
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ 18 فروری سے تیل اور گیس پر ٹیرف عائد کیا جائے گا۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سٹیل، ایلومینیم اور تانبے پر بھی ٹیرف نافذ کیا جائے گا، جبکہ یورپی یونین پر بھی ٹیرف لاگو کرنے کا ارادہ ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اس اقدام سے قلیل مدتی خلل پیدا ہو سکتا ہے، تاہم انہیں مارکیٹ کے ردعمل پر کوئی تشویش نہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ روسی صدر سے بات چیت کریں گے اور کچھ اہم اقدامات کے حوالے سے پُرامید ہیں۔
امریکی صدر نے روس کے ساتھ جاری سنجیدہ مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن دور میں سرکاری ادارے کرپشن کا شکار ہو گئے تھے، وفاقی ملازمین گھروں پر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کر رہے تھے، اور اب ایک ٹریلین ڈالر کے غیر ضروری اخراجات میں کمی کی جا رہی ہے۔
ٹیرف کے حوالے سے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا کا رویہ مثبت نہیں رہا اور ٹیرف کے نفاذ پر کینیڈا، میکسیکو اور چین کچھ نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ یکم فروری سے میکسیکو اور کینیڈا سے امریکا برآمد کیے جانے والے سامان پر 25 فیصد جبکہ چین سے آنے والی اشیاء پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کے مطابق امریکی صدر نے یورپی یونین پر ٹیرف لگانے کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا، تاہم اس اقدام سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اس کے علاوہ، پریس سیکریٹری نے بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو منگل کو امریکا کا دورہ کریں گے، جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
دوسری جانب، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے ٹیرف عائد کیا تو کینیڈا فوری اور سخت جواب دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس اقدام سے بچنا چاہتے ہیں، لیکن اگر ضرورت پڑی تو مناسب جواب دیں گے۔
یاد رہے کہ ٹیرف ایک ایسا ٹیکس یا محصول ہوتا ہے جو حکومت درآمد یا برآمد ہونے والی اشیاء پر عائد کرتی ہے، جس کا بنیادی مقصد ملکی معیشت اور مقامی صنعتوں کا تحفظ، تجارتی خسارے میں کمی اور سرکاری آمدنی میں اضافہ کرنا ہوتا ہے۔
Last edited by a moderator: