اس میں شک نہیں کہ اماراتی شیخوں کایہ عمل امت مسلمہ سے غداری کے زمرے میں آتا ہے،مگر میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ لوگوں نے اس معاملے کو ہوا کیوں بنا لیا ہے، اور پیالی میں طوفان کیوں اٹھا رہے ہیں۔ بھلا جس ملک نے اگلے کچھ عرصے میں دنیا کے نقشے سے ہی غائب ہو جانا ہے، اس کے تسلیم کئے جانے نہ جانے سے کیا فرق پڑتا ہے۔ اگر یقین نہیں آتا تو حزب اللہ اور ایرانی ملا کے پچھلے تیس سالہ دھواں دار بیانات پڑھ لیں۔آپ کو حق الیقین ہو چلے گا کہ اسرائیل اب کچھ ہی عرصے کا مہمان ہے۔
بہرحال تفنن برطرف، اگر دیکھا جائے تو مسلمانوں کا قاتل اگر روس و امریکہ ہیں، تو ان کے ہاتھوں میں پایا جانے والا چھرا ایران ہے۔چنانچہ شام عراق یمن میں تباہی کا شریک ذمہ دار تو ایران ہے ہی، حالیہ پاک سعودیہ تنائو میں بھی ایران ایک اہم فیکٹر ہے۔اسی طرح امریکہ عرب ریاستوں سے اسرائیل کو تسلیم کروانے کے لئے جس چیز کے ذریعے پریشر ڈال رہا ہے، وہ اس کا اپنا کھڑا کیا ہوا ایرانی ہوا ہے۔اور اب جب کہ سعودیہ نے فی الحال اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے، تو لگتا ہے کہ امریکا کو ایرانی ایٹمی ہتھیاروں کی کڑوی گولی نگلنی ہی پڑے گی، بصورت دیگر سعودیہ والے اسرائیل کو تسلیم کرتے نظر نہیں آتے۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ مسلم حکمرانوں کو یہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے کہ امریکہ ان کا دوست نہیں، بلکہ دوستی کے جھانسے میں بدترین دشمن ہےبہرحال تفنن برطرف، اگر دیکھا جائے تو مسلمانوں کا قاتل اگر روس و امریکہ ہیں، تو ان کے ہاتھوں میں پایا جانے والا چھرا ایران ہے۔چنانچہ شام عراق یمن میں تباہی کا شریک ذمہ دار تو ایران ہے ہی، حالیہ پاک سعودیہ تنائو میں بھی ایران ایک اہم فیکٹر ہے۔اسی طرح امریکہ عرب ریاستوں سے اسرائیل کو تسلیم کروانے کے لئے جس چیز کے ذریعے پریشر ڈال رہا ہے، وہ اس کا اپنا کھڑا کیا ہوا ایرانی ہوا ہے۔اور اب جب کہ سعودیہ نے فی الحال اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے، تو لگتا ہے کہ امریکا کو ایرانی ایٹمی ہتھیاروں کی کڑوی گولی نگلنی ہی پڑے گی، بصورت دیگر سعودیہ والے اسرائیل کو تسلیم کرتے نظر نہیں آتے۔