
اسلامی امارات افغانستان کی طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے کہا ہے کہ خواتین کے لیے تعلیم اور ملازمتوں کے لیے اصولی طور پر پُرعزم ہیں لیکن اس میں درپیش سب سے بڑی رکاوٹ فنڈز کا منجمد ہونا ہے۔ رحم اور ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے منجمد فنڈز جاری کیے جائیں۔
افغان وزیر خارجہ نے اے پی کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکا اور دیگر ممالک پر افغانستان کے 10 بلین ڈالر سے زائد منجمد فنڈز کو جاری کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فنڈز کی بحالی کے بغیر ہم کیسے دنیا کو اپنا کام دکھا سکیں گے۔
امیر اللہ متقی نے کہا کہ طالبان حکومت کا امریکا سے کوئی جھگڑا نہیں ہے ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ غیر مستحکم افغانستان یا کمزور افغان حکومت کا ہونا کسی کے مفاد میں نہیں۔ افغان وزیر خارجہ نