امریکہ:دوست یا دشمن؟

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)


th


امریکہ:دوست یا دشمن؟

افغانستان اور جنوبی ایشیا کے لیے صدر ٹرمپ کی اعلان کردہ نئی امریکی پالیسی کو سولہ سال سے خود اپنی شروع کردہ جنگ میں اپنی غلطیوں اور ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کو حقائق کا منہ چڑانے کی کوشش کہنا غلط نہ ہوگا۔

صدر ٹرمپ نے منگل کے روز اس ضمن میں قوم سے اپنے پہلے رسمی خطاب میں کہا کہ’’ ہم پاکستان میں موجود دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر اب مزید خاموش نہیں رہیں گے...ہم پاکستان کو اربوں ڈالر دیتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے ان ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن سے ہماری جنگ جاری ہے... پاکستان کے اس رویے کو تبدیل ہونا چاہیے اور فی الفور تبدیل ہونا چاہیے۔‘‘

پاکستان کے خلاف امریکی صدر کے ان الزامات کے مقابلے میں حقائق یہ ہیں کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ناکافی ثبوت و شواہد کے باوجود افغانستان میں بعجلت تمام شروع کی گئی اس مہم جوئی میں تعاون کے باعث جس میں خود امریکہ ہی نے پاکستان کو دھکیلا تھا، سب سے زیادہ جانی ومالی نقصان پاکستان ہی نے اٹھایا ہے۔ صدر ٹرمپ پاکستان کو دیے جانے والے جن اربوں ڈالر کا احسان جتارہے ہیں اس سے کئی گنا زیادہ مالی نقصان افغانستان میں امریکہ کی شروع کردہ جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے کی وجہ سے ملک کے اندر بدامنی، خوں ریزی اور دہشت گردی کی شکل میں پاکستان کو اٹھانا پڑا ہے جبکہ پاک فوج اور شہریوں کا جانی نقصان ستر ہزار سے متجاوز ہے۔جہاں تک پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کے محفوظ ٹھکانوں کی موجودگی کا تعلق ہے تو پاک فوج نے ان تنظیموں کے خلاف کسی امتیاز کے بغیر مسلسل نہایت مؤثر کارروائیاں کرکے ان کے تمام ٹھکانوں کا تقریباً کامل صفایا کردیا ہے۔

دہشت گردوں کی آمد و رفت روکنے کے لیے پاکستان پاک افغان سرحد پر باڑ لگارہا ہے اور افغان حکومت سے بارڈر مینجمنٹ کے اس منصوبے میں شرکت کی بارہا درخواست کرچکا ہے لیکن دوسری جانب سے اب تک کسی عملی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔پاکستان کی ان مسلسل کوششوں کے نتیجے میں شمالی قبائلی علاقوں میں حکومت کی عملداری پوری طرح بحال ہوچکی ہے جس کا تجربہ اور مشاہدہ خود امریکی سینیٹروں اورامریکی فوجی حکام کے وفود ان علاقوں کے حالیہ دوروں میں کرچکے ہیں۔

دہشت گردی پر قابو پانے کے ان مثالی اقدامات کے باوجود جن کا عالمی سطح پر بھرپور اعتراف کیا جاتا ہے اور جن کے باعث پاکستان کے جوہری ہتھیار کسی دہشت گرد گروہ کے ہاتھ لگنے کا معمولی خدشہ بھی نہیں، صدر ٹرمپ نے یہ گھسا پٹا موقف دہرانا بھی ضروری سمجھا کہ جوہری ہتھیاروں کے کسی دہشت گرد گروپ کے ہاتھ لگ جانے کا خطرہ مول نہیں لیا جاسکتا۔دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی ناقابل تردید کامیابیوں کے باوجودصدر ٹرمپ پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کی موجودگی اور پاکستان سے افغانستان میں دہشت گردی کیے جانے پر تو مصر ہیں لیکن ان کے پورے خطاب میں افغان سرزمین سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات کا کوئی ذکر نہیں جن میں ہزاروں بے گناہ لوگ شہید ہوئے۔

پاکستان سے فرار ہوکر افغانستان جانے والے ملا فضل اللہ جیسے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں پر بھی ذرہ برابر تشویش ظاہر نہیں کی گئی۔ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے بھارت کے سازشی منصوبے بھی جن کے یقینی ثبوت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے ذریعے سامنے آچکے ہیں، امریکی صدر کی نگاہ میں چنداں قابل اعتراض نہیں، جوہری اسلحہ لے جانے کی صلاحیت رکھنے والی بھارتی آبدوز کاگوادر کی بندرگاہ اور سی پیک کو نقصان پہنچانے کے لیے پاکستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنا، وزیر اعظم مودی کا برملا سی پیک کو بھارت کے لیے ناقابل قبول قرار دینا، اسے روکنے کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی را کو بھاری مالی وسائل فراہم کیا جانا،افغانستان میں درجنوں بھارتی قونصل خانوں کا پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے تربیتی مراکز کا کردار ادا کرنا، بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دینا،مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا برسوں سے جاری رہنا، جنگی ہتھیاروں کے انبار لگا کر خطے میں اسلحہ کی دوڑ کا جاری رکھنا، لائن آف کنٹرول پر آئے دن فائرنگ کرکے مسلسل جنگ جیسی حالت کا قائم رکھنا، ان میں سے کوئی چیز بھی صدر ٹرمپ کے خطاب میں بھارتی قیادت کو کسی معمولی سی تنبیہ پر بھی مجبور نہیں کرسکی بلکہ وہ بھارت کی تعریف و توصیف میں رطب اللسان نظر آتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مزید امریکی فوج افغانستان بھیجنے اور غیرمعینہ مدت تک اس ملک میں امریکہ کی فوجی موجودگی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔حیرت ہے کہ جب سولہ سال کے دوران ایک بھرپور جنگ میں اربوں ڈالر پھونک ڈالنے اور اپنے ہزاروں فوجی گنوادینے کے باوجود امریکی اور نیٹو افواج افغانستان میں جاری مزاحمت کے خاتمے نیز امن کے قیام اور معمول کی زندگی کی بحالی میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکیں تو امریکہ کی فوجی موجودگی میں اضافے اور اسے جاری رکھ کر مزید تباہی و بربادی کے سوا کیاملے گا۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے عبوری ردعمل میں بالکل درست کہا ہے کہ امریکہ کو بے بنیاد الزام تراشی کے بجائے دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان کی کوششوں کا ساتھ دینا اور افغانستان میں امن کے لیے سیاسی حل تلاش کیا جانا چاہیے۔

