منی لانڈرنگ اور مختلف ملکوں میں فراڈ میں ملوث انتہائی مطلوب ملزم سے روابط کے الزامات کے بعد سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے حفاظتی ضمانت لے لی ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں 15 روزہ حفاظتی ضمانت کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی۔
سندھ ہائی کورٹ میں بشیر میمن کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جس میں بشیر میمن کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو سیاسی بنیادوں پر جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس معاملے میں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں گرفتاری کا خدشہ ہے۔
عدالت نے بشیر میمن کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی 15 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے اور ساتھ ہی ہدایات جاری کی ہیں کہ بشیر میمن 15 روز کے اندر اندر متعلقہ عدالت سے رجو ع کریں۔
یادرہے کہ گزشتہ دنوں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ عمر فاروق نامی مجرم ناروے اور سوئزرلینڈ کو مطلوب ہے جس کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے ) کے سابق ڈی جی بشیر میمن اور وزارت خارجہ کےا علی افسران سے روابط کے ثبوت منظر عام پر آئے ہیں۔
انکشاف سامنے آنے کے بعد ایف آئی اے کی جانب سے سامنے آنے والے افسران کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے ، بشیر میمن پر الزام ہے کہ انہوں نے عمر فاروق کا نام انٹرپول کی مطلوب افراد کی فہرست میں نکلوانے میں کردار ادا کیا تھا جس کے بعد عمر فاروق نے انہیں خط لکھ کر شکریہ بھی ادا کیا۔
ایف آئی اے نے بشیر میمن کو پوچھ گچھ کیلئے آج لاہورطلب کیا تھا اور ان سے پوچھا گیا تھا کہ بشیر میمن بتائیں کہ عمر فاروق سے ان کے تعلقات کی نوعیت کیا تھی، تعلقات کب سے قائم ہیں اور اس دوران کتنی بار ان کی ملاقاتیں ہوئیں۔
دوسری جانب بشیر میمن نے موقف اپنایا ہے کہ ایف آئی اے اس معاملے میں ان سے ان دستاویزات کا تقاضا کررہا ہے جو ان کی تحویل میں نہیں ہیں، انٹرپول کا ریڈ نوٹس سے ملزمان کے نام نکالنے کا اپنا طریقہ ہے، مجھ پر یہ الزام قانون سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے۔