Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
امریکی سازش اور فوجی مداخلت - رجیم چینج آپریشن میں پنجابی صحافیوں کی غداری ( پارٹ ١ )
عمران خان کی سیاست میں آمد کے ساتھ ہی پاکستان میں ایلیٹ کیپچر ننگا ہونا شروع ہو گیا تھا . رجیم چینج آپریشن کے بعد اسکا نقطہ عروج دیکھا جا رہا ہے . جو چلمن سے لگے بیٹھے رہتے تھے ، انکی آتما ہی رل چکی ہے . باقی ایلیٹ کیپچر تو ہمیشہ سے ننگا تھا . ٢٢ جولائی کو پنجاب میں جو کچھ ہوا اور جو کچھ اس سے پہلے ہو چکا ہے ....یہ سب کردار محض عذاب کے اسباب ہیں . میں متواتر لکھ رہا ہوں کہ اللہ پاک کا عذاب پاکستان پر اٹل ہے . آجکل سیاست پی کے پر ریکارڈ کر رہا ہوں کہ تاریخ کے اس موڑ پر کون کہاں کھڑا تھا . کس نے اپنی میراث بنائی اور کس نے اجاڑی. پچاس سال کے بعد بنگالی لیڈر شیخ مجیب الرحمان کو ہماری فوج نے غدار قرار دیا تھا مگر وہ آدھا پاکستان لے کر کامیاب ٹھرا تھا . ایلیٹ کیپچر نے سرکاری تاریخ دانوں کی مدد سے تاریخ کو مسخ کر کے انے والوں نسلوں کوازبرکروایا . پچاس سال بعد آج تاریخ کو دوبارہ پرکھا جا رہا ہے اور اسکے حوالے دئے جا رہے ہیں
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں ....یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن ، ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے
ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے ، ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے
جو آج صاحبِ مسند ہیں، کل نہیں ہوں گے ، کرائے دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے
میرے نا قابل اشاعت بلاگز پر چند لوگوں نے شور و غوغا کیا مگر وہ تمام حالیہ ناقابل یقین وارداتوں پر کیا کہنا چاہیں گے ؟
٢٢ جولائی والے دن ایک مرتبہ پھر شیطانی کھیل پنجابیوں نے کھیلا. یہ طبقہ پاکستان کو کمزور سے کمزور تر کر رہا ہے
میں پوچھتا رہا کہ ایک ہی قوم کے لوگوں نے تمام اہم عھدوں پر کیسے قبضہ جمع لیا ہے اور دوسری قوموں کی نمائندگی کرنے والے کیوں شریک جرم ہیں ؟
Why there is no diversification in the top government portfolio’s and media houses?
This is the mother of all evils when one community takes over everything and this is what we are witnessing in India and Pakistan. I have been asking this question for years and now I am taking them ruthlessly to the drycleaners.
آج تاریخ لکھی جا رہی ہے . تاریخ کے اس موڑ پر رجیم چینج آپریشن کے کردار کہاں کہاں کھڑے تھے . ان کرداروں کی نسلوں کو انکے اجداد کے غداری کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا . رجیم چینج آپریشن میں پنجاب والوں نے اندھی مچائی ہوئی ہے . ریاست ایک فا ششٹ رجیم بن کر ایسے حیوانی حرکتیں کر رہی ہیں جسکی وجہ سے پاکستان تمام عالمی مانیٹرنگ اداروں کی ریڈ لسٹ میں چلا جائے گا . پنجاب کے درجن بھر غنڈوں کی وجہ سے سزا پورے پاکستان کو ملے گی . میں ایک پیٹرن کا پیچھا کرتے ہوے کب سے لکھ رہا ہوں کے پنجاب کے میڈیا ہاؤسز میں تمام ذھن ساز صرف پنجاب کے کیوں ہیں ؟
