں جانتا ہوں کہ جو نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بعد کسی کو گالی دینے والے کا قتل واجب گردانتا ہو۔ "
صواعق محرقہ صفحہ 255، طبع مصر



علامہ علاء الدین الحصکفی الحنفی
آپ اپنی کتاب در المختار باب الامامت صفحہ 76 طبع دھلی میں رقمطراز ہیں۔
"اور جتنے لوگ ہمارے قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرتے ہیں وہ کافر نہیں ہوتے۔ حتی کہ خارجی بھی کافر نہیں جو ہماری جان و مال کو حلال جانتے ہیں۔ اور جو لوگ صحابہ کو سب کرنا جائز جانتے ہیں اور صفات باری تعالی کے منکر ہیں اور خدا کے دیدار کے جواز کے منکر ہیں یہ لوگ کافر نہیں کیونکہ ان کا اعتقاد تاویل اور شبہ پر مبنی ہے۔ اور ان کے کافر نہ ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ ان کی گواہی مقبول ہے۔ (یعنی کافر ہوتے تو ان کی گواہی مسلمانوں میں قبول نہ ہوتی۔ چونکہ ان کی گواہی مقبول ہے اس سے معلوم ہوا کہ مسلمان ہیں)۔


علامہ عبد الحئ لکھنوی

بر صغیر کے یہ مشہور عالم ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں۔
"مفتی بہ اور صحیح ترین قول شیعہ کی عدم تکفیر کا ہے۔ اور ابو بکر اور عمر کو سب کرنا موجب کفر نہیں ہے۔ یہی قول ابو حنیفہ کے مذھب کے مطابق ہے۔"
اس کے بعد ابو شکور سالمی کی کتاب التمہید فی بیان التوحید کے حوالے سے تحریر کرتے ہیں۔
" اور جو یوگ یہ کہتے ہیں کہ علی (علیہ السلام) افضل ہیں شیخین سے تو یہ بدعت ہے کفر نہیں۔ اور جو کہتے ہیں کہ علی (علیہ السلام) کے مخالف مثل عائشہ و معاویہ کے لعنت بھیجنا واجب ہے، یہ سب بدعت ہے کفر نہیں ہے۔ کیونکہ یہ تاویل سے صاور ہوا ہے۔ اس کلام کا حاصل یہ ہے کہ صحابہ کو سب کرنے کی وجہ سے شیعہ کو کافر کہنا محققین کے مذھب کے سراسر خلاف ہے"
(مجموعہ الفتاوی' جلد 1، صفحہ 3 اور 4، طبع لکھنؤ)


مولانا رشید احمد گنگوہی
ان کے نزدیک صحابہ کو ملعون اور مردود کہنے والا سنت و جماعت سے خارج نہیں ہوتا۔ سوال و جواب ملاحضہ فرمائیں۔
سوال۔ صحابہ کو ملعون اور مردود کہنے والا،کیا اپنے اس کبیرہ گناہ کی وجہ سے سنت و جماعت سے خارج ہو جائے گا؟
جواب۔ وہ اپنے اس کبیرہ گناہ کی وجہ سے سنت و جماعت سے خارج نہیں ہو گا۔
(ملخصا" از فتاوی' رشیدیہ، جلد 2، صفحہ 130، طبع دھلی)



مولانا محمد رفیق اثری مدرس دارالعلوم محمدیہ ملتان لکھتے ہیں۔
"صحیح یہ ہے کہ قتل کی سزا صرف نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ذات پر بیہودہ گوئی پر دی جا سکتی ہے۔ جیسا کہ ابو بکر نے فرمایا کہ نبی کے بعد کسی کو کہ استحقاق نہیں ہے کہ اس پر تنقید کی وجہ سے ناقد کو قتل کر دیا جائے۔ (سنن نسائی)"
(السیف المسلؤل مترجم صفحہ 520، طبع ملتان)
اہل حدیث کے نامور عالم حافظ محمد ابراہیم سیالکوٹی بحوالہ صارم المسلول لکھتے ہیں۔
"نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو گالی دینے کی سزا قتل ہے کسی امیر المومنین کو گالی دینے والے کو محض اس بناء کے قتل نہیں کیا جا سکتا"
(احیاء االمیت مع تنویر الابصار صفحہ 46 طبع لاہور)