چینی حکومت نے دوٹوک الفاظ میں عالمی برادری سے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔روس نے بھی نئی افغان امریکی پالیسی منفی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ آسٹریلیا کے ایک فوجی تجزیہ کار کے بقول صدر ٹرمپ نے افغان معاشرے کی تعمیر کے بجائے صرف فوجی کامیابی کی بات کرکے کامیابی کا بڑا پست معیار قائم کیا ہے اور لگتا ہے کہ ان کی تقریر وائٹ ہاؤس کے کسی معمولی ملازم نے لکھی ہے۔حکومت پاکستان کا باضابطہ ردعمل ابھی سامنے آنا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان امریکہ سے تعلقات کے حوالے سے حقائق کی روشنی میں نئی حکمت عملی وضع کرے۔ امریکہ نے اگر خطے میں بھارت کے تمام جرائم کے باجود اس کے ساتھ نتھی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے تو پاکستان کو بھی نئے افق تلاش کرنے چاہئیں۔ چین، روس، ترکی، ایران اور شنگھائی تعاون تنظیم، سی پیک میں شمولیت کے خواہشمند درجنوں ممالک سے قریبی تعلقات پاکستان کی نئی پالیسی کے لیے مستحکم بنیاد فراہم کرسکتے ہیں۔

https://jang.com.pk/print/366118-america-dost-ya-dushman
 
Last edited:

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)



امریکہ پاکستان کو فتح کرنے کا موقع ضائع کر چکا ۔ اب کچھ نہیں ہو سکتا!

جب دو لاکھ کے قریب نیٹو فورسز ملکر افغانستان میں فتح حاصل نہ کر سکیں تو اب نیٹو کی مدد کے بغیر چند ہزار امریکی آکر کونسا تیر مار لینگے؟

جب کراچی سے خیبر تک بکھرے ہوئے کوئی لاکھ کے قریب ٹی ٹی پی، بی ایل اے، القاعدہ اور ایم کیو ایم کے دہشت گرد ملکر پاکستان کو کمزور نہ کر سکے تو اب ان کے بچ جانے والے چند سو کارندے کیا کر لینگے؟

جس وقت جارج بش نے پاکستان پر حملے کی دھمکی دی تھی اس وقت وہ واقعی ایسا کر سکتا تھا۔ اس وقت پاکستان کے پاس آپشنز محدود تھے۔

ہماری میزائل رینج محض چند سو کلومیٹر تک تھی۔
چین اس وقت نہ اتنی بڑی معاشی طاقت بنا تھا نہ اسکی دفاعی طاقت کی یہ حالت تھی۔
پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات خراب تھے۔
خطے میں کوئی خاص امریکن فورسز اور اڈے موجود نہیں تھیں ( پاکستانی میزائلز ٹیکنالوجی میں ترقی کے بعد ان اڈوں کو امریکہ کی طاقت نہیں کمزوری سمجھئے)
اور اس وقت امریکہ اپنے جوبن پر تھا۔ اس نے افغان اور عراق جنگ نہیں سہی تھی۔

اب حالات بدل گئے ہیں حضور ۔۔۔۔ :)

اب پاکستان کا تیمور مزائل 17 ہزار کلومیٹر کی پرواز کر سکتا ہے جو براہ راست واشنگٹن ڈی سی، نیویارک اور پینٹاگان کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

پاکستان چین اور روس کے ساتھ شنگھائی کواپرینش آگنازینش کے دفاعی اتحاد میں شامل ہوچکا ہے (چین نے فوراً ٹرمپ کے بیان پر ردعمل بھی دیا ہے)

خطے میں موجود تمام امریکن فورسز اور ان کے اڈے پاکستانی میزائیلوں کے براہ راست نشانے پر ہیں جہاں ان کے پاس کوئی مزائل ڈیفنس شیلڈ بھی نہیں۔ پاکستان کے میزائل حملے کے بعد ان میں کوئی ایک بھی امریکن سپاہی زندہ بچ گیا تو معجزہ ہوگا۔

آج امریکہ اور اسکی افواج شکست خوردہ حالت میں ہیں اور امریکہ کی معاشی کمر ٹوٹنے کے قریب ہے۔

جبکہ دوسری طرف تمام تر جنگوں کے باؤجود حیران کن انداز میں پاک فوج نے اپنی طاقت بڑھائی ہے۔۔۔۔۔ :) ایک دو چھوٹی سی مثالیں دیتا ہوں۔

جب امریکہ نے سٹیلتھ ہیلی کاپٹروں سے دنیا کو ڈرایا ( جو ریڈار پر نظر نہیں آتے)

تو پاکستان نے حتف 7 (بابر) میزائل کا تجربہ کیا جو سٹیلتھ ٹیکنالوجی کا حامل ہے اور ریڈار پر نظر نہیں آتا۔

امریکہ نے غالباً ٹنگسٹن کاربائٹ ( دنیا کی سخت ترین دھات ) سے بنے ٹینک اتار کر عراقی افواج کو حیران کر دیا۔ ( ان ٹینکوں پر عراقی افواج کے تمام ہتھیار غیر موثر ثابت ہوئے تھے )

پاک فوج نے انجنیرز نے جواباً تھوڑے ہی عرصے میں ٹینک تو نہیں بنائے البتہ اسی دھات کے ایسے گولے بنا لیے جو ان امریکن ٹینکوں کو تباہ کر سکتے ہیں۔