دوسری قومیتوں کے اکا دکا کرپٹ صحافیوں کو ڈھونڈھ ڈھونڈ کر پنجاب کے میڈیا ہاؤسز میں گھسیڑا گیا ہے جن میں سلیم صافی اور وسیم بادامی قابل ذکر ہیں. پنجاب کے شیطانی میڈیا کے پنجابی صحافیوں کا ذکر ہو جائے جنہوں نے رجیم چینج آپریشن میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا . رجیم چینج آپریشن میں سب سے پہلے میڈیا پر انویسٹمنٹ کی جاتی ہے
کریمنل کیسز کو پولیٹیکل کیسز میں تبدیل کرنے کا پروپوگنڈا
درجنوں دوسرے سینئر ترین صحافی اور بھی ہیں جو انٹرنیٹ کی اس گروپ فوٹو کا حصہ نہیں ہیں
میڈیا ہاؤسز کے تمام ذھن سازوں کا تعلق پنجاب سے ہے جنہوں نے رجیم چینج آپریشن میں اہم کردار ادا کیا ہے . ان لوگوں نے عمران خان حکومت کے خلاف طوفان بدتمیزی اٹھایا ہوا تھا . رجیم چینج آپریشن کے بعد تمام پروپوگنڈا پیشاب کی جھاگ کی طرح بیٹھ گیا ہے . فوج مخالف سمجھے جانے والے صحافی اور سیاستدان آج فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھرے ہیں . نواز شریف اور زرداری خاندان کے خلاف جب عدالتوں میں مقدمے چل رہے تھے اور انھیں سزائیں سنائی جا رہیں تھیں تو پنجاب کے صحافی بڑھ بڑھ کر فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے خلاف حملے کر رہے تھے . عدالتوں سے باہر ، پریس کانفرنس اور لندن کی تقریروں میں فوج کے خلاف شریف خاندان کی تنقید کو فوجیوں اور عدالتوں نے اپنا بہنوئی سمجھ کر خندہ پیشانی سے سنا اور برداشت کرتی رہیں . پنجابی صحافیوں نے اپنی تمام تر توانیاں اپنے اس پروپوگنڈا میں لگا دی کہ نواز شریف پر کیسز کریمنل نہیں بلکہ پولیٹیکل ہیں . پنجاب کے صحافیوں نے اپنے الفاظ کو گھنگرو پہنا کر بازار سیاست میں نچایا اور خوب دام کھرے کئے
صحافیوں نے شریف خاندان سے عھدے حاصل کئے
شریف خاندان سے منسلک درجنوں صحافیوں نے حکومت وقت سے عھدے حاصل کئے . نجم سیٹھی نے پہلے پی سی پی کے چیئرمین کا عھدہ حاصل کیا اور پھر نگران وزیر اعلیٰ بن کر ٣٥ پنکچر لگائے . ابصار عالم نے خلاف قانون پیمرا کا عھدہ حاصل کیا اور اپنی ہی صحافی برادری کی زندگی اجیرن کر دی تھی . اسکے اعلاوہ بہت سوں نے حکومتی عھدہ حاصل کئے . آجکل فہد حسین نے وزیر اعظم کے اسپیشل اسسٹنٹ کا عھدہ پکڑا ہوا ہے
Long list of PML-N favourite journalists Attaul Haq Qasmi – PTV chairman Irfan Siddiqui, adviser to the PM Absar Alam, PEMRA chief Najam Sethi, PCB de-factor chairman Iftikhar Ahmed, Vice-Chairman PHA Muhammad Malik) PML-N ‘tout’ journalist/anchor Mushtaq Minhas today took oath of a minister becoming the first ‘darbari journalist’ minister of Azad Kashmir Assembly’s history.
