
کیا الیکشن کمیشن پر سپریم کورٹ کا فیصلہ لازم ہے، اس حوالےسے سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے بتادیا، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں ایک ایڈمنسٹریٹو باڈی ہے ان پر سپریم کورٹ کا فیصلہ لازم ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’الیونتھ آور‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیکٹ سے متعلق فیصلے نہیں کرسکتی آرٹیکل 186 کے تحت ایک رائے دی جاتی ہے اور دو لوگوں کے درمیان کیس پر فیصلہ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر کوئی رائے مانگتے ہیں تو اس پر رائے دی جاتی ہے فیصلے اور رائے میں کوئی فرق نہیں ہے، رائے لازم ہوتی ہے اورفیصلے کے برابر ہوتی ہے، صدر مملکت عارف علوی نے رائے پنجاب کے معاملات شروع ہونے سے پہلے مانگی تھی اور عدالت نے واضح لکھا ہے کہ رائے کا جاری معاملات پر بھی اطلاق ہوگا۔
انور منصور نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا پنجاب میں جاری معاملات پر اثر ہوگا،پنجاب اسمبلی میں 186 ووٹ لینے والا ہی وزیراعلیٰ بن سکتا ہے یہ درست نہیں کہ 186 نمبرز نہ ہونے پراکثریت والا وزیراعلیٰ بنے گا اگر 186 نمبرز پورے نہیں ہوتے تو صوبے کے دوبارہ الیکشن ہوں گے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ منحرف رکن کا ووٹ شمارنہیں ہوگا،انحراف پارلیمانی جمہوریت کوعدم استحکام سےدوچارکرتاہے۔
چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ معاملے پر 3-1 سے رائے سامنے آئی ہے فیصلہ سے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نذیرعالم میان خیل نے اختلاف کیا ہے،عدالت نے مستقبل میں انحراف روکنے کا سوال صدر کو واپس بھجواتے ہوئے کہا کہ منحرف ارکان کی نااہلی کیلئے قانون سازی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے، وقت آگیا ہے منحرف ارکان سے متعلق قانون سازی کی جائے،عدالت نے منحرف اراکین کی تاحیات نااہلی سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کی اپیل خارج کردی تھی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/election-commission-aaa.jpg