جسٹس ملک غلام علی (جماعت اسلامی)۔
"میں کہتا ہوں کہ سب و شتم کا آغاز اور اس کے جواب میں سب و شتم کا آغاز جس نے بھی کیا بہت برا کیا۔ آج بھی جو ایسا کرتا ہے بہت برا کرتا ہے۔ لیکن یہ جرم بغاوت کے مترادف نہیں ہے۔ اور نہ اس کی سزا قتل ہے۔ بعض علمائے سلف اس بات کے قائل تو ہوئے ہیں کہ شاتم رسول واجب القتل ہے لیکن نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے علاوہ کسی دوسرے کی بد گوئی کرنا یا گالی دینا اسلام میں ہر گز قتل کا موجب نہیں ہے۔"
(خلافت و ملوکیت پر اعتراضات کا تجزیہ صقحہ 272، طبع، لاہور)


 

kpkpak

Minister (2k+ posts)
kia door ki kori lae hain k Ishtiaq Ahmed bachon ko kharab kar raha hay. ab in ka khayal hay likhany per bhi pabandi laga di jai.

 

Pakistan 1st

Minister (2k+ posts)
اس بیمار ذہن مصنف کی شیطانی تصانیف پڑھ کر مدرسہ کے مولوی کا مسلمان بچے سے سلوک ملاحظہ فرمائیے

safe_image.php


10730241_1019062938111294_5662284958253037401_n.jpg
 
Last edited:

oscar

Minister (2k+ posts)
wadi-e-khof-anasha-series-anti-shia-anti-jew-1.png

wadi-e-khof-anasha-series-anti-shia-anti-jew-3.png

wadi-e-khof-anasha-series-anti-shia-anti-jew-4.png

wadi-e-khof-anasha-series-anti-shia-anti-jew-5.png


wadi-e-khof-anasha-series-anti-shia-anti-jew-2.png

حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے والدین یاسر اور سمیہ اسلام کے اولین شہداء تھے جنہیں قریش نے مسلمان ہونے پر اذیتیں دے کر شہید کر دیا۔ حضرت یاسر یمنی تھے اور مکہ میں غلام بن کر آئے، ان کی زوجہ سمیہ افریقی النسل تھیں، جس کو کرائے کے متعصب لکھاریوں نے عمار کے لئے گالی بنا دیا اور انہیں ابن سوداء یعنی کالی کا بیٹا لکھنے لگے۔
حضرت عمار بن یاسر حضرت علی کے مددگار تھے اور معاویہ کی باغی فوج سے لڑتے شہید ھوئے، جس کی بشارت انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی تھی
فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ ، يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ
ترجم: عمار تمہیں باغی گروہ قتل کرے گا، تم انہیں جنت کی طرف بلاؤ گے، اور وہ تمہیں آگ کی طرف بلائیں گے
اس بشارت کا "علمی توڑ" نکالنے کے لئے ابن سودا کا کردار گھڑا گیا، جو یمن سے تھا اور اسلام کے پردے میں یہودی تھا، اور جمل اور صفین کی جنگوں سے لے کر حضرت علی تک کو "اسلام کے خلاف استعمال کرنے" کا ذمہ دار ھے اسی کو عبداللہ ابن سبا بھی لکھا جاتا ھے


انا للہ وانا علیہ راجعون
 

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
Khulfa e Rashdeen ko naa man nay waloo par L..AN., AT beshumaar

مجھے نہایت افسوس کے ساتھ یہ معلومات صرف علمی نقطہ نظر سے شیئر کرنی پڑ رہی ہیں۔

حضرت سعد بن عبادہ انصاریؓ جو کہ قبیلہ خزرج کے سردار تھے اور غزوہ بدر و احد و خندق اور دوسرے غزوات میں شریک رہے اور بعیت رضوان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعیت کرنے والوں میں سے تھے انھوں نے حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کی مرتے دم تک بعیت نہیں کی۔


الدينوري، أبو محمد عبد الله بن مسلم ابن قتيبة (متوفي276هـ)، الإمامة والسياسة، ج 1، ص 14، تحقيق: خليل المنصور، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت - 1418هـ - 1997م؛

الطبري، أبي جعفر محمد بن جرير (متوفاي310هـ)، تاريخ الطبري، ج 2، ص 244، ناشر: دار الكتب العلمية بيروت؛

الشيباني، أبو الحسن علي بن أبي الكرم محمد بن محمد بن عبد الكريم (متوفاي630هـ)، الكامل في التاريخ، ج 2، ص 194 تحقيق عبد الله القاضي، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت، الطبعة الثانية، 1415هـ؛

النويري، شهاب الدين أحمد بن عبد الوهاب (متوفاي733هـ)، نهاية الأرب في فنون الأدب، ج 19، ص 22 تحقيق مفيد قمحية وجماعة، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت، الطبعة: الأولى، 1424هـ - 2004م؛

الحلبي، علي بن برهان الدين (متوفاي1044هـ)، السيرة الحلبية في سيرة الأمين المأمون، ج 3، ص 483، ناشر: دار المعرفة - بيروت 1400.