فوج مخالف سمجھے جانے صحافی
حیران کن طور پر فوج مخالف صحافیوں کو جب فوج کے خلاف متحد ہونا چاہئے تھا، وہ اپنے سیاسی سرپرستوں کی جھولی میں بیٹھ گئے جنہوں نے آرمی چیف کے ہاتھوں پر بیت کر لی تھی . پنجاب کے صحافیوں کا ایک حیران کن معمہ جسے میں پہلے بھی اس فورم پر ا چکا ہوں . حامد میر جیسے سینئر ترین صحافی سمیت بے شمار فوج مخالف صحافی تھے . فوج کے تعلقات عامہ اور ففتھ جنریشن وار کے تحت سوشل میڈیا پر لوگوں نے انہیں غدار قرار دیا ہوا تھا . سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ اس گینگ کے تمام ممبرز نواز زرداری خاندانوں کے کیمپ میں تھے . یہ راکٹ سائنس ہم لوگ سمجھنے سے قاصر تھے کیونکے گزشتہ چالیس سالوں سے شریف خاندان کو فوج کی طرف سے ایک کے بعد دوسرا این آر اوزدیا گیا تھا . فوج نواز شریف کو تین مرتبہ کرپشن کے الزامات پر نکال چکی تھی اور اتنی ہی مرتبہ دوبارہ واپس لائی تھی . اس سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستان کی اصل باگ دوڑ آج کی طرح پاکستان کے پاس کبھی تھی ہی نہیں . نواز اور شہباز کو جوڑی کے بارے میں ہم سب جانتے ہیں کہ نواز شریف گلا پکڑے رکھتا ہے اور شہباز شریف آرمی چیف کے بوٹوں میں پڑا رہتا ہے . ان لوگوں نے جمہوریت کو ایک مذاق بنایا ہوا ہے مگر ان تمام تضادات کے ساتھ ارب پتی پنجابی صحافی انکے قدموں میں لوٹ پوٹ رہتے تھے اور انکے سیاسی بیانیہ کی چوکیداری کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں . رجیم چینج آپریشن کے ایک پیٹرن کے حوالے سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے تمام کرداروں کو فوج کے تعلقات عامہ والوں نے پہلے غدار ثابت کیا اور پھر انہی غداروں کو امپورٹڈ حکومت کا حصہ بنا دیا . جمہوریت پر مارے گئے شب خون پر پنجاب کے صحافی مکمل خاموش نظر اتے ہیں
امپورٹڈ حکومت کے صحافیوں پر مقدمے اور تشدد
امپورٹڈ حکومت نے فوجی مافیا کے اشاروں پر پاکستان کے گنے چنے چند اچھی ساکھ کے حامل صحافیوں پر متعد پرچے کاٹ دئے ہیں جن میں سے قابل ذکر ارشد شریف ، سمی ابراہیم ، عمران ریاض خان اور معید پیر زادہ . صحافی صابر شاکر مو ملک چھوڑنا پڑا
٧٣ سالہ بزرگ صحافی ایاز امیر پر ایک سیمنار میں تقریر کے جرم میں شدید تشدد کیا گیا
ایک غیر معروف پٹواری صحافی اسد طور پر جب فوجیوں نے تشدد کیا تھا تو حامد میر بھڑک اٹھے تھے اور انکے مونہ سے جھاگ نکل رہی تھی
نتیجے میں حامد میر پر پابندیاں لگیں مگر اچانک موصوف فوج کے لئے قابل قبول ہو گئے . دنیا کے لئے یہ حزم کرنا مشکل تھا
صحافی عمران ریاض خان گرفتار ہوے ہیں تو موصوف کی زبان پر تالے لگ گئے ہیں کیونکے عمران ریاض خان متواتر انکو ہٹ کرتے تھے
