
امریکا کے قرضے 31.1 ٹریلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں جس کے بعد ریپبلیکنز کی اکثریت کے حامل ایوان نمائندگان اور صدر بائیڈن کے درمیان جاری محاذ آرائی کے نتیجے میں ملک کے ڈیفالٹ کرنے اور مالی بحران کا شکار ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سیکریٹری خزانہ جینٹ ییلن نے ایوان کی اسپیکر کیون میک کارتھی سمیت کانگریس کے رہنماؤں کو بتایا کہ ان کا محکمہ خصوصی کیش مینجمنٹ کے ذریعے ڈیفالٹ کے خطرے کو پانچ جون تک ٹال سکتا ہے۔
کارپوریٹ رہنماؤں اور کم از کم ایک کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ بائیڈن اور ریپبلیکن رہنماؤں میں اگر یہ محاذ آرائی کی کیفیت زیادہ عرصے تک برقرار رہی تو اس سے مارکیٹ شدید عدم استحکام کا شکار ہو گی اور پہلے سے بحران سے دوچار عالمی معیشت مزید سنگین صورتحال سے دوچار ہو جائے گی۔
سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ میں کانگریس سے درخواست کرتی ہوں کہ امریکا کے مفادات کے تحفظ کے لیے فوری کارروائی کرے البتہ ان کی اس درخواست کے باوجود ریپبلیکنز اور بائیڈن کے درمیان معاملات جلد حل ہونے کی کوئی امید نہیں۔
ریپبلیکن ایوان میں اپنی معمولی اکثریت اور بڑھتے ہوئے قرضوں کی بنیاد پر حکومتی پروگرام سے کٹوتی چاہتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ قرض کی ادائیگیوں کو ترجیح دے کر موجودہ صورتحال میں بھی ڈیفالٹ سے بچا جا سکتا ہے لیکن وائٹ ہاؤس نے اس تجویز کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکریٹری اولیویا ڈیلٹن نے کہا کہ قرضوں کے معاملے پر کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، کانگریس کو گزشتہ تین مرتبہ کی طرح اس مرتبہ بھی اس معاملے کو غیرمشروط طور پر حل کرنا چاہیے۔
کنزرویٹو کے سرفہرست نمائندگان چپ روئے نے کہا کہ ہم قرضوں پر ڈیفالٹ نہیں کریں گے کیونکہ ہم اپنے پر سود کی ادائیگیوں کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے ہمیں اندھا دھند قرض کی حد بڑھانے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے مارکیٹ میں عدم استحکام اور کساد بازاری کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے ہی کساد بازاری کی جانب جا رہے ہیں ہمیں اتنی رقم خرچ کرنے کی ضرورت نہیں یہ سراسر بے وقوفی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/usa-economy-df.jpg