الجزري، عز الدين بن الأثير أبي الحسن علي بن محمد (متوفي630هـ)، أسد الغابة في معرفة الصحابة، ج 3، ص 339،تحقيق عادل أحمد الرفاعي، ناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت / لبنان، الطبعة: الأولى، 1417 هـ - 1996 م.

إبن عبد البر، يوسف بن عبد الله بن محمد (متوفاي463هـ)، الاستيعاب في معرفة الأصحاب، ج 2، ص 599، تحقيق علي محمد البجاوي، ناشر: دار الجيل - بيروت، الطبعة: الأولى، 1412هـ.

المزي، يوسف بن الزكي عبدالرحمن أبو الحجاج (متوفاي742هـ)، تهذيب الكمال، ج 10، ص 281، تحقيق: د. بشار عواد معروف، ناشر: مؤسسة الرسالة - بيروت، الطبعة: الأولى، 1400هـ 1980م.

العسقلاني الشافعي، أحمد بن علي بن حجر أبو الفضل (متوفاي852 هـ)، الإصابة في تمييز الصحابة، ج 3، ص 66، تحقيق علي محمد البجاوي، ناشر: دار الجيل - بيروت، الطبعة: الأولى، 1412هـ 1992م


اگر مخاطب حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو خلیفہ راشد جانتے ہیں تو پھر معاملات بہت ہی خراب ہیں۔ حضرت عبداللہ ابن عمر اور بہت سارے لوگوں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی بعیت نہیں کی تھی۔ حتی کہ جب صفین میں تحکیم کے معاملہ پر معاہدہ ہونے لگا تو معاہدہ لکھنے والے نے لکھا کہ یہ معاہدہ امیرالمومنین حضرت علی اور معاویہ کے درمیان قرار پایا تو مخالفین (معاویہ اور عمر بن العاص وغیرہ) کی طرف سے یہ اعتراض آیا کہ اگر ہم علی کو امیرالمومنین اور خلیفہ برحق جانتے تو اُن سے لڑتے ہی کیوں اسلیے معاہدہ یوں لکھا جائے کہ یہ معاہدہ علی ابن ابی طالب اور معاویہ بن ابی سفیان کے درمیان قرار پایا۔

Tehkim.jpg



کیا مہربانی کرکے میرا مخاطب ان حقائق کی روشنی میں اپنے الفاظ کی وضاحت کرے گا؟؟؟؟؟؟


 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
اس بیمار ذہن مصنف کی شیطانی تصانیف پڑھ کر مدرسہ کے مولوی کا مسلمان بچے سے سلوک ملاحظہ فرمائیے
اگر آپ نے یہ پوسٹ کسی ایسے تھریڈ میں کی ہوتی جس میں سیکولر فاشسٹ، مولوی کے کندھے پہ بندوق رکھ کر دین و مسجد کو بدنام کر رہے ہوں تو شاید بات بن جاتی، مگر یہ موجودہ تھریڈ خالصتا تکفیری خارجی دیوبندیوں کے خلاف بنایا گیا ہے، جب کہ آپ نے جو تصویر پوسٹ کی ہے اس کا تعلق عاشقان رسول کے قبیلے سے ہے، لہذا بلکل غیر متعلقہ ہے۔اس لئے پوسٹ کرنے سے پہلے ایک دفعہ سوچ ضرور لیا کریں کہ تھپڑ اپنے ہی منہ پر نہ پڑجائے۔
 
Last edited:

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے نہایت افسوس کے ساتھ یہ معلومات صرف علمی نقطہ نظر سے شیئر کرنی پڑ رہی ہیں۔

کیا ایک ہی، فوٹو کاپی سکین والی سرکار کافی نہ تھی کہ آپ بھی شروع ہو گئے۔
 

Back
Top