پنجاب میں الیکشن کی تاریخ میں توسیع، مطیع اللہ جان کا غریدہ فاروقی کو جواب
غریدہ فاروقی کی جانب سے پنجاب پر الیکشن کی تاریخ میں توسیع پر مطیع اللہ جان نے جوابی ٹویٹ پر لکھا اگر نوے دن میں آئینی تقاضے کے مطابق صاف اور شفاف انتخابات کرانا ممکن نہیں تو پھر آئین الیکشن کمیشن کو ایسا کرنے واسطے وسیع اختیار دیتا ہے، جس میں الیکشن کی تاریخ بدلنا بھی شامل ہے،سب سے بڑے صوبے میں دوسرے صوبوں اور وفاق سے پہلے الیکشن سے پنجاب ہمیشہ کے لئیےانتخابی نتائج کا تعین کرتا۔
مطیع اللہ جان نے ٹویٹ پرمزید لکھا 2018 میں اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مل کر الیکشن چوری کر کے آنے والا آئین پر بھاشن نہیں دے سکتا، ڈاکو گھر کی ملکیت کی دستاویز پر بندوق کی نالی پر دستخط لے لے تو کیا اسے نکالنے واسطے گھر کی قیمت ادا کرنا ہو گی؟ شناختی کارڈ پر ولدیت کے خانے میں آئین لکھوا کر آپ آئینی نہیں بن جاتے۔
غریدہ فاروقی نے ٹویٹ پر لکھا تھا الیکشن کمیشن نے متفقہ فیصلے کے تحت پنجاب میں الیکشن شیڈول منسوخ کر دیا، نئی تاریخ 8اکتوبر مقرر کر دی گئی،یہ صرف پنجاب الیکشن کی نئی تاریخ نہیں بلکہ 2023عام انتخابات کی تاریخ ہے، قومی اسمبلی کی مدت بھی ختم ہو چکی ہو گی،عام انتخابات گویا اب 8 اکتوبر 2023 کو ہونگے، یہ فیصلہ اب سب کو تسلیم کر لینا چاہئیے اور جنرل الیکشن کی تیاری کریں، اسی میں ملک کی بہتری ہے۔ مزید سیاسی گڑبڑ نہ ڈالیں۔
غریدہ فاروقی نے کہا تھا نگران حکومتوں کا معاملہ البتہ قانونی موشگافیوں کا شکار ہو گا کہ آئین اور قانون میں نگران سیٹ اپ کی توسیع کرنیکی گنجائش ہے یا نہیں اور آیا یہ نگران سیٹ اَپ 8اکتوبر تک ہی چلے گا یا مزید توسیع تو نہیں مل جائیگی؛ لیکن اس معاملے کو بھی تمام سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر فیصلہ کر لیں۔