امریکی وسط مدتی انتخابات، مسلمان امیدوار ریکارڈ تعداد میں کامیاب

muslim111.jpg

امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں 150 مسلمان امیدواروں میں سے 83 امیدواروں نے کامیابی سمیٹ لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکہ کے ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں مقامی حکومتوں کے انتخابات میں 38 مسلمان امیدوار جبکہ 45 امیدوار امریکی قانون ساز اسمبلیوں کے لیے منتخب ہو گئے ہیں۔

ایک امریکی نان گورنمنٹل آرگنائزیشن اور کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے مطابق 150 مسلمان امیدواروں نے مقامی حکومتوں اور قانون ساز اسمبلیوں کے لیے ہونے والے انتخابات میں حصہ لیا تھا جس میں 83 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔150 مسلمان امیدواروں میں سے 23 امریکی ریاستوں کی قانون ساز اسمبلی کے لیے 51 مسلمان امیدوار شامل تھے۔

امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار موجودہ انتخابات میں ایک مسلم امیدوار کے سینیٹر منتخب ہونے کا بھی امکان ہے، یہ اعزاز ترک نژزاد ڈاکٹر مہمت اوز جو معروف ٹیلیویژن اینکر ہے کہ حصے میں آ سکتا ہے ۔

تین سال قبل ہائی سکول مکمل کرنے والی لڑکی علیشا خان قانون ساز اسمبلی کیلئے منتخب ہونے والوں میں سب سے کم عمر ہیں جن کے والدین کراچی سے امریکہ منتقل ہوئے اور نیوجرسی کے شہر نیوبرنسوک میں تعلیمی بورڈ کیلئے منتخب ہوئی تھیں جبکہ ٹیکساس شہر میں حکمران جماعت کے ٹکٹس پر پاکستانی نژاد سلیمان لالانی اور بھوجانی فاتح رہے۔

جارجیا کی قانون ساز اسمبلی میں 2 مسلمان خواتین روارومان اور نبیلہ اسلام نے ریپبلیکشن کی نشستیں چھیں لیں، اب شیخ رحمان مقننہ میں واحد مسلم نہیں رہے۔ انڈیانا سے مسلم ڈیموکریٹ آندرے کارسن نے 7 ویں بار کانگریس میں منتخب ہو کر تاریخ رقم کر لی ہے۔

مینی سوٹا سے الہان عمر اور مشی گن سے راشدہ طلیب تیسری بار منتخب ہوئیں اور ڈیلاویئر ریاست کے نمائندے مدینہ ولسن اینٹن، کولوراڈ کے سینیٹر پاکستانی نژاد سعود انور اور کولوراڈو سے ہی ایمان جودہ دوبارہ منتخب ہوئے جبکہ مینی سوٹا کے اٹارنی جنرل کے طور پر پہلے مسلم کانگریس مین کیتھ ایلیسن بھی دوبارہ منتخب ہوئے ہیں۔
 

Back
Top