Amal
Chief Minister (5k+ posts)
اللہ سبحانہ وتعالیٰ ایمان صرف اسی کو عطا فرماتے ہیں جس سے محبت رکھتے ہیں
اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ
(البقرة:165)
’’اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ (ہر ایک سے بڑھ کر) ﷲ سے بہت ہی زیادہ محبت کرتے ہیں‘‘۔
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اﷲَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْکُمُ اﷲُ
(آل عمران:31)
’’(اے حبیب!) آپ فرما دیں: اگر تم ﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب ﷲ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا ‘‘۔
اِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللہُ وَرَسُوْلُہٗ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوا الَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَيُؤْتُوْنَ الزَّكٰوۃَ وَہُمْ رٰكِعُوْنَ
[٥:٥٥]
تمہارے دوست تو اللہ اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور (اللہ کے آگے) جھکتے ہیں
وَمَنْ يَّتَوَلَّ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللہِ ہُمُ الْغٰلِبُوْنَ
[٥:٥٦]
اور جو شخص اللہ اور اس کے پیغمبر اور مومنوں سے دوستی کرے گا تو (وہ اللہ کی جماعت میں داخل ہوگا اور) اللہ کی جماعت ہی غلبہ پانے والی ہے۔
اللہ کی محّبت کے تقاضے
اپنے نفس، روح اور مال و دولت کی محبتوں کو اللہ تعالیٰ کی محبت پر قربان کردینا، پھر ظاہری و باطنی طور پر اس کی موافقت کرنا، پھر اللہ کی محبت میں ہونے والی کوتاہیوں کو جاننا، مکمل طور پر اپنے رب کے فرماں بردار بن جانا،اور اپنے نفس کو اُسی کی رضا کی خاطر وقف کردینا، اور اس کے ساتھ ساتھ(مسنون طریقے کے مطابق) اللہ کی یاد میں ہی دل لگانا،اور ہمیشہ اپنی زبان سے اُسی اللہ کا ذکر کرنا۔ نبیﷺ اس محبت کے حصول کے لئے یہ دعا کیا کرتے تھے
«أَسأَلُكَ حُبَّكَ، وَحُبَّ مَن يُحِبُّكَ، وَحَبَّ عَمَلٍ يُقرِّبُ إلٰى حُبِّكَ»
ترجمہ:میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں، اور اس شخص کی محبت جس سے تو محبت کرتا ہے، اور اس عمل کی محبت جس کی بدولت تیری محبت حاصل ہوتی ہے۔
اللھم ارزقنی حبک وحب ینفعنی حبہ عندک، اللھم مارزقنی ، مما احب فاجعلہ قوۃ لی فیما تُحبہ اللھم ماویت عنی مما احب فاجعلہ فراغالی فیما تحب۔
(ترمذی)
اے اللہ ! مجھے اپنی محبت عطا کر اور ہر اُس شخص کی محبت جو مجھے تیرے نزدیک ہونے میں فائدہ دے، اے اللہ! جو کچھ تُو نے مجھے عطا کیا ہے جس سے میں محبت کرتا ہوں تُو اس کو ان کاموں کا سبب بنا دے جن سے تو محبت کرتا ہے، اے اللہ!جو کچھ تُونے مجھ سے لے لیا جس سے میں محبت کرتا ہوں تُو اس کو میرے لیے فراغت کا باعث بنا دے ان کاموں کے لیے جن سے تو محبت کرتا ہے۔