صحافی حامد میر کی خاموشی سمجھ میں اتی ہے مگر جو بات سمجھ میں نہیں آئی وہ یہ ہے کہ عمران ریاض نے وہ زبان اختیار نہیں کی تھی جسکی وجہ سے ان کے خلاف متعد ایف آئی آرز کاتی گئیں . عامر ریاض خان کو ہتھکڑیاں لگا کر جیل میں ڈالا گیا . شنید ہے کہ انہیں سلو زہر بھی دیا گیا . عدالت میں انکے جرائم کا کوئی ثبوت بھی نہیں پیش کیا جا سکا . حامد میر نے بھی "سچ" بولا تھا مگر موصوف کے ساتھ ایسا سلوک نہیں روا رکھا گیا کیونکے انکی عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سیٹنگ ہے. سوشل میڈیا پر یہ تاثر عام ہے کہ حامد میر زرداری اور شریف خاندان کے قریب ہونے کو وجہ سے متنازع سمجھے ہیں اور اپنی صحافتی میراث کو قائم نہیں رکھ سکے. عمران خان تک نے انہیں ان فالو کر دیا تھا

عمران خان کی سیاست میں آمد کے ساتھ ہی پاکستان میں ایلیٹ کیپچر ننگا ہونا شروع ہو گیا تھا . رجیم چینج آپریشن کے بعد اسکا نقطہ عروج دیکھا جا رہا ہے . جو چلمن سے لگے بیٹھے رہتے تھے ، انکی آتما ہی رل چکی ہے . باقی ایلیٹ کیپچر تو ہمیشہ سے ننگا تھا . ٢٢ جولائی کو پنجاب میں جو کچھ ہوا اور جو کچھ اس سے پہلے ہو چکا ہے ....یہ سب کردار محض عذاب کے اسباب ہیں . میں متواتر لکھ رہا ہوں کہ اللہ پاک کا عذاب پاکستان پر اٹل ہے . آجکل سیاست پی کے پر ریکارڈ کر رہا ہوں کہ تاریخ کے اس موڑ پر کون کہاں کھڑا تھا . کس نے اپنی میراث بنائی اور کس نے اجاڑی. پچاس سال کے بعد بنگالی لیڈر شیخ مجیب الرحمان کو ہماری فوج نے غدار قرار دیا تھا مگر وہ آدھا پاکستان لے کر کامیاب ٹھرا تھا . ایلیٹ کیپچر نے سرکاری تاریخ دانوں کی مدد سے تاریخ کو مسخ کر کے انے والوں نسلوں کوازبرکروایا . پچاس سال بعد آج تاریخ کو دوبارہ پرکھا جا رہا ہے اور اسکے حوالے دئے جا رہے ہیں
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں ....یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن ، ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے
ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے ، ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے
جو آج صاحبِ مسند ہیں، کل نہیں ہوں گے ، کرائے دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے
میرے نا قابل اشاعت بلاگز پر چند لوگوں نے شور و غوغا کیا مگر وہ تمام حالیہ ناقابل یقین وارداتوں پر کیا کہنا چاہیں گے ؟
٢٢ جولائی والے دن ایک مرتبہ پھر شیطانی کھیل پنجابیوں نے کھیلا. یہ طبقہ پاکستان کو کمزور سے کمزور تر کر رہا ہے
میں پوچھتا رہا کہ ایک ہی قوم کے لوگوں نے تمام اہم عھدوں پر کیسے قبضہ جمع لیا ہے اور دوسری قوموں کی نمائندگی کرنے والے کیوں شریک جرم ہیں ؟

Why there is no diversification in the top government portfolio’s and media houses?
This is the mother of all evils when one community takes over everything and this is what we are witnessing in India and Pakistan. I have been asking this question for years and now I am taking them ruthlessly to the drycleaners.
