الیکشن کمیشن کے نوٹس کا معاملہ، وفاقی وزیر فواد چودھری نے معافی مانگ لی

ecp-fawad.jpg


ای سی پی پر الزامات لگانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے نوٹس پر سماعت کی تو وفاقی وزیر فواد چودھری نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے استدعا کی کہ نوٹس واپس لیا جائے۔

الیکشن کمیشن میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر اور ادارے پر الزام تراشی سے متعلق لیے جانے والے الیکشن کمیشن کے نوٹس پر سماعت ہوئی، فواد چودھری الیکشن کمیشن کے روبرو پیش ہوگئے جب کہ اعظم سواتی یا ان کے وکیل پیش نہیں ہوئے۔


اعظم سواتی کے وکیل نے اپنے معاون وکیل کو بھیجا جس نے بتایا کہ سینیٹ اجلاس چل رہا ہے اس لیے اعظم سواتی اور بیرسٹر علی ظفر نہیں آسکے، الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے جواب جمع کرانے کا کہا تھا، اگلی سماعت پر اعظم سواتی کا جواب نہ آیا تو فرد جرم عائد کردیں گے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں خود ایک وکیل ہوں اور چیف الیکشن کمشنر کا بہت احترام کرتا ہوں، میں کاغذی کارروائی میں نہیں پڑنا چاہتا، میں نے کسی کو گالی نہیں دی، میں تو کابینہ اور حکومت کا ماؤتھ پیس ہوں، بہت سے بیان میرے نہیں ہوتے، استدعا ہے کہ نوٹس واپس لیا جائے۔

فواد چودھری نے مزید کہا کہ میری معذرت قبول کریں، جس پر الیکشن کمیشن نے فواد چودھری کو ہدایت کی کہ آپ اپنی معذرت تحریری طور پر پیش کریں، وفاقی وزیر نے کہا کہ میں معافی نامہ جمع کرا دیتا ہوں۔ کیس کی مزید سماعت 3 دسمبر کو ہوگی۔

یاد رہے کہ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔

کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے اعظم سواتی نے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔

جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔ الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ بتائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے جس کا انہیں آئینی حق حاصل ہے، تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں۔

فواد چودھری نے یہ بھی کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نواز شریف وغیرہ سے قریبی رابطے میں رہے ہیں اور ان کی ذاتی ہمدردی بھی ہو سکتی ہے لیکن الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کو پارلیمنٹ کو مان کر چلنا ہو گا، کسی بھی شخص کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ پارلیمان کو نیچا دکھائے اور کہے کہ ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے بلکہ اپنا نظام بنائیں گے۔

سماعت کے بعد فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تحریک انصاف الیکشن کمیشن کا احترام کرتی ہے، (ن) لیگ نےعدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے، اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، انتخابی اصلاحات پی ٹی آئی کا نہیں قومی ایجنڈا ہے،انتخابی اصلاحات کا بل اسمبلی سے پاس کروائیں گے۔
 
Last edited:

Shazi ji

Chief Minister (5k+ posts)
jab akhir mai mafi hi mangni ti To pir itni barkein marni ki kiya zarorat ti
ecp-fawad.jpg


ای سی پی پر الزامات لگانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے نوٹس پر سماعت کی تو وفاقی وزیر فواد چودھری نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے استدعا کی کہ نوٹس واپس لیا جائے۔

الیکشن کمیشن میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر اور ادارے پر الزام تراشی سے متعلق لیے جانے والے الیکشن کمیشن کے نوٹس پر سماعت ہوئی، فواد چودھری الیکشن کمیشن کے روبرو پیش ہوگئے جب کہ اعظم سواتی یا ان کے وکیل پیش نہیں ہوئے۔


اعظم سواتی کے وکیل نے اپنے معاون وکیل کو بھیجا جس نے بتایا کہ سینیٹ اجلاس چل رہا ہے اس لیے اعظم سواتی اور بیرسٹر علی ظفر نہیں آسکے، الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے جواب جمع کرانے کا کہا تھا، اگلی سماعت پر اعظم سواتی کا جواب نہ آیا تو فرد جرم عائد کردیں گے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں خود ایک وکیل ہوں اور چیف الیکشن کمشنر کا بہت احترام کرتا ہوں، میں کاغذی کارروائی میں نہیں پڑنا چاہتا، میں نے کسی کو گالی نہیں دی، میں تو کابینہ اور حکومت کا ماؤتھ پیس ہوں، بہت سے بیان میرے نہیں ہوتے، استدعا ہے کہ نوٹس واپس لیا جائے۔

فواد چودھری نے مزید کہا کہ میری معذرت قبول کریں، جس پر الیکشن کمیشن نے فواد چودھری کو ہدایت کی کہ آپ اپنی معذرت تحریری طور پر پیش کریں، وفاقی وزیر نے کہا کہ میں معافی نامہ جمع کرا دیتا ہوں۔ کیس کی مزید سماعت 3 دسمبر کو ہوگی۔

یاد رہے کہ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔

کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے اعظم سواتی نے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔

جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔ الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ بتائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے جس کا انہیں آئینی حق حاصل ہے، تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں۔

فواد چودھری نے یہ بھی کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نواز شریف وغیرہ سے قریبی رابطے میں رہے ہیں اور ان کی ذاتی ہمدردی بھی ہو سکتی ہے لیکن الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کو پارلیمنٹ کو مان کر چلنا ہو گا، کسی بھی شخص کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ پارلیمان کو نیچا دکھائے اور کہے کہ ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے بلکہ اپنا نظام بنائیں گے۔

سماعت کے بعد فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تحریک انصاف الیکشن کمیشن کا احترام کرتی ہے، (ن) لیگ نےعدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے، اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، انتخابی اصلاحات پی ٹی آئی کا نہیں قومی ایجنڈا ہے،انتخابی اصلاحات کا بل اسمبلی سے پاس کروائیں گے۔
Fawad is always apologetic ,, why does he not apologise to nation for being dumbo and retire ??