امریکہ نے پاکستان کو ڈرون ٹیکنالوجی دینے سے انکار کیا تو پاکستان نے اگلے ایک سال میں براق نامی اپنے ڈرون تیار کر لیے جو نہایت درستگی کے ساتھ دشمن کو نشانہ بھی بنا سکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بکواس کے جواب میں پاکستان کو فوراً کچھ اقدامات کر لینگے چاہئیں مثلاً ۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان فوراً شنگھائی کواپریشن آرگنائزیشن میں شامل اہم ترین شق " مشترکہ دفاع" کو ایکسرسائز کرے جس کے مطابق پاکستان پر حملہ روس اور چین پر حملہ تصور ہوگا۔

پاکستان روس اور چین کے ساتھ ملکر " دہشت گردی " کی ایک عالمی تعریف وضع کرنے کی کوشش کرے۔ تاکہ اصل دہشت گردوں کا تعئن ہوسکے اور جنگ آزادی اور دہشت گردی میں فرق واضح ہوسکے۔

حکومت پاکستان اعلان کرے کہ پاکستان میں کوئی ڈرون داخل ہوا تو نہ صرف گرایا جائیگا بلکہ افغانستان میں جوابی حملہ بھی کیا جائیگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ جس 10 ارب ڈالر کی امداد پر اچھل رہا ہے اتنے تو ہر سال صرف سعودی عرب میں مقیم پاکستانی بھیجتے ییں۔ ہاں البتہ پاکستان کے پاس شواہد ہیں کہ امریکہ نے ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کی ہے جس نے پاکستان کو کم از کم 50 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان اسکا تاوان طلب کرے۔

ڈونلڈ ٹرمپ شائد اس کو کوئی ریسلنگ کا نقلی میچ سمجھ رہا ہے۔ اسکو اندازہ ہی نہیں پاکستان کے بغیر اس خطے میں وہ کچھ بھی نہیں کر سکتا چاہے انڈیا سے جتنی مرضی پینگیں بڑھا لے۔

آج تک امریکہ نے دنیا بھر میں حملے کیے لیکن اسکی اپنی عوام ہزاروں میل دور بیٹھ کر چین کی بانسری بجاتی رہی۔ لیکن اگر پاکستان سے جنگ کرنے کی کوشش کی گئی تو ان شاءاللہ امریکی عوام اور خواص براہ راست اس جنگ کا مزہ چھکیں گے۔

منقول

 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
Afaq Bhai I m sorry but looks like both USA and JI having same policy. There is no way to find when they are friends and when they are foe.
 

Exiled-Pakistani

Minister (2k+ posts)
Bahi jaan yeh sab karne ke liya kaam karna parta he, yahan to fror hone ke tiyariyan pehle se mukamal hain; koi chooray ka to koi chokidar ka iqama le kar baitha hoa he. Wazir e azam adalti faislon ko ghante par likhta hay. In ghatiya aur buzdil logon se tuwaqo rakhne ke bajay awam ko khud par bharosa karna ho ga - Iraqion ki tarah





امریکہ پاکستان کو فتح کرنے کا موقع ضائع کر چکا ۔ اب کچھ نہیں ہو سکتا!

جب دو لاکھ کے قریب نیٹو فورسز ملکر افغانستان میں فتح حاصل نہ کر سکیں تو اب نیٹو کی مدد کے بغیر چند ہزار امریکی آکر کونسا تیر مار لینگے؟

جب کراچی سے خیبر تک بکھرے ہوئے کوئی لاکھ کے قریب ٹی ٹی پی، بی ایل اے، القاعدہ اور ایم کیو ایم کے دہشت گرد ملکر پاکستان کو کمزور نہ کر سکے تو اب ان کے بچ جانے والے چند سو کارندے کیا کر لینگے؟

جس وقت جارج بش نے پاکستان پر حملے کی دھمکی دی تھی اس وقت وہ واقعی ایسا کر سکتا تھا۔ اس وقت پاکستان کے پاس آپشنز محدود تھے۔

ہماری میزائل رینج محض چند سو کلومیٹر تک تھی۔
چین اس وقت نہ اتنی بڑی معاشی طاقت بنا تھا نہ اسکی دفاعی طاقت کی یہ حالت تھی۔
پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات خراب تھے۔
خطے میں کوئی خاص امریکن فورسز اور اڈے موجود نہیں تھیں ( پاکستانی میزائلز ٹیکنالوجی میں ترقی کے بعد ان اڈوں کو امریکہ کی طاقت نہیں کمزوری سمجھئے)
اور اس وقت امریکہ اپنے جوبن پر تھا۔ اس نے افغان اور عراق جنگ نہیں سہی تھی۔

اب حالات بدل گئے ہیں حضور ۔۔۔۔ :)

اب پاکستان کا تیمور مزائل 17 ہزار کلومیٹر کی پرواز کر سکتا ہے جو براہ راست واشنگٹن ڈی سی، نیویارک اور پینٹاگان کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

پاکستان چین اور روس کے ساتھ شنگھائی کواپرینش آگنازینش کے دفاعی اتحاد میں شامل ہوچکا ہے (چین نے فوراً ٹرمپ کے بیان پر ردعمل بھی دیا ہے)

خطے میں موجود تمام امریکن فورسز اور ان کے اڈے پاکستانی میزائیلوں کے براہ راست نشانے پر ہیں جہاں ان کے پاس کوئی مزائل ڈیفنس شیلڈ بھی نہیں۔ پاکستان کے میزائل حملے کے بعد ان میں کوئی ایک بھی امریکن سپاہی زندہ بچ گیا تو معجزہ ہوگا۔

آج امریکہ اور اسکی افواج شکست خوردہ حالت میں ہیں اور امریکہ کی معاشی کمر ٹوٹنے کے قریب ہے۔

جبکہ دوسری طرف تمام تر جنگوں کے باؤجود حیران کن انداز میں پاک فوج نے اپنی طاقت بڑھائی ہے۔۔۔۔۔ :) ایک دو چھوٹی سی مثالیں دیتا ہوں۔

جب امریکہ نے سٹیلتھ ہیلی کاپٹروں سے دنیا کو ڈرایا ( جو ریڈار پر نظر نہیں آتے)