آج تاریخ لکھی جا رہی ہے . تاریخ کے اس موڑ پر رجیم چینج آپریشن کے کردار کہاں کہاں کھڑے تھے . ان کرداروں کی نسلوں کو انکے اجداد کے غداری کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا . رجیم چینج آپریشن میں پنجاب والوں نے اندھی مچائی ہوئی ہے . ریاست ایک فا ششٹ رجیم بن کر ایسے حیوانی حرکتیں کر رہی ہیں جسکی وجہ سے پاکستان تمام عالمی مانیٹرنگ اداروں کی ریڈ لسٹ میں چلا جائے گا . پنجاب کے درجن بھر غنڈوں کی وجہ سے سزا پورے پاکستان کو ملے گی . میں ایک پیٹرن کا پیچھا کرتے ہوے کب سے لکھ رہا ہوں کے پنجاب کے میڈیا ہاؤسز میں تمام ذھن ساز صرف پنجاب کے کیوں ہیں ؟
دوسری قومیتوں کے اکا دکا کرپٹ صحافیوں کو ڈھونڈھ ڈھونڈ کر پنجاب کے میڈیا ہاؤسز میں گھسیڑا گیا ہے جن میں سلیم صافی اور وسیم بادامی قابل ذکر ہیں. پنجاب کے شیطانی میڈیا کے پنجابی صحافیوں کا ذکر ہو جائے جنہوں نے رجیم چینج آپریشن میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا . رجیم چینج آپریشن میں سب سے پہلے میڈیا پر انویسٹمنٹ کی جاتی ہے
کریمنل کیسز کو پولیٹیکل کیسز میں تبدیل کرنے کا پروپوگنڈا

درجنوں دوسرے سینئر ترین صحافی اور بھی ہیں جو انٹرنیٹ کی اس گروپ فوٹو کا حصہ نہیں ہیں
میڈیا ہاؤسز کے تمام ذھن سازوں کا تعلق پنجاب سے ہے جنہوں نے رجیم چینج آپریشن میں اہم کردار ادا کیا ہے . ان لوگوں نے عمران خان حکومت کے خلاف طوفان بدتمیزی اٹھایا ہوا تھا . رجیم چینج آپریشن کے بعد تمام پروپوگنڈا پیشاب کی جھاگ کی طرح بیٹھ گیا ہے . فوج مخالف سمجھے جانے والے صحافی اور سیاستدان آج فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھرے ہیں . نواز شریف اور زرداری خاندان کے خلاف جب عدالتوں میں مقدمے چل رہے تھے اور انھیں سزائیں سنائی جا رہیں تھیں تو پنجاب کے صحافی بڑھ بڑھ کر فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے خلاف حملے کر رہے تھے . عدالتوں سے باہر ، پریس کانفرنس اور لندن کی تقریروں میں فوج کے خلاف شریف خاندان کی تنقید کو فوجیوں اور عدالتوں نے اپنا بہنوئی سمجھ کر خندہ پیشانی سے سنا اور برداشت کرتی رہیں . پنجابی صحافیوں نے اپنی تمام تر توانیاں اپنے اس پروپوگنڈا میں لگا دی کہ نواز شریف پر کیسز کریمنل نہیں بلکہ پولیٹیکل ہیں . پنجاب کے صحافیوں نے اپنے الفاظ کو گھنگرو پہنا کر بازار سیاست میں نچایا اور خوب دام کھرے کئے
صحافیوں نے شریف خاندان سے عھدے حاصل کئے
شریف خاندان سے منسلک درجنوں صحافیوں نے حکومت وقت سے عھدے حاصل کئے . نجم سیٹھی نے پہلے پی سی پی کے چیئرمین کا عھدہ حاصل کیا اور پھر نگران وزیر اعلیٰ بن کر ٣٥ پنکچر لگائے . ابصار عالم نے خلاف قانون پیمرا کا عھدہ حاصل کیا اور اپنی ہی صحافی برادری کی زندگی اجیرن کر دی تھی . اسکے اعلاوہ بہت سوں نے حکومتی عھدہ حاصل کئے . آجکل فہد حسین نے وزیر اعظم کے اسپیشل اسسٹنٹ کا عھدہ پکڑا ہوا ہے
Long list of PML-N favourite journalists Attaul Haq Qasmi – PTV chairman Irfan Siddiqui, adviser to the PM Absar Alam, PEMRA chief Najam Sethi, PCB de-factor chairman Iftikhar Ahmed, Vice-Chairman PHA Muhammad Malik) PML-N ‘tout’ journalist/anchor Mushtaq Minhas today took oath of a minister becoming the first ‘darbari journalist’ minister of Azad Kashmir Assembly’s history.
