امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کی عالمی سطح پر مذمت

hZzF9102nd.jpg


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر قبضے کے بیان نے بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔ مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ چین، روس، اور متعدد یورپی ممالک نے اس بیان کی سخت مذمت کی ہے۔

سعودی عرب کا ردعمل:
سعودی وزارت خارجہ نے بیان دیا کہ بغیر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے، سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔ انہوں نے فلسطینیوں کے قانونی حقوق کو نقصان پہنچانے کے اقدام کو مسترد کر دیا ہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی اس مؤقف کی مضبوط حمایت کی ہے۔

ایران کا ردعمل:
ایران نے بھی غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کو مسترد کیا ہے، کہا کہ اس طرح کی کوئی کارروائی قبول نہیں کی جائے گی۔

اردن اور مصر:
اردن کے شاہ عبداللہ نے زمین کے الحاق اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی کوشش کو مسترد کر دیا ہے، جبکہ مصر نے کہا ہے کہ غزہ کی بحالی فلسطینیوں کی بےدخلی کے بغیر ہونی چاہیے۔

حماس کا ردعمل:
حماس نے ٹرمپ کے بیان کو مضحکہ خیز اور غیر معقول قرار دیا ہے۔ ترجمان حماس خالد قدومی نے کہا کہ امریکی صدر کی مداخلت اور دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

افغانستان (طالبان حکومت):
طالبان حکومت نے ٹرمپ کے منصوبے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، کہا کہ غزہ فلسطین کا اٹوٹ حصہ ہے۔

چین، روس اور یورپی ممالک کی مذمت:
چین نے غزہ سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کی مخالفت کی، روس نے دو ریاستی حل کو واحد راستہ قرار دیا۔ برطانیہ نے بھی دو ریاستی حل کی حمایت کی، برطانوی وزیراعظم نے فلسطینیوں کی واپسی اور تعمیر نو کی ضرورت پر زور دیا۔ فرانس نے غزہ پر تیسرے فریق کے کنٹرول کو مسترد کیا، جبکہ جرمنی نے بےدخلی سے بڑھنے والے مصائب کا خدشہ ظاہر کیا۔ آسٹریلیا اور ترکیے نے بھی اس منصوبے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کا ردعمل:
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے بیان کی مذمت کی اور کہا کہ غزہ کی تعمیر نو بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہونی چاہیے۔

امریکی سینیٹر کی تنقید:
ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی نے خبردار کیا کہ غزہ پر امریکی حملہ ہزاروں فوجیوں کی جانیں لے سکتا ہے اور مشرق وسطیٰ میں دہائیوں تک جنگ جاری رہے گی۔

ٹرمپ کا بیان:
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا غزہ پر قبضہ کرے گا، اسے ترقی دے گا، ملازمتیں پیدا کرے گا اور شہریوں کو بسائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردن اور مصر کے رہنما فلسطینیوں کو جگہ فراہم کریں گے۔
 

swing

Chief Minister (5k+ posts)
جب ان غریبوں پر میزائل داغے جا رہے تھے تب بھی ، صرف الفاظی مذمت کی تھی سب ملکوں نے اور پاکستان تو حرامی پنے میں انکا جھنڈا بھی نہیں نکلنے دے رہا تھا ، تو مذمت کی بتی بنا کر سارے ،خود کو لطف اندوز کر لیں تو مذمت کی مذمت اور مزے کا مزا ، کھسرے ملکوں کے لیے
 

Back
Top