الیکشن 2024: ن لیگ کی کونسی غلطیاں انہیں ڈبو رہی ہیں؟

naaih11i2hh11234.jpg


کچھ روز قبل سپریم کورٹ کور کرنیوالے صحافی حسنات ملک نے کہا ہے کہ پی ایم ایل این نے ای سی پی سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے میں دو دن کی توسیع مانگ کر سب سے بڑی غلطی کی۔انہی دو دنوں میں پی ٹی آئی نے پوری بازی پلٹ دی اور پی ٹی آئی کے وہ امیدوار جو کاغذات نامزدگی چھیننے کی وجہ سے پریشان تھے دوبارہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے میں کامیاب ہوگئے۔

حسنات ملک کے مطابق یہی غلطی بنیادی گیم چینجر تھی۔عدالت کی مداخلت سے، پی ٹی آئی کے حامیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں، جو پی ٹی آئی مخالف دھڑوں کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔

ن لیگ کی یہ پہلی غلطی نہیں اس سے قبل بھی ن لیگ بڑے بڑے بلنڈرز کرچکی ہے۔ تحریک انصاف جو الیکشن کمپین چلانے سے قاصر ہے ن لیگ کی اپنی چالاکیاں انکی الیکشن کمپین کا باعث بن رہی ہیں۔

ن لیگ کی دوسری بڑی غلطی استحکام پاکستان پارٹی اور ق لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے یا انکار ہوگی کیونکہ کئی صحافیوں کا دعویٰ ہے کہ ن لیگ طاقتور حلقوں کے کہنے پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر مجبور ہوئی ۔ اگر نہیں کرتی تو طاقتور حلقوں کی ناراضی مول لینا پڑے گی اور اگر کرتی ہے تو کئی سیٹیں اور امیدوار کھونے کا ڈر ہے یعنی آگے کنواں پیچھے کھائی۔

ن لیگ 5 سے 7 سیٹیں دینے کو تیار ہے۔ اگر ن لیگ اتنی سیٹیں بھی دیدے تو ن لیگ کیلئے پرابلم ہے، ق لیگ بھی گجرات، بہاولپور کی اہم سیٹیں مانگ رہی ہے جہاں ن لیگ کے پاس مضبوط امیدوار ہیں۔ن لیگ کو اپنے مضبوط امیدواروں ملک ریاض، حافظ نعمان اور علی پرویز ملک، عامرقریشی اور دیگر کی قربانی دینا ہوگی۔

دوسرا ن لیگ نے منحرف ارکان کو بھی ایڈجسٹ کرنا ہے، نواب شیروسیر اور راجہ ریاض کی وجہ سے طلال چوہدری اور رانا افضل کے بیٹے کا حق مارا جارہا ہے۔ اسی طرح تقریبا 15 سے 20 سیٹیں پی ٹئ آئی منحرف ارکان کو دی جارہی ہیں ۔

پی ٹی امیدواروں سے کاغذات نامزدگی چھیننا ، انہیں مقدمات میں الجھانا، گرفتار کروانا، انکے تجویز کنندگان اور تائیدکنندگان کو گرفتار کروانا بھی ن لیگ کیلئے دردسر ہے۔ پی ٹی آئی کو اس سے الٹا فائدہ یہ پہنچ رہا ہے کہ انکی الیکشن کمپین خودبخود چل رہی ہے۔ یہ جہاں تحریک انصاف کیلئے ایک بڑا ایونٹ بنا وہیں عمران خان اور تحریک انصاف کی مقبولیت میں مزید اضافے کا بھی سبب بنا۔

بلا چھیننا بھی ایک بہت بڑا بلنڈر تھا۔ جس نے بھی یہ سب کیا، الٹا ن لیگ کو ہی نقصان پہنچا ہے۔انتخابی نشان کسی بھی پارٹی کیلئے اہم ہوتا ہے اور امیدوار انتخابی نشان سے ہی امیدوار ہی پہچان کرتا ہے، کبھی تحریک انصاف سے بلا چھیننا اور کبھی واپس کرنا اور پھر چھین لینے سے الٹا ن لیگ گندی ہورہی ہے۔

عمران خان تو جیل میں ہے اور جو کام عمران خان کو جیل سے باہر آکر کرنا تھا وہ ایک بے جان بلا کررہا ہے۔

چوتھی غلطی جس کے پیچھے ن لیگ نہ بھی ہو لیکن ن لیگ کو ہی نقصان پہنچ رہا ہے اور وہ ہے انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا ایپس بند کرنا، جب بھی تحریک انصاف ورچوئل جلسہ کا اعلان کرتی ہے یا فنڈریزنگ مہم چلاتی ہے تو انٹرنیٹ بند کردیا جاتا ہے اور اس سے پورے پاکستان کو پتہ چل جاتا ہے کہ کیا ہورہا ہے۔

پانچوں ن لیگ کی غلطی ووٹ کو عز ت دو کا بیانیہ بھی چھوڑنا ہے۔ ن لیگ ووٹ کی بجائے سیلیکشن کو ترجیح دے رہی ہے اور کوشش کررہی ہے کہ 9 مئی کے واقعات کو بنیاد بناکر تحریک انصاف کو آؤٹ کردیا جائے اور میدان انکے لئے کھلا چھوڑدیا جائے۔

چھٹاا بڑا نقصان مرتضیٰ سولنگی نے ن لیگ کو ہی پہنچایا ہے اور وہ ہے عمران خان کے اکانومسٹ آرٹیکل پر بلاوجہ تنقید کرکے۔ یہ آرٹیکل اتنا پاپولر ہوا ہے تو اسکے پیچھے مرتضیٰ سولنگی ہی کی غلطی ہے۔

ابھی تو کاغذات منظوری کا مرحلہ چل رہا ہے، آگے آگے دیکھئے کہ ن لیگ اور سہولتکار کیا کیا پہاڑ جیسی غلطیاں کرکے ن لیگ کو مزید نقصان اور تحریک انصاف کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