
لاہور ہائی کورٹ نے رکن صوبائی اسمبلی کو نااہل کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کسی رکن اسمبلی کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں گجرات سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے طارق محمود کی الیکشن کمیشن کی جانب سےنااہلی کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، لاہور ہائی کورٹ کےجج جسٹس شاہد کریم نے درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پرائیویٹ شکایت پر رکن اسمبلی کوآئین کے آرٹیکل 62 ایف ون اور 63الیکشن کمیشن کو رکن اسمبلی کو نااہل نہیں کرسکتا۔
ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات کو کراس کرتے ہوئے درخواست گزار کو نااہل کیا، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 137 میں ممبران کے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کی بات کی گئی ہے ۔
اس قانون کے تحت تمام ممبران کو اپنے اثاثوں ،بچوں ،بیویوں سمیت دیگر تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرانا ہوتی ہے،الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات ہیں کہ تفصیلات جمع نہ کرانے والے ممبران کی رکنیت معطل کر دے ۔
فیصلے کے مطابق سیکشن 137 کے سب سیکشن 4 کے تحت اگر کوئی ممبران غلط تفصیلات فراہم کرے تو کمیشن فوج داری کارروائی کرسکتا ہے تاہم ممبران کو نااہل قرار دینے کے اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 218 کا سہارا لیتے ہوئے ممبران کو نااہل کیا، آرٹیکل 218 پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کے لیے بنایا گیا یہ قانون الیکشن کمیشن کو الیکشن کرانے ،انتظامات کرنے کے حوالے سے اختیار دیتا ہے۔
فیصلے میں کے مطابق الیکشن کمیشن کو یہ تصور نہیں کرنا چاہیے کہ آرٹیکل 218 کو اختیار دیتا ہے کسی ممبر کو نااہل قرار دے ،قانون کے تحت کسی بھی الیکشن پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا ہے سوائے اس کے کہ امیدوار خود کوئی درخواست دائر کرے، الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں ہے کہ وہ کسی پرائیویٹ کمپلینٹ پر ممبر اسمبلی کو نااہل کردے، الیکشن کمیشن کی جانب سے طارق محمود کو بطور رکن اسمبلی نااہل کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ecpahaish54.jpg