الیکشن جیتنے کا ایک عیارانہ نون لیگی منصوبہ

Rollercoaster

MPA (400+ posts)
1432028658_img3149.jpg._3

الیکشن جیتنے کا ایک عیارانہ نون لیگی منصوبہ
عدنان خان کاکڑ
ہمارے پاس ہمارے نہایت ہی خفیہ صحافتی ذرائع سے ایک وٹس ایپ ریکارڈنگ پہنچی ہے جو ایک ایسے اجلاس کی ہے جس میں لاہور کے حلقوں میں نون لیگ کی انتخابی دھاندلی کا منصوبہ ڈسکس کیا گیا تھا۔ کیونکہ دھاندلی کا یہ منصوبہ نون لیگ کا ہے اس لئے اسے پبلک کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ یہ قوم کی خدمت ہو گی۔ یہ ریکارڈنگ تقریباً پونے بارہ گھنٹے طویل ہے مگر ہم اختصار کی خاطر صرف اس کے کلیدی نکات پر ہی بات کریں گے۔
ہم نے اس اجلاس میں شریک افراد کے نام تبدیل کر دیے ہیں تاکہ وہ ہماری وجہ سے مقبول نہ ہو جائیں۔
میاں نعیم نامی شخص اجلاس شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سب حاضرین کے لئے نہاری اور سری پائے کا ناشتہ لانے کا حکم دیتا ہے۔ نون لیگی چہیتوں کو دوسروں سے زیادہ حصہ ملتا ہے جس پر کچھ تکرار ہوتی ہے مگر میاں نعیم کی یقین دہانی پر کہ جن لوگوں کو ناشتہ کم ملا ہے، ان کو دوپہر کے کھانے میں بھرپور حصہ دے کر تلافی کر دی جائے گی، لوگ پرسکون ہو جاتے ہیں۔ تقریباً دو گھنٹے بعد اجلاس کے شرکا ناشتے سے فارغ ہوتے ہیں تو بات چیت شروع ہو جاتی ہے۔

میاں نعیم اس بات پر فکرمندی کا اظہار کرتے ہیں کہ اس وقت لاہور کے تقریباً نوے فیصد ووٹر عمران خان کو ووٹ دینے پر تلے ہوئے ہیں اور تحریک انصاف کلین سویپ کر جائے گی۔ اس لئے نون لیگ کو دوبارہ دھاندلی کرنی پڑے گی تاکہ اس کی کچھ عزت رہ جائے۔ وہ بتاتے ہیں کہ پچھلی مرتبہ تو ہمارے ایک خیر خواہ نے پینتیس پنکچر لگا دیے تھے لیکن اس مرتبہ وہ سب کچھ نہیں چلے گا، نگران حکومت کی بہت سختی ہے اور پنکچر کی تمام دکانوں پر انہوں نے اہلکار تعینات کر دیے ہیں۔ وہ تمام حاضرین مجلس کی رائے طلب کرتے ہیں کہ الیکشن جیتنے کے لئے کیا کریں۔
گلو بٹ مشورہ دیتا ہے کہ اس مرتبہ پنکچر لگانے کی بجائے تمام گاڑیوں کے شیشے توڑ دیتے ہیں، سب لوگ اپنی اپنی گاڑی بچانے کے چکر میں پڑے رہیں گے تو کوئی ووٹ ڈالنے گھر سے نکلے گا ہی نہیں۔
میاں نعیم کے اس سوال پر کہ پھر ہمارا ووٹر کیسے پولنگ سٹیشن پر پہنچے گا، گلو بٹ حل پیش کرتا ہے کہ ہم اپنا ووٹر چنگ چی پر بٹھا کر پولنگ بوتھ پر لے جائیں گے، اس کا شیشہ نہیں ٹوٹ سکتا۔