تو پاکستان نے حتف 7 (بابر) میزائل کا تجربہ کیا جو سٹیلتھ ٹیکنالوجی کا حامل ہے اور ریڈار پر نظر نہیں آتا۔

امریکہ نے غالباً ٹنگسٹن کاربائٹ ( دنیا کی سخت ترین دھات ) سے بنے ٹینک اتار کر عراقی افواج کو حیران کر دیا۔ ( ان ٹینکوں پر عراقی افواج کے تمام ہتھیار غیر موثر ثابت ہوئے تھے )

پاک فوج نے انجنیرز نے جواباً تھوڑے ہی عرصے میں ٹینک تو نہیں بنائے البتہ اسی دھات کے ایسے گولے بنا لیے جو ان امریکن ٹینکوں کو تباہ کر سکتے ہیں۔

امریکہ نے پاکستان کو ڈرون ٹیکنالوجی دینے سے انکار کیا تو پاکستان نے اگلے ایک سال میں براق نامی اپنے ڈرون تیار کر لیے جو نہایت درستگی کے ساتھ دشمن کو نشانہ بھی بنا سکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بکواس کے جواب میں پاکستان کو فوراً کچھ اقدامات کر لینگے چاہئیں مثلاً ۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان فوراً شنگھائی کواپریشن آرگنائزیشن میں شامل اہم ترین شق " مشترکہ دفاع" کو ایکسرسائز کرے جس کے مطابق پاکستان پر حملہ روس اور چین پر حملہ تصور ہوگا۔

پاکستان روس اور چین کے ساتھ ملکر " دہشت گردی " کی ایک عالمی تعریف وضع کرنے کی کوشش کرے۔ تاکہ اصل دہشت گردوں کا تعئن ہوسکے اور جنگ آزادی اور دہشت گردی میں فرق واضح ہوسکے۔

حکومت پاکستان اعلان کرے کہ پاکستان میں کوئی ڈرون داخل ہوا تو نہ صرف گرایا جائیگا بلکہ افغانستان میں جوابی حملہ بھی کیا جائیگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ جس 10 ارب ڈالر کی امداد پر اچھل رہا ہے اتنے تو ہر سال صرف سعودی عرب میں مقیم پاکستانی بھیجتے ییں۔ ہاں البتہ پاکستان کے پاس شواہد ہیں کہ امریکہ نے ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کی ہے جس نے پاکستان کو کم از کم 50 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان اسکا تاوان طلب کرے۔

ڈونلڈ ٹرمپ شائد اس کو کوئی ریسلنگ کا نقلی میچ سمجھ رہا ہے۔ اسکو اندازہ ہی نہیں پاکستان کے بغیر اس خطے میں وہ کچھ بھی نہیں کر سکتا چاہے انڈیا سے جتنی مرضی پینگیں بڑھا لے۔

آج تک امریکہ نے دنیا بھر میں حملے کیے لیکن اسکی اپنی عوام ہزاروں میل دور بیٹھ کر چین کی بانسری بجاتی رہی۔ لیکن اگر پاکستان سے جنگ کرنے کی کوشش کی گئی تو ان شاءاللہ امریکی عوام اور خواص براہ راست اس جنگ کا مزہ چھکیں گے۔

منقول

 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


DH7_YOai_WAAA1ezm.jpg



دہشتگردی اور شدت پسندی کےخلاف جنگ میں پاکستانی عوام نےکافی نقصان اٹھايا ہے

https://www.usatoday.com/story/opin...01/?siteID=je6NUbpObpQ-LqoBl14sWy98.kWFjK_bkA


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

پاکستان کے پاس شواہد ہیں کہ امریکہ نے ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کی ہے جس نے پاکستان کو کم از کم 50 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان اسکا تاوان طلب کرے۔




شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کچھ راۓ دہندگان کے ليے بہت سہل ہوتا ہے کہ منطق اور حقائق کو نظرانداز کر کے محض اپنی مخصوص سوچ اور نظريات کو بنياد بنا کر دلائل پيش کريں۔

آپ بضد ہيں کہ امريکہ نے کسی بھی طرح ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو برين واش کر کے پاکستان میں دہشت گرد کاروائيوں کے ليے آمادہ کر ليا۔ تاہم آپ اس ناقابل ترديد حقيقت کو کيسے جھٹلائيں گے کہ ان دہشت گردوں کی تمام تر سوچ اور نظريات کا محور تو امريکہ اور مغرب سے نفرت پر مبنی ہے۔

يہی وجہ ہے کہ يہ عناصر دنيا بھر ميں امريکی مفادات اور املاک پر تواتر کے ساتھ حملے کرتے رہتے ہيں۔

اس ضمن ميں چند مثاليں

https://www.dawn.com/news/573687

https://www.theguardian.com/world/2009/dec/31/taliban-cia-agents-killed-afghanistan

http://www.cbsnews.com/news/afghanistan-james-mattis-taliban-attack-camp-chapman-marines-helmand/


اور اگر اس غير منطقی دليل کو درست مان بھی ليا جاۓ کہ امريکہ اسی دشمن کی خفيہ طور پر مدد کرتا رہا ہے جو ہمارے مفادات پر حملے کر رہا ہے تو پھر سوال يہ ابھرتا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران امريکہ نے اسی تنظيم کی دو تہائ سے زيادہ قيادت کو نشانہ کيوں بنايا؟

سال 2014 کی يہ خـبر بھی پڑھيں

http://www.wsj.com/articles/u-s-han...pakistan-snatched-from-afghanistan-1417969217

حاليہ برسوں ميں امريکہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد اور اس تعاون اور معاونت کی وسعت پر ايک سرسری نگاہ ڈال ليں۔ چاہے ايسے دہشت گردوں کی بازيابی کا معاملہ ہو جو بے شمار پاکستانی شہريوں کے قتل ميں مطلوب ہيں، دہشت گرد گروہوں تک فنڈز کی فراہمی کو روکنے کے ليے جاری کاوشيں ہوں يا ٹی ٹی پی جيسی تنظيموں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے ليے پاکستان کی سول اور فوجی قيادت کو تعاون فراہم کرنے کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فعال کرنے کے ليے وسائل اور سازوسامان کی فراہمی جيسے معاملات ہی کيوں نا ہو، دنيا کے کسی اور ملک نے پاکستان کو اتنے وسائل اور اتنی مدد فراہم نہيں کی ہے جتنی کے امريکہ نے کی ہے۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

