![]()
"شیعوں سے اہلسنت کے اختلافات اور بہت ہیں مگر یہ کفر و اسلام کے اختلافات نہیں ہیں، شیعہ کے پیچھے سنی اور اور سنی کے پیچھے شیعہ نماز پڑھ سکتا ہے کیوں کہ دونوں مسلمان ہیں اور ایک مسلمان کی نماز دوسرے مسلمان کے پیچھے ہو جاتی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے جنازے میں بھی شریک ہو سکتے ہیں۔"۔
مولانا مودودی نے خود بھی اپنی اس بات پر عمل کیا۔ چنانچہ جب مشہور عراقی شیعہ عالم آیت اللہ عبدالحسین آل کاشف الغطاء (رح) لیاقت علی خاں کے زمانے میں پاکستان تشریف لائے تو مولانا نے نماز کے وقت امامت کے لئے انہیں آگے کر دیا اور ان کی اقتداء میں نماز ادا کی۔
(اظہار حقیقت، مولانا محمد اسحاق صدیقی، صفحہ 9، طبع کراچی)
ہماری شیعہ اور اہلسنت بھائیوں سے گزارش ہے کہ تخریب کاروں، دہشت گردوں اور فتنہ پردازوں کی باتوں میں نہ آئیں اور اپنے حقیقی علماء کی بات سنیں۔
اسلام کو تفرقے سے بچائیں کیونکہ اس کا فائدہ صرف اسلام دشمن طاقتوں کو ہو گا۔ دونوں فرقے مل کر دشمن کی سازشوں کو ناکام بنائیں اور دونوں مل کر اپنے حقیقی دشمن کو پہچانیں۔
آج کل کے سنی اور شیعہ قائدین میں سے کوئی بھی مولانا مودودی جیسی فراست نہیں رکھتا