الیکشن کمیشن کا ممنوعہ فنڈنگ کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہونیکا موقف مسترد

isb11h1h.jpg


اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکاز محض اوپن اینڈ شٹ کارروائی ہونے کا موقف مسترد کردیا اور الیکشن کمیشن پر واضح کر دیا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کو بھیجا گیا شوکاز محض رسمی کارروائی نہیں ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ ، ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی جس میں عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اب پی ٹی آئی کو دفاع کا مکمل موقع دے کر تفصیل سے سننا ہو گا یہ آزاد اور الگ کارروائی چلے گی۔

اگر جواب دینے کا مناسب موقع نہیں دیا جاتا پھر تو شوکاز کا مقصد ہی ختم ہو جاتا ہے، اگر رپورٹ ہی فائنل ہے تو الیکشن کمیشن شوکاز بھی نہ دے جو کرنا ہے کر لیں، چیف جسٹس

الیکشن کمیشن کی رپورٹ ہے فیصلہ نہیں، ایک چیز ابھی الیکشن کمیشن میں طے ہونی ہے تو یہاں کیس کیا ہے؟ الیکشن کمیشن خودمختاری ادارہ ہے اس نےخود ہی کارروائی چلانی ہے، الیکشن کمیشن کی پروسیڈنگز پر اس وقت کوئی آبزرویشن نہیں دینگے، چیف جسٹس عامر فاروق

ڈی جی الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کم از کم شوکاز نوٹس کا جواب بھی تو دینا چاہیے،

چیف جسٹس نے ڈی جی الیکشن کمیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپکے گزشتہ سماعت سے لگا کہ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن نے جو آخری جملہ لکھا ہے اس سے مسئلہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر رپورٹ فائنل ہو اور اوپن اینڈ شٹ کیس ہو تو پھر تو بات ہی ختم ہو گئی، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آ گئی اور بات ختم، ایسا نہیں ہو گا، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے جواب کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا ہو گا

چیف جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی فائنڈنگز درست ہیں یا غلط یہ الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے، متعلقہ اتھارٹی نے فیصلہ کرنا ہے کہ شوکاز نوٹس پاس ہو گا یا فیل،

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن کو خدشہ ہے شوکاز میں پی ٹی آئی تاخیری حربے آزمائے گی؟ اس پہلو کو اسلام آباد ہائیکورٹ بھی دیکھے گی

اگر پی ٹی آئی تاخیری حربے آزمائیں تو الیکشن کمیشن وہ برداشت نہ کرے، روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر لیں اور التوا پر بھاری جرمانے کریں، ایسی صورت میں یہ لوگ ہائیکورٹ آکر معافیاں مانگیں گے، جسٹس میاں گل حسن
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
isb11h1h.jpg


اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکاز محض اوپن اینڈ شٹ کارروائی ہونے کا موقف مسترد کردیا اور الیکشن کمیشن پر واضح کر دیا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کو بھیجا گیا شوکاز محض رسمی کارروائی نہیں ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ ، ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی جس میں عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اب پی ٹی آئی کو دفاع کا مکمل موقع دے کر تفصیل سے سننا ہو گا یہ آزاد اور الگ کارروائی چلے گی۔

اگر جواب دینے کا مناسب موقع نہیں دیا جاتا پھر تو شوکاز کا مقصد ہی ختم ہو جاتا ہے، اگر رپورٹ ہی فائنل ہے تو الیکشن کمیشن شوکاز بھی نہ دے جو کرنا ہے کر لیں، چیف جسٹس

الیکشن کمیشن کی رپورٹ ہے فیصلہ نہیں، ایک چیز ابھی الیکشن کمیشن میں طے ہونی ہے تو یہاں کیس کیا ہے؟ الیکشن کمیشن خودمختاری ادارہ ہے اس نےخود ہی کارروائی چلانی ہے، الیکشن کمیشن کی پروسیڈنگز پر اس وقت کوئی آبزرویشن نہیں دینگے، چیف جسٹس عامر فاروق

ڈی جی الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کم از کم شوکاز نوٹس کا جواب بھی تو دینا چاہیے،

چیف جسٹس نے ڈی جی الیکشن کمیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپکے گزشتہ سماعت سے لگا کہ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن نے جو آخری جملہ لکھا ہے اس سے مسئلہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر رپورٹ فائنل ہو اور اوپن اینڈ شٹ کیس ہو تو پھر تو بات ہی ختم ہو گئی، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آ گئی اور بات ختم، ایسا نہیں ہو گا، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے جواب کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا ہو گا

چیف جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی فائنڈنگز درست ہیں یا غلط یہ الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے، متعلقہ اتھارٹی نے فیصلہ کرنا ہے کہ شوکاز نوٹس پاس ہو گا یا فیل،

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن کو خدشہ ہے شوکاز میں پی ٹی آئی تاخیری حربے آزمائے گی؟ اس پہلو کو اسلام آباد ہائیکورٹ بھی دیکھے گی

اگر پی ٹی آئی تاخیری حربے آزمائیں تو الیکشن کمیشن وہ برداشت نہ کرے، روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر لیں اور التوا پر بھاری جرمانے کریں، ایسی صورت میں یہ لوگ ہائیکورٹ آکر معافیاں مانگیں گے، جسٹس میاں گل حسن
یہ فارن فنڈنگ والا بھنڈنگ پنا بند کرو اور سیدھا سیدھا اسکو نا اہل کرو ویسے یہ جنیوا والی فارن فنڈنگ کیا عرش معالی سے حضرت جبرئیل لے آئیں گے ؟
 
Last edited:

Back
Top