خطے ميں ہمارے اہم ترين اتحادی ہمارے اپنے فوجی اور علاقائ شراکت دار ہيں، نا کہ دہشت گرد گروہ اور ان کے قائدين جو ہمارے وسائل پر روزانہ حملے کرتے ہيں۔ اگر آپ کو اس ضمن ميں ذرا سا بھی شک ہے کہ امريکی حکومت ان دہشت گرد گروہوں کے قائدين کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائ کے ضمن ميں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر سکتی ہے تو پھر ان تنظيموں کے سابقہ قائدين کی لسٹ پر ايک نظر ڈاليں اور پھر يہ فيصلہ کريں کہ ان کو غير فعال کرنے میں کس نے وسائل، اينٹيلی جنس، تکنيکی معاونت اور سازوسامان فراہم کيا تھا۔

بيت اللہ محسود کی مثال ديکھ ليں۔ ٹی ٹی پی کا دہشت گرد ليڈر جو سينکڑوں معصوم پاکستانی شہريوں کی ہلاکت کا ذمہ دارتھا آج نا تو زندہ ہے اور نا ہی فعال۔ اسی طرح القائدہ کے تنظيمی ڈھانچے کا جائزہ ليں اور اس کا موازنہ 911 کے واقعات سے پہلے کی صورت حال سے کريں۔ اسامہ بن لادن سميت القائدہ اور طالبان کے دو تہائ سے زيادہ قائدين يا تو مارے جا چکے ہيں يا زير حراست ہيں اور يہ سب کچھ ان عالمی کوششوں کے سبب مکن ہو سکا ہے جن ميں امريکہ نے مرکزی کردار ادا کيا ہے۔

يقينی طور پر صورت حال يہ نا ہوتی اگر آپ کے الزام کے مطابق ہم ان دہشت گرد افراد کو اپنے اثاثے سمجھتے۔

اگر اس دليل کو درست تسليم کر ليا جاۓ تو پھر سوال يہ اٹھتا ہے کہ ٹی ٹی پی کے قائدين اور اس تنظیم سے وابستہ وفادار جنگجو کيونکر ايک ايسے "کٹھ پتلی نچانے والے" مالک کی خاطر اپنی جان داؤ پر لگائيں گے جو نا صرف يہ کہ خود انھيں ٹارگٹ کر رہا ہے بلکہ وہ حکومت پاکستان کو بھی ہر قسم کے وسائل، لاجسٹک امداد اور جنگی سازو سامان مہيا کر رہا ہے تا کہ ان کے محفوظ ٹھکانوں کو تباہ و برباد کيا جا سکے؟

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ ٹی ٹی پی يہ جانتے ہوۓ ہمارے ساتھ تعاون کرے گی اور ہمارے اشاروں پر کام کرے گی کہ ہم نے نا صرف يہ کہ اس تنظيم کے قائدین کی گرفتاری پر انعام مقرر کر رکھا ہے بلکہ ہم خطے ميں اپنے اسٹريجک اتحاديوں کے ساتھ مل کر اس امر کو يقینی بنا رہے ہيں کہ اس تنظيم کو اس حد تک غير فعال کر ديا جاۓ کہ وہ کسی قسم کی دہشت گرد کاروائ کرنے کی صلاحيت سے عاری ہو جاۓ؟

کوئ بھی تعميری ذہن يہ ناقابل ترديد حقيقت ديکھ سکتا ہے۔ ان تنظيموں کا واضح کردہ مقصد اور اس ضمن ميں بے شمار شواہد موجود ہيں۔ غلط تاثرات پر مبنی مبہم سازشی کہانياں ان کے خونی نظريے کو جلا بخشنے کا سبب بنتی ہيں


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)
America Khud Jang nahi karay ga India Kay paisay aur Fauj laray gi aur shaid yehi Hindustan Ki tabahi Ka sabab bannay ja raha hai



امریکہ پاکستان کو فتح کرنے کا موقع ضائع کر چکا ۔ اب کچھ نہیں ہو سکتا!

جب دو لاکھ کے قریب نیٹو فورسز ملکر افغانستان میں فتح حاصل نہ کر سکیں تو اب نیٹو کی مدد کے بغیر چند ہزار امریکی آکر کونسا تیر مار لینگے؟

جب کراچی سے خیبر تک بکھرے ہوئے کوئی لاکھ کے قریب ٹی ٹی پی، بی ایل اے، القاعدہ اور ایم کیو ایم کے دہشت گرد ملکر پاکستان کو کمزور نہ کر سکے تو اب ان کے بچ جانے والے چند سو کارندے کیا کر لینگے؟

جس وقت جارج بش نے پاکستان پر حملے کی دھمکی دی تھی اس وقت وہ واقعی ایسا کر سکتا تھا۔ اس وقت پاکستان کے پاس آپشنز محدود تھے۔

ہماری میزائل رینج محض چند سو کلومیٹر تک تھی۔
چین اس وقت نہ اتنی بڑی معاشی طاقت بنا تھا نہ اسکی دفاعی طاقت کی یہ حالت تھی۔
پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات خراب تھے۔
خطے میں کوئی خاص امریکن فورسز اور اڈے موجود نہیں تھیں ( پاکستانی میزائلز ٹیکنالوجی میں ترقی کے بعد ان اڈوں کو امریکہ کی طاقت نہیں کمزوری سمجھئے)
اور اس وقت امریکہ اپنے جوبن پر تھا۔ اس نے افغان اور عراق جنگ نہیں سہی تھی۔

اب حالات بدل گئے ہیں حضور ۔۔۔۔ :)

اب پاکستان کا تیمور مزائل 17 ہزار کلومیٹر کی پرواز کر سکتا ہے جو براہ راست واشنگٹن ڈی سی، نیویارک اور پینٹاگان کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

