Fawad Digital Outreach Team US State Department
اس تھريڈ ميں جو کالم پوسٹ کيا گيا ہے وہ اس واضح تضاد اور يکطرفہ تعصب کی مثال ہے جسے پاکستان ميں کچھ لکھاری اور تجزيہ نگار امريکہ مخالف جذبات کے اظہار کے ليے اکثر استعمال کرتے ہيں۔ ايک طرف تو کالم نگار يہ دعوی کر رہے ہیں کہ امريکہ تمام تر اختيارات سے مالا مال ایک ايسی مضبوط قوت ہے جو کسی بھی غیر ملک کی حکومت کو تبديل بھی کر سکتی ہے اور ملکوں میں موجود عليحدگی کی تحريکوں کی معاونت اور فنڈنگ کے ذريعے ان حکومتوں کو بليک ميل بھی کر سکتی ہے۔ دوسری جانب پھر اسی امريکی حکومت کو بے بس اور اپنی ہی سرحدی حدود کے اندر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ظاہر کيا جارہا ہے اور وہ بھی چند گمنام تنظيموں، سياسی مزاحمت کاروں اور يہاں تک کہ کچھ ناپختہ سوچ اور غير مقبول خيالات کے حامل تجزيہ نگاروں اور راۓ دہندگان کے ہاتھوں باوجود اس کے کہ امريکی حکومت کو امريکہ کے اندر بھی اسی انفراسٹکچر، فوجی قوت اور اينٹيلی جينس ايجنسيوں کی حمايت اور مدد حاصل ہے جن کی بنياد پر کالم نگار کے بقول امريکہ دنيا بھر ميں اپنی مرضی کا ہر کام کروا سکتا ہے۔
اس دعوے ميں منطق اور فہم کہاں پر ہے؟
کالم نگار نے امريکہ کے اندر جن "آزادی کی تحريکوں" کے حوالے ديے ہیں وہ محض چند افراد کے انوکھے خيالات اور کچھ سياسی تنظيموں کی آزادانہ سوچ اور راۓ کا اظہار ہےجس کی نا صرف يہ کہ امريکی آئين ميں گنجائش موجود ہے بلکہ اس کی حوصلہ افزائ بھی کی جاتی ہے۔
تين سو ملين افراد کے اس ملک میں ان ميں سے کسی بھی گروہ کو قابل ذکر حمايت حاصل نہيں ہے۔ ياد رہے کہ پاکستان کے اندر بھی 200 سے زائد رجسٹرڈ سياسی جماعتيں ہيں ليکن ان کی موجودگی کسی مخصوص سوچ يا نظريے کی عوامی مقبوليت يا کامياب سياسی تحريک کی سند نہیں بن جاتی۔
امريکی حکومت نے ان افراد اور تنظيموں کے خلاف کبھی کوئ کاروائ نہیں کی۔ کالم نگار نے جو مثالیں دی ہیں وہ تو "آزادی کی تحريک" کی بنيادی کٹيگری اور عالمی سطح پر تسليم شدہ بغاوت کی تعريف پر بھی پورا نہیں اترتیں جس ميں عوامی سطح پر ہزاروں لوگ حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر "کيسکيڈا" کا جو حوالہ ديا گيا ہے اسے عليحدگی کے لیے ايک سياسی تحريک کے طور پر کبھی بھی ميڈيا پر يا عوامی پذيرائ نہيں حاصل ہو سکی۔
اسی طرح الآسکن اينڈيپينڈنس پارٹی نے اپنے مخصوص نقطہ نظر کے باوجود امريکی کانگريس کے ليے دواميدوار کھڑے کيے تھے ۔ اگر يہ جماعت امريکی آئين پر يقين نہ رکھتی اور حکومت کے خلاف کسی وسيع بغاوت کی منصوبہ بندی کر رہی ہوتی جيسا کہ کالم ميں تاثر ديا گيا ہے تو امريکی سياست میں ان کی شرکت ہرگز نہ ہوتی ۔ يہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دونوں اميدواروں کو آلاسکا کے صرف 4 فیصد ووٹ ہی مل سکے۔
اسی طرح "سيکنڈ ورمانٹ ری پبلک" دراصل ايک متنازعہ "قوم کے اندر قوم" پر مبنی ايک تجويز اور خيال ہے نہ کہ امريکی حکومت کا تختہ الٹنے کے ليے کوئ باغيانہ آزادی کی تحريک۔ اس سوچ کو کوئ بھی قابل ذکر عوامی تائيد حاصل نہیں ہے۔
کالم ميں ديے جانے والے تاثر کے برخلاف يہ کوئ عوامی تحريک نہيں ہے۔ جنوری 2005 تک "سيکنڈ ورمانٹ ری پبلک" کے کل ممبران کی تعداد 125 تھی اور اب گروپ کی جانب سے ممبران رجسٹرڈ کرنے کا سلسلہ بند کر ديا گيا ہے۔
فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