
اگر صحافی کسی حلقے میں موجود عوام کے سیاسی رحجان کی عکاسی نہیں کر پاتے تو ہم یہاں کرنے کیا بیٹھے ہیں؟ : سینئر صحافی
سینئر صحافی وتجزیہ کار نصرت جاوید نے نجی ٹی وی چینل پبلک ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پیمرا کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ کچھ ٹیلیویژن چینلز انتخابات کے بارے میں پول سرویز دے رہے ہیں جو الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے اس لیے پیمرا حرکت میں آئے۔
ہم نے بہت سے حلقوں میں سرویز کیے لیکن کبھی یہ نہیں کہا کہ اس حلقے سے فلاں امیدوار اتنے فیصد ووٹ لے کر جیت رہا ہے، اسے پولنگ نہیں کہتے۔
https://twitter.com/x/status/1741865106504651140
انہوں نے کہا کہ یہ عوام کے سیاسی رحجان کی عکاسی ہے، اگر صحافی کسی حلقے میں موجود عوام کے سیاسی رحجان کی عکاسی نہیں کر پاتے تو ہم یہاں کرنے کیا بیٹھے ہیں؟ یہ بتانے کیلئے بیٹھے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے آج کیا کھایا؟ یہ سب کچھ ہماری ساکھ کو مزید برباد کرنے کیلئے ہے لیکن جن لوگوں نے یہ خط جاری کیا ہے کم از کم انہیں تو یہ خط خود بھی پڑھ لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ خط کے مطابق الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ کے کلاز 12 کے مطابق پرنٹ، الیکٹرانک یا ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی صحافی انتخابات کے دوران انتخابی عمل کو نہیں روکے گا اور الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری ایکریڈیشن کارڈ دکھائے گا۔ کلاز 12 میں کسی سروے کے حوالے سے کوئی بات ہی نہیں کی گئی، خط لکھنے والے کو کم از کم الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق ہی دیکھ لیتے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی کلاز 14 کے مطابق صحافی انتخابات کے دوران پولنگ کے عمل میں مداخلت نہیں کریں گے۔ صحافی اپنے کیمرہ مین کے ساتھ پولنگ سٹیشن میں صرف ایک بار اپنے کیمرہ مین کے ساتھ جا کر انتخابی عمل کی کوریج کر سکیں گے، کہیں سروے کا ذکر نہیں ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/16hsjhdjgdnjhshdjd.png