پاکستان چین اور روس کے ساتھ شنگھائی کواپرینش آگنازینش کے دفاعی اتحاد میں شامل ہوچکا ہے (چین نے فوراً ٹرمپ کے بیان پر ردعمل بھی دیا ہے)

خطے میں موجود تمام امریکن فورسز اور ان کے اڈے پاکستانی میزائیلوں کے براہ راست نشانے پر ہیں جہاں ان کے پاس کوئی مزائل ڈیفنس شیلڈ بھی نہیں۔ پاکستان کے میزائل حملے کے بعد ان میں کوئی ایک بھی امریکن سپاہی زندہ بچ گیا تو معجزہ ہوگا۔

آج امریکہ اور اسکی افواج شکست خوردہ حالت میں ہیں اور امریکہ کی معاشی کمر ٹوٹنے کے قریب ہے۔

جبکہ دوسری طرف تمام تر جنگوں کے باؤجود حیران کن انداز میں پاک فوج نے اپنی طاقت بڑھائی ہے۔۔۔۔۔ :) ایک دو چھوٹی سی مثالیں دیتا ہوں۔

جب امریکہ نے سٹیلتھ ہیلی کاپٹروں سے دنیا کو ڈرایا ( جو ریڈار پر نظر نہیں آتے)

تو پاکستان نے حتف 7 (بابر) میزائل کا تجربہ کیا جو سٹیلتھ ٹیکنالوجی کا حامل ہے اور ریڈار پر نظر نہیں آتا۔

امریکہ نے غالباً ٹنگسٹن کاربائٹ ( دنیا کی سخت ترین دھات ) سے بنے ٹینک اتار کر عراقی افواج کو حیران کر دیا۔ ( ان ٹینکوں پر عراقی افواج کے تمام ہتھیار غیر موثر ثابت ہوئے تھے )

پاک فوج نے انجنیرز نے جواباً تھوڑے ہی عرصے میں ٹینک تو نہیں بنائے البتہ اسی دھات کے ایسے گولے بنا لیے جو ان امریکن ٹینکوں کو تباہ کر سکتے ہیں۔

امریکہ نے پاکستان کو ڈرون ٹیکنالوجی دینے سے انکار کیا تو پاکستان نے اگلے ایک سال میں براق نامی اپنے ڈرون تیار کر لیے جو نہایت درستگی کے ساتھ دشمن کو نشانہ بھی بنا سکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بکواس کے جواب میں پاکستان کو فوراً کچھ اقدامات کر لینگے چاہئیں مثلاً ۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان فوراً شنگھائی کواپریشن آرگنائزیشن میں شامل اہم ترین شق " مشترکہ دفاع" کو ایکسرسائز کرے جس کے مطابق پاکستان پر حملہ روس اور چین پر حملہ تصور ہوگا۔

پاکستان روس اور چین کے ساتھ ملکر " دہشت گردی " کی ایک عالمی تعریف وضع کرنے کی کوشش کرے۔ تاکہ اصل دہشت گردوں کا تعئن ہوسکے اور جنگ آزادی اور دہشت گردی میں فرق واضح ہوسکے۔

حکومت پاکستان اعلان کرے کہ پاکستان میں کوئی ڈرون داخل ہوا تو نہ صرف گرایا جائیگا بلکہ افغانستان میں جوابی حملہ بھی کیا جائیگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ جس 10 ارب ڈالر کی امداد پر اچھل رہا ہے اتنے تو ہر سال صرف سعودی عرب میں مقیم پاکستانی بھیجتے ییں۔ ہاں البتہ پاکستان کے پاس شواہد ہیں کہ امریکہ نے ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کی ہے جس نے پاکستان کو کم از کم 50 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان اسکا تاوان طلب کرے۔

ڈونلڈ ٹرمپ شائد اس کو کوئی ریسلنگ کا نقلی میچ سمجھ رہا ہے۔ اسکو اندازہ ہی نہیں پاکستان کے بغیر اس خطے میں وہ کچھ بھی نہیں کر سکتا چاہے انڈیا سے جتنی مرضی پینگیں بڑھا لے۔

آج تک امریکہ نے دنیا بھر میں حملے کیے لیکن اسکی اپنی عوام ہزاروں میل دور بیٹھ کر چین کی بانسری بجاتی رہی۔ لیکن اگر پاکستان سے جنگ کرنے کی کوشش کی گئی تو ان شاءاللہ امریکی عوام اور خواص براہ راست اس جنگ کا مزہ چھکیں گے۔

منقول

 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس ميں کوئ شک نہيں کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کر رہے ہيں اور اس کاوش ميں وسائل کا اشتراک، تکنيکی مہارت، لاجسٹک سپورٹ اور فوجی تعاون بھی شامل ہے۔ ليکن مجموعی مقاصد اور دہشت گردی کے خاتمے اور ان دہشت گرد گروہوں کو قلع قمع کرنے کے نتيجے ميں خطے ميں جس ديرپا استحکام اور امن کا حصول ممکن ہو سکے گا وہ دونوں ممالک کے باہمی مفاد ميں ہے۔ اس تناظر میں يہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پاکستانی فوج کو خطے ميں امريکہ کی جنگ کے ليے استعمال کيا جا رہا ہے۔

دہشت گردوں اور مجرموں کا تعاقب اور خطے سے ان کے محفوظ ٹھکانوں کا خاتمہ خود پاکستان کے اپنے مفاد ميں بھی ہے۔ يہ صرف امريکی نقطہ نظر نہيں ہے۔ يہ اصولی موقف تو پاکستان کی سول اور فوجی قيادت نے تسليم کيا ہے۔

تمام تر واضح شواہد کے باوجود اب بھی ايسے راۓ دہندگان موجود ہيں جو اس دليل کو بنياد بنا کر جذباتی بحث ميں الجھتے ہيں کہ دہشت گردی کا وہ عفريت جس نے گزشتہ ايک دہائ ميں پاکستان ميں بربريت کی نئ مثاليں قائم کی ہے، وہ يکايک منظر سے غائب ہو جاۓ گا اگر موت کے ان سوداگروں کو کھلی چھٹی دے دی جاۓ اور ان کے خلاف کوئ فوجی کاروائ نا کی جاۓ۔

