Aliza
MPA (400+ posts)
امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان
آئندہ سال افغانستان میں جاری جنگ ختم ہو جائے گی، اوباما
بین الاقوامی خبریں | February 13, 2013
واشنگٹن/کابل (خبر ایجنسیاں) امریکی صدر بارک اوباما نے اعلان کیا ہے کہ امریکی فوج 2014ء کے آخر تک افغانستان سے نکل جائے گی۔ آئندہ سال اوائل تک 34 ہزار امریکی فوجی واپس امریکی پہنچ جائیں گے۔ افواج کے اخراج کا سلسلہ جاری رہے گا اور آئندہ سال کے آخر تک جاری جنگ ختم ہو جائے گی۔ امریکی صدر بارک اوباما نے اپنی دوسری مدت کے پہلے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں افغانستان سے 34 ہزار امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا اور کہا کہ 2014ء کے اختتام تک افغانستان میں امریکی جنگ اختتام پذیر ہوجائے گی۔انہوں نے کہاکہ امریکا خطرناک دہشت گردوں کے خلاف براہ راست کارروائی جاری رکھے گا، جنگ کی دہائی کے بعد ہمارے فوجی واپس آ رہے ہیں ہمارا واحد مقصد افغانستان میں القاعدہ کو شکست دینا ہے ۔ 33 ہزار امریکی فوجی پہلے ہی واپس امریکا پہنچ چکے ہیں ہماری افواج کی افغانستان سے واپسی جاری رہے گی اور 2014 ء کے آخر تک یہ جنگ ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربہ پر شمالی کوریا کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ایران کے بارے میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کا معاملہ سفارتی طریقہ سے حل کرنے کا وقت ہے ۔ صدر اوباما نے اپنے انتخاب میں کیے گئے وعدے کے مطابق اپنی دوسری مدت میں 10 لاکھ صنعتی ملازمتیں پیدا کرنے کا اعلان کیا۔صدر اوباما نے اپنے اسٹیٹ آف یونین خطاب میں اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ امریکا اور روس کے جوہری ہتھیاروں کے ذخائر میں کمی کے لیے کریملن کے ساتھ مل کر کام کریںگے ۔ اوباما نے وعدہ کیاکہ ہم اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخائر میں مزید کمی کی خاطر روس سے مذاکرات کریں گے۔دوسری جانب افغان حکومت نے امریکی صدر بارک اوباما کی جانب سے جنگ زدہ ملک سے آئندہ سال تک 34ہزار امریکی فوجیوں کے انخلا کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ وزارت دفاع کے ترجمان جنرل محمد ظاہر عظیمی نے بدھ کے روز بتایاکہ ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں،ہم2013ء کے آخر تک سیکورٹی کی تمام تر ذمہ داریاں سنبھال لیں گے،ہمارے فوجی ان کی جگہ لیں گے۔طالبان نے فوجی انخلا کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایامسئلہ فوجیوں کی تعداد میں کمی یا اضافے سے حل نہیں ہوگا،جب تک قابض فورسز افغانستان میں موجود رہیں گی،جہاد جاری رہے گا،مسئلہ اس وقت حل ہوگا جب قابض فورسز کا مکمل انخلاء ہوگا اور افغانستان واپس افغانیوں کے حوالے کیا جائے گا۔ادھرایک سینئر امریکی دفاعی اہلکار نے کہا ہے کہ امریکی کمانڈرزآئندہ سال 34,000فوجیوں کی واپسی کے اعلان کے باوجود لڑائی کے سیزن کے بعد افغانستان میں ہر ممکن حد تک امریکی فوجیوں کی تعیناتی برقرار رکھیں گے۔
آئندہ سال افغانستان میں جاری جنگ ختم ہو جائے گی، اوباما
بین الاقوامی خبریں | February 13, 2013
واشنگٹن/کابل (خبر ایجنسیاں) امریکی صدر بارک اوباما نے اعلان کیا ہے کہ امریکی فوج 2014ء کے آخر تک افغانستان سے نکل جائے گی۔ آئندہ سال اوائل تک 34 ہزار امریکی فوجی واپس امریکی پہنچ جائیں گے۔ افواج کے اخراج کا سلسلہ جاری رہے گا اور آئندہ سال کے آخر تک جاری جنگ ختم ہو جائے گی۔ امریکی صدر بارک اوباما نے اپنی دوسری مدت کے پہلے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں افغانستان سے 34 ہزار امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا اور کہا کہ 2014ء کے اختتام تک افغانستان میں امریکی جنگ اختتام پذیر ہوجائے گی۔انہوں نے کہاکہ امریکا خطرناک دہشت گردوں کے خلاف براہ راست کارروائی جاری رکھے گا، جنگ کی دہائی کے بعد ہمارے فوجی واپس آ رہے ہیں ہمارا واحد مقصد افغانستان میں القاعدہ کو شکست دینا ہے ۔ 33 ہزار امریکی فوجی پہلے ہی واپس امریکا پہنچ چکے ہیں ہماری افواج کی افغانستان سے واپسی جاری رہے گی اور 2014 ء کے آخر تک یہ جنگ ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربہ پر شمالی کوریا کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ایران کے بارے میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کا معاملہ سفارتی طریقہ سے حل کرنے کا وقت ہے ۔ صدر اوباما نے اپنے انتخاب میں کیے گئے وعدے کے مطابق اپنی دوسری مدت میں 10 لاکھ صنعتی ملازمتیں پیدا کرنے کا اعلان کیا۔صدر اوباما نے اپنے اسٹیٹ آف یونین خطاب میں اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ امریکا اور روس کے جوہری ہتھیاروں کے ذخائر میں کمی کے لیے کریملن کے ساتھ مل کر کام کریںگے ۔ اوباما نے وعدہ کیاکہ ہم اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخائر میں مزید کمی کی خاطر روس سے مذاکرات کریں گے۔دوسری جانب افغان حکومت نے امریکی صدر بارک اوباما کی جانب سے جنگ زدہ ملک سے آئندہ سال تک 34ہزار امریکی فوجیوں کے انخلا کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ وزارت دفاع کے ترجمان جنرل محمد ظاہر عظیمی نے بدھ کے روز بتایاکہ ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں،ہم2013ء کے آخر تک سیکورٹی کی تمام تر ذمہ داریاں سنبھال لیں گے،ہمارے فوجی ان کی جگہ لیں گے۔طالبان نے فوجی انخلا کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایامسئلہ فوجیوں کی تعداد میں کمی یا اضافے سے حل نہیں ہوگا،جب تک قابض فورسز افغانستان میں موجود رہیں گی،جہاد جاری رہے گا،مسئلہ اس وقت حل ہوگا جب قابض فورسز کا مکمل انخلاء ہوگا اور افغانستان واپس افغانیوں کے حوالے کیا جائے گا۔ادھرایک سینئر امریکی دفاعی اہلکار نے کہا ہے کہ امریکی کمانڈرزآئندہ سال 34,000فوجیوں کی واپسی کے اعلان کے باوجود لڑائی کے سیزن کے بعد افغانستان میں ہر ممکن حد تک امریکی فوجیوں کی تعیناتی برقرار رکھیں گے۔
Last edited by a moderator: