انتخابی اصلاحات کیلئے قانون سازی: اپوزیشن نے مذاکرات کیلئے کیا شرط رکھی؟

shahbaz-bilawal-111.jpg


متفقہ انتخابی اصلاحات کا بل لانے کے لئے حکومت کے اپوزیشن سے رابطے، اپوزیشن نے مذاکرات کیلئے نئی شرط رکھ دی۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے قانون سازی کے لئے اپوزیشن اراکین سے رابطے شروع کردیئے ہیں جس پر اپوزیشن نے مذاکرات کے لئے قانون سازی کی تحریری تفصیلات فراہم کرنے کی شرط رکھ دی۔

اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو اپوزیشن سے پھر رابطے کی ہدایت دی گئی تھی، اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی خصوصی کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران اپوزیشن نے اپنے تحفظات اور شرائط سے آگاہ کیا اور کہا کہ پہلے مشترکہ اجلاس میں پیش کئے جانے والے بلوں کی مکمل تحریری تفصیلات فراہم کی جائیں پھر مذاکرات شروع کریں گے۔

دوسری جانب اپوزیشن نے حکومت کی اتحادی جماعتوں سے رابطے شروع کردیئے ہیں، اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحادی جماعتوں سے بھی رابطوں میں ہیں، اتحادی جماعتوں کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اسپیکر کو اپنے موقف سے آگاہ کردیا ہے،اپوزیشن کو جلد تحریری طور پر اپنے موقف سے آگاہ کیا جائے گا۔

اس سے قبل خواجہ سعد رفیق، خورشید شاہ اور شاہدہ اختر علی نے مسلم لیگ ق کے وفد سے ملاقات کی ہے، مسلم لیگ ق کی جانب سے اپوزیشن سے تعاون پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

اپوزیشن نے مسلم لیگ ق سے حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے اور انتخابی اصلاحات بل کی حمایت نہ کرنے کی درخواست بھی کی، جس پر ق لیگ نے انتخابی اصلاحات بل کی حمایت سے انکار کردیا ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ انتخابی ‏اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے، ہم نیک نیتی سے کوشش کررہے ہیں کہ اتفاق رائے پیدا ہو۔
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
حرام خور بلیک میلروں کی اس قوم میں خان سو سال بھی لگا رہے تو کُتے کی دم سیدھی ہونے والی نہیں، چاہے حرام خور اپوزیشن ہو، جج، جرنیل، صحافی یا کاروباری۔ اس قوم کی رگوں اور سانسوں میں صرف حرام چلتا ہے
 

Back
Top