يہ بات تاريخ سے ثابت ہے کہ اگر معاشرہ جرائم پيشہ عناصر کی مناسب سرکوبی نہ کرے تو اس سے جرم کے پھيلنے کے عمل کو مزيد تقويت ملتی ہے۔

اس بارے ميں بحث کی کيا گنجائش رہ جاتی ہے کہ يہ جنگ کس کی ہے – يہ جانتے ہوۓ کہ اس عفريت کی زد ميں تو ہر وہ ذی روح آيا ہے جس نے ان ظالموں کی محضوص بے رحم سوچ سے اختلاف کيا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ عالمی برادری بشمول اہم اسلامی ممالک نے مشترکہ طور پر اسے "ہماری جنگ" قرار ديا ہے۔ ہر وہ معاشرہ جو رواداری اور برداشت کا پرچار چاہتا ہے اور اپنے شہريوں کی دائمی حفاظت کو مقدم سمجھتا ہے وہ اس مشترکہ عالمی کوشش ميں باقاعدہ فريق ہے جسے کچھ مبصرين غلط انداز ميں "امريکی جنگ" قرار ديتے ہيں۔

حکومت پاکستان اور افواج پاکستان امريکی پاليسيوں کی وجہ سے ان قوتوں کے خلاف نبرد آزما نہيں ہیں۔ ان دہشت گرد قوتوں کے خلاف جنگ کی وجہ يہ ہے کہ ان مجرموں نے پاکستانی شہريوں، اعلی حکومتی عہديداروں، فوجی جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو قتل کيا ہے۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

dangerous tears

Senator (1k+ posts)
چودھری بھائی آپ لوگوں نے تو امریکہ سے بوریاں بھر بھر کر ڈالر کھاے ہیں ان ڈالروں کا ہی کچھ خیال کرلیں امریکہ کی اتنی برائیاں نا کریں محسن ہے وہ آپ کا
 

dangerous tears

Senator (1k+ posts)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس ميں کوئ شک نہيں کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کر رہے ہيں اور اس کاوش ميں وسائل کا اشتراک، تکنيکی مہارت، لاجسٹک سپورٹ اور فوجی تعاون بھی شامل ہے۔ ليکن مجموعی مقاصد اور دہشت گردی کے خاتمے اور ان دہشت گرد گروہوں کو قلع قمع کرنے کے نتيجے ميں خطے ميں جس ديرپا استحکام اور امن کا حصول ممکن ہو سکے گا وہ دونوں ممالک کے باہمی مفاد ميں ہے۔ اس تناظر میں يہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پاکستانی فوج کو خطے ميں امريکہ کی جنگ کے ليے استعمال کيا جا رہا ہے۔

دہشت گردوں اور مجرموں کا تعاقب اور خطے سے ان کے محفوظ ٹھکانوں کا خاتمہ خود پاکستان کے اپنے مفاد ميں بھی ہے۔ يہ صرف امريکی نقطہ نظر نہيں ہے۔ يہ اصولی موقف تو پاکستان کی سول اور فوجی قيادت نے تسليم کيا ہے۔

تمام تر واضح شواہد کے باوجود اب بھی ايسے راۓ دہندگان موجود ہيں جو اس دليل کو بنياد بنا کر جذباتی بحث ميں الجھتے ہيں کہ دہشت گردی کا وہ عفريت جس نے گزشتہ ايک دہائ ميں پاکستان ميں بربريت کی نئ مثاليں قائم کی ہے، وہ يکايک منظر سے غائب ہو جاۓ گا اگر موت کے ان سوداگروں کو کھلی چھٹی دے دی جاۓ اور ان کے خلاف کوئ فوجی کاروائ نا کی جاۓ۔

يہ بات تاريخ سے ثابت ہے کہ اگر معاشرہ جرائم پيشہ عناصر کی مناسب سرکوبی نہ کرے تو اس سے جرم کے پھيلنے کے عمل کو مزيد تقويت ملتی ہے۔

اس بارے ميں بحث کی کيا گنجائش رہ جاتی ہے کہ يہ جنگ کس کی ہے – يہ جانتے ہوۓ کہ اس عفريت کی زد ميں تو ہر وہ ذی روح آيا ہے جس نے ان ظالموں کی محضوص بے رحم سوچ سے اختلاف کيا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ عالمی برادری بشمول اہم اسلامی ممالک نے مشترکہ طور پر اسے "ہماری جنگ" قرار ديا ہے۔ ہر وہ معاشرہ جو رواداری اور برداشت کا پرچار چاہتا ہے اور اپنے شہريوں کی دائمی حفاظت کو مقدم سمجھتا ہے وہ اس مشترکہ عالمی کوشش ميں باقاعدہ فريق ہے جسے کچھ مبصرين غلط انداز ميں "امريکی جنگ" قرار ديتے ہيں۔

حکومت پاکستان اور افواج پاکستان امريکی پاليسيوں کی وجہ سے ان قوتوں کے خلاف نبرد آزما نہيں ہیں۔ ان دہشت گرد قوتوں کے خلاف جنگ کی وجہ يہ ہے کہ ان مجرموں نے پاکستانی شہريوں، اعلی حکومتی عہديداروں، فوجی جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو قتل کيا ہے۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

ہمارے ملک کا یہ حال آپ لوگوں کی وجہ سے زیادہ ہے
اب یہ باتیں راز نہیں رہی کے پاکستان مین مارشل لا درپردہ امریکیوں کی مدد سے آتا ہے
چاہے وہ مزہبی ضیا الحق ہو یا لبرل مشرف آپ کی ہی سپورٹ سے اقتدار میں رہتے ہیں
آپ لوگوں نے ضیا اور مشرف جیسے ڈکٹیٹروں کی حمایت نا کی ہوتی بلکہ جہوری حکومتوں کے ساتھ کھڑے ہوتے تو
آج ہماری یہ حالت نا ہوتی
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