فوج مخالف سمجھے جانے صحافی
حیران کن طور پر فوج مخالف صحافیوں کو جب فوج کے خلاف متحد ہونا چاہئے تھا، وہ اپنے سیاسی سرپرستوں کی جھولی میں بیٹھ گئے جنہوں نے آرمی چیف کے ہاتھوں پر بیت کر لی تھی . پنجاب کے صحافیوں کا ایک حیران کن معمہ جسے میں پہلے بھی اس فورم پر ا چکا ہوں . حامد میر جیسے سینئر ترین صحافی سمیت بے شمار فوج مخالف صحافی تھے . فوج کے تعلقات عامہ اور ففتھ جنریشن وار کے تحت سوشل میڈیا پر لوگوں نے انہیں غدار قرار دیا ہوا تھا . سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ اس گینگ کے تمام ممبرز نواز زرداری خاندانوں کے کیمپ میں تھے . یہ راکٹ سائنس ہم لوگ سمجھنے سے قاصر تھے کیونکے گزشتہ چالیس سالوں سے شریف خاندان کو فوج کی طرف سے ایک کے بعد دوسرا این آر اوزدیا گیا تھا . فوج نواز شریف کو تین مرتبہ کرپشن کے الزامات پر نکال چکی تھی اور اتنی ہی مرتبہ دوبارہ واپس لائی تھی . اس سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستان کی اصل باگ دوڑ آج کی طرح پاکستان کے پاس کبھی تھی ہی نہیں . نواز اور شہباز کو جوڑی کے بارے میں ہم سب جانتے ہیں کہ نواز شریف گلا پکڑے رکھتا ہے اور شہباز شریف آرمی چیف کے بوٹوں میں پڑا رہتا ہے . ان لوگوں نے جمہوریت کو ایک مذاق بنایا ہوا ہے مگر ان تمام تضادات کے ساتھ ارب پتی پنجابی صحافی انکے قدموں میں لوٹ پوٹ رہتے تھے اور انکے سیاسی بیانیہ کی چوکیداری کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں . رجیم چینج آپریشن کے ایک پیٹرن کے حوالے سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے تمام کرداروں کو فوج کے تعلقات عامہ والوں نے پہلے غدار ثابت کیا اور پھر انہی غداروں کو امپورٹڈ حکومت کا حصہ بنا دیا . جمہوریت پر مارے گئے شب خون پر پنجاب کے صحافی مکمل خاموش نظر اتے ہیں
امپورٹڈ حکومت کے صحافیوں پر مقدمے اور تشدد
امپورٹڈ حکومت نے فوجی مافیا کے اشاروں پر پاکستان کے گنے چنے چند اچھی ساکھ کے حامل صحافیوں پر متعد پرچے کاٹ دئے ہیں جن میں سے قابل ذکر ارشد شریف ، سمی ابراہیم ، عمران ریاض خان اور معید پیر زادہ . صحافی صابر شاکر مو ملک چھوڑنا پڑا
٧٣ سالہ بزرگ صحافی ایاز امیر پر ایک سیمنار میں تقریر کے جرم میں شدید تشدد کیا گیا
ایک غیر معروف پٹواری صحافی اسد طور پر جب فوجیوں نے تشدد کیا تھا تو حامد میر بھڑک اٹھے تھے اور انکے مونہ سے جھاگ نکل رہی تھی
نتیجے میں حامد میر پر پابندیاں لگیں مگر اچانک موصوف فوج کے لئے قابل قبول ہو گئے . دنیا کے لئے یہ حزم کرنا مشکل تھا
صحافی عمران ریاض خان گرفتار ہوے ہیں تو موصوف کی زبان پر تالے لگ گئے ہیں کیونکے عمران ریاض خان متواتر انکو ہٹ کرتے تھے
صحافی حامد میر کی خاموشی سمجھ میں اتی ہے مگر جو بات سمجھ میں نہیں آئی وہ یہ ہے کہ عمران ریاض نے وہ زبان اختیار نہیں کی تھی جسکی وجہ سے ان کے خلاف متعد ایف آئی آرز کاتی گئیں . عامر ریاض خان کو ہتھکڑیاں لگا کر جیل میں ڈالا گیا . شنید ہے کہ انہیں سلو زہر بھی دیا گیا . عدالت میں انکے جرائم کا کوئی ثبوت بھی نہیں پیش کیا جا سکا . حامد میر نے بھی "سچ" بولا تھا مگر موصوف کے ساتھ ایسا سلوک نہیں روا رکھا گیا کیونکے انکی عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سیٹنگ ہے. سوشل میڈیا پر یہ تاثر عام ہے کہ حامد میر زرداری اور شریف خاندان کے قریب ہونے کو وجہ سے متنازع سمجھے ہیں اور اپنی صحافتی میراث کو قائم نہیں رکھ سکے. عمران خان تک نے انہیں ان فالو کر دیا تھا
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/zB1mPT6w/Logo.png