افغانستان پر طالبان کا کنٹرول ، کتنے فیصد میڈیا کا کام بند؟صحافی بے روزگار

reporters.jpg


افغانستان میں دو دہائیوں کے بعد طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ملک کی صورتحال بگڑنے لگی، ملک اس وقت متعدد اقسام کی پابندیوں اور شدید مالی بحران کا بھی شکار ہے، میڈیا کو خبروں کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں جس کے باعث ملک کے 70 فیصد میڈیا نے کام بند کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملک میں صرف 33 فیصد صحافی کام کر رہے ہیں جبکہ باقی 67 فیصد اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیں، امریکی انخلا اور طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد سے غیر ملکی تنظیموں کی امداد اور اشتہارات بھی ختم ہوگئے ہیں جس سے میڈیا اداروں میں بحران کی صورت حال ہے۔

افغانستان میں نیشنل یونین آف جرنلسٹس کے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں طالبان کی حکومت کے آنے کے بعد صرف 30 فیصد میڈیا کام جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ 70 فیصد میڈیا انڈسٹری نے کام بند کردیا ہے، گزشتہ دو ماہ کے دوران افغانستان بھر میں 150 سے زائد میڈیا اداروں نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔

دوسری جانب شرق ٹی وی کی نشریات کے سربراہ نجیب اللہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے آنے سے میڈیا کی صورت حال ان کے خوف سے بھی خراب ہوگئی ہے۔ کارکنوں اور مالکان، سب کے دل میں ایک طرح کا خوف ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سے ادارے اب بند ہیں اور معاشی حالات خراب تر ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں کم از کم 153 چینلز بند پڑے ہیں اور مستقبل معلوم نہیں ہے کہ کیا ہوگا۔

صوبہ لغمان کے ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن کے سربراہ حامد خیبر کا دعویٰ ہے کہ امارت اسلامیہ سے وابستہ ایک مقامی کمانڈر نے اسٹیشن پر حملہ کرکے کمپاؤنڈ اور اس کا کنٹرول سنبھال لیا۔

حامد خیبر کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے پہلے دن ہی ایک مقامی کمانڈر نے کمپاؤنڈ کو تحویل میں لینے کے بعد صحافیوں کو دھمکی دی اور آپریشن روک دیا تھا۔

واقعے سے متعلق افغان وزیرداخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے اور جہاں کہیں بھی طالبان کسی کے گھر یا دفاتر میں موجود ہوں وہ وزارت داخلہ سے رابطہ کریں۔

واضح رہے کہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد خواتین پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ ملک میں موسیقی اور شوبز کے دور کا بھی اختتام ہو گیا، اس کے علاوہ ملک کے میڈیا انڈسٹری بھی بحران کا شکار ہو گئی ہے۔
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
media kay band honay se inn kayu mulak mei sakoon zaror ho jai ha inshallah.

یہی میں بھی کہنا چاہتا تھا کہ افغانی شکر کرے کہ 70 فیصد سکون تو ان صحافیوں کے بر روزگار ہونے سے آیا ہوگا ورنہ پاکستانی حکومت کی طرح انکی بھی بہت سی توانائیاں جھوٹی خبروں کی تردید میں ہی ختم ہو جاتی۔۔