ہمارے ملک کا یہ حال آپ لوگوں کی وجہ سے زیادہ ہے
اب یہ باتیں راز نہیں رہی کے پاکستان مین مارشل لا درپردہ امریکیوں کی مدد سے آتا ہے
چاہے وہ مزہبی ضیا الحق ہو یا لبرل مشرف آپ کی ہی سپورٹ سے اقتدار میں رہتے ہیں
آپ لوگوں نے ضیا اور مشرف جیسے ڈکٹیٹروں کی حمایت نا کی ہوتی بلکہ جہوری حکومتوں کے ساتھ کھڑے ہوتے تو
آج ہماری یہ حالت نا ہوتی


اصل بات آپ نے خود بتا دی ہے ، تنقید جماعت اسلامی پر ، سچ منہ سے نکل ہی آتا ہے ، آئندہ سوچ کر لکھا کریں ، میں سمجھ رہا تھا مخالفت میں آپ شانزے خان کو شاباس دیں گے ، اس کی نوکری پر لات نہ ماریں
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس ميں کوئ شک نہيں کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کر رہے ہيں اور اس کاوش ميں وسائل کا اشتراک، تکنيکی مہارت، لاجسٹک سپورٹ اور فوجی تعاون بھی شامل ہے۔ ليکن مجموعی مقاصد اور دہشت گردی کے خاتمے اور ان دہشت گرد گروہوں کو قلع قمع کرنے کے نتيجے ميں خطے ميں جس ديرپا استحکام اور امن کا حصول ممکن ہو سکے گا وہ دونوں ممالک کے باہمی مفاد ميں ہے۔ اس تناظر میں يہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پاکستانی فوج کو خطے ميں امريکہ کی جنگ کے ليے استعمال کيا جا رہا ہے۔

دہشت گردوں اور مجرموں کا تعاقب اور خطے سے ان کے محفوظ ٹھکانوں کا خاتمہ خود پاکستان کے اپنے مفاد ميں بھی ہے۔ يہ صرف امريکی نقطہ نظر نہيں ہے۔ يہ اصولی موقف تو پاکستان کی سول اور فوجی قيادت نے تسليم کيا ہے۔

تمام تر واضح شواہد کے باوجود اب بھی ايسے راۓ دہندگان موجود ہيں جو اس دليل کو بنياد بنا کر جذباتی بحث ميں الجھتے ہيں کہ دہشت گردی کا وہ عفريت جس نے گزشتہ ايک دہائ ميں پاکستان ميں بربريت کی نئ مثاليں قائم کی ہے، وہ يکايک منظر سے غائب ہو جاۓ گا اگر موت کے ان سوداگروں کو کھلی چھٹی دے دی جاۓ اور ان کے خلاف کوئ فوجی کاروائ نا کی جاۓ۔

يہ بات تاريخ سے ثابت ہے کہ اگر معاشرہ جرائم پيشہ عناصر کی مناسب سرکوبی نہ کرے تو اس سے جرم کے پھيلنے کے عمل کو مزيد تقويت ملتی ہے۔

اس بارے ميں بحث کی کيا گنجائش رہ جاتی ہے کہ يہ جنگ کس کی ہے – يہ جانتے ہوۓ کہ اس عفريت کی زد ميں تو ہر وہ ذی روح آيا ہے جس نے ان ظالموں کی محضوص بے رحم سوچ سے اختلاف کيا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ عالمی برادری بشمول اہم اسلامی ممالک نے مشترکہ طور پر اسے "ہماری جنگ" قرار ديا ہے۔ ہر وہ معاشرہ جو رواداری اور برداشت کا پرچار چاہتا ہے اور اپنے شہريوں کی دائمی حفاظت کو مقدم سمجھتا ہے وہ اس مشترکہ عالمی کوشش ميں باقاعدہ فريق ہے جسے کچھ مبصرين غلط انداز ميں "امريکی جنگ" قرار ديتے ہيں۔

حکومت پاکستان اور افواج پاکستان امريکی پاليسيوں کی وجہ سے ان قوتوں کے خلاف نبرد آزما نہيں ہیں۔ ان دہشت گرد قوتوں کے خلاف جنگ کی وجہ يہ ہے کہ ان مجرموں نے پاکستانی شہريوں، اعلی حکومتی عہديداروں، فوجی جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو قتل کيا ہے۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu


دیکھیں پاکستانیوں کو ان باتوں پر یقین نہیں ہے ، اب آپ لوگ مجبوری میں ٹرمپ کا دفاع کریں گے ، حالانکہ اسی فیصد امریکی اس کے بھی مخالف ہیں
 

dangerous tears

Senator (1k+ posts)


اصل بات آپ نے خود بتا دی ہے ، تنقید جماعت اسلامی پر ، سچ منہ سے نکل ہی آتا ہے ، آئندہ سوچ کر لکھا کریں ، میں سمجھ رہا تھا مخالفت میں آپ شانزے خان کو شاباس دیں گے ، اس کی نوکری پر لات نہ ماریں

چودھری بھائی آپ بھی تو برابرکے قصوروار ہیں ہر ڈکٹیٹر کو سپورٹ آپ کی طرف سے ہی سب سے پہلے ملتی ہے
ضیا اور حمید گل جیسے غدار وطن آپ کے ہیرو ہیں باقی اور کیا کہنا
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

چودھری بھائی آپ بھی تو برابرکے قصوروار ہیں ہر ڈکٹیٹر کو سپورٹ آپ کی طرف سے ہی سب سے پہلے ملتی ہے
ضیا اور حمید گل جیسے غدار وطن آپ کے ہیرو ہیں باقی اور کیا کہنا


آپ پھر امریکی زبان بول رہے ہیں ، جن کو امریکا غدار کہے وہ آپ نے نزدیک غدار ، اصل سے آپ باز نہیں آتے

 

dangerous tears

Senator (1k+ posts)


آپ پھر امریکی زبان بول رہے ہیں ، جن کو امریکا غدار کہے وہ آپ نے نزدیک غدار ، اصل سے آپ باز نہیں آتے


چودھری بھائی ضیا اور حمید گل امریکہ کے لیے ہی کام کرتے تھے امریکہ کے پالتو تھے امریکہ ان کو کیوں غدار کہے گا