اجلاس کے شرکا کی طرف سے تائید کی آوازیں آتی ہیں اور میاں نعیم حکم دیتے ہیں کہ الیکشن سے ایک دن پہلے شہر کی تمام چنگ چیاں پکڑ لی جائیں تاکہ پولنگ ڈے پر صرف نون لیگ کے پاس چنگ چی ہو۔
میاں نعیم اس کے بعد ایجنڈے کے اگلے سوال پر آ کر پوچھتے ہیں کہ تحریک انصاف کے کرپشن کے الزامات کا کیا کریں، ان سے بہت نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس موقعے پر طیفے گجر کی آواز سنائی دیتی ہے کہ ”یہ تو ہمارے حق میں ہے۔ ہم تو سیدھا کہیں گے کہ جو بندہ کھاتا ہے وہ لگاتا بھی تو ہے۔ جو بندہ خود نہیں کھائے گا وہ آپ کو کیا کھلائے گا؟ ترقیاتی منصوبے بنتے ہیں تو اسی میں سے تو کھایا جاتا ہے۔ ادھر پشاور دیکھ لو، نہ کوئی منصوبہ بنا ہے اور نہ پبلک کو فائدہ ہوا ہے۔ اچھے بھلے افسر ترقیاتی کام کرنے سے انکار کر دیتے تھے کہ ہم پکڑے جائیں گے۔ ہمیں تو اس نعرے پر انتخاب لڑنا چاہیے کہ ’کھاؤ پیو موج کرو‘۔ میں اپنے گروپ کے جتنے لہوریوں کو جانتا ہوں وہ تو کھانے پینے کا نام سنتے ہی سب کچھ بھول جاتے ہیں اور باقی سارے کام چھوڑ کر ساتھ چل پڑتے ہیں کہ گجر ساب کھابے کا وقت نکل رہا ہے“۔
میاں نعیم خوش ہو کر اس تجویز کی تائید کرتا ہے۔ پھر پوچھتا ہے ”اس نئے پاکستان کا کیا کریں؟ اس کا کوئی توڑ ہے؟ “
بھولی بٹ بول پڑتا ہے ”اس کا تو بہت اچھا حل ہے۔ ہم کہیں گے کہ لہور دیکھ لو۔ واہگہ سے لے کر رائے ونڈ تک پوری شکل بدل دی ہے۔ سارے شہر میں پانچ پانچ سو سال پرانے کھنڈر تھے، ان سب کو یا تو ہم نے ڈھا دیا ہے یا پلوں اور سڑکوں کے نیچے چھپا دیا ہے۔ اب کسی کو لگتا ہی نہیں ہے کہ لاہور چار پانچ ہزار سال پرانا شہر ہے، سب یہی سمجھتے ہیں کہ دبئی مافک بالکل نیا شہر ہے۔ ہم موہنجوداڑو سمیت باقی سارے پاکستان کو بھی ایسے ہی نیا کر دیں گے“۔
میاں نعیم اتفاق کرتا ہے اور پوچھتا ہے کہ ان طریقوں سے ہم پانچ دس فیصد ووٹ پکے ہو جائیں گے مگر باقی اسی فیصد ووٹوں کا کیا کریں؟
اس مشکل کا حل بالا کشمیری دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ”میاں صاحب لہوریوں کی کمزوری سے کھیلیں۔ تحریک انصاف والے سیاپا کرتے رہتے ہیں کہ پاکستانی ووٹر قیمے والے نان پر ووٹ دیتا ہے۔ تو ہم ایسا کرتے ہیں کہ پولنگ والے دن لہور کے سارے تندوروں پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ ہر پولنگ سٹیشن کے باہر ہمارے بندے سوزوکی وین میں مفت قیمے والے نان بانٹیں گے تو سارا ووٹ ہمیں ہی پڑے گا۔ لہوری اپنے محسن کو کبھی نہیں بھولتے“۔

آپ الیکشن جیتنے کا یہ خوفناک منصوبہ سن کر چونک پڑے ہوں گے۔ حقیقت یہی ہے کہ تحریک انصاف والے سچے ہیں کیونکہ وہ کورٹ سے باقاعدہ صادق اور امین قرار پا چکے ہیں۔ ایسے صادق اگر کہہ رہے ہیں کہ ہمارا ووٹر صرف قیمے والے نان پر ووٹ دیتا ہے اور اسے جمہوریت، کارکردگی اور کرپشن وغیرہ کی پروا نہیں ہے، تو اس میں کسی کو کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے۔
ہم نگران حکومت سے دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ محکمہ زراعت کو حکم دے کر نون لیگ کی اس سازش کو ناکام بنا دے اور جو جو لوگ قیمے والے نانوں کے سکینڈل میں ملوث ہیں اور نون لیگ کا ٹکٹ لے چکے ہیں، ان کے گوداموں پر چھاپے مار کر نان تیار کرنے کا تمام مال اپنے قبضے میں لے لیا جائے تاکہ فری اینڈ فیئر الیکشن کا انعقاد ممکن بنایا جا سکے۔ ورنہ خدشہ ہے کہ لاہور کی بیشتر سیٹوں پر نون لیگ جیت جائے گی اور ہماری امنگوں کے مطابق نیا پاکستان نہیں بن پائے گا۔

http://www.humsub.com.pk/144717/adnan-khan-kakar-843/
 

Uns Sheikh

Politcal Worker (100+ posts)
عدنان خان کاکڑ صاحب انتہائی کوئی دونمبر کالم نگار ہیں۔
ان کی ہمدردیاں کھلے عام زرداری کے سا تھ ہیں۔
ان کی اپنی کو ئی سیاسی بصیرت نہیں بس ان کا مشن زرداری کو چھوڑکے
باقی سب کو پاگل اور ذہنی مر یض قرار دینا ہے۔
زرداری جیسا غلیظ مکار دو نمبر کا شاطر کرپٹ انسان ان کی زندگی کا محور ہے۔​
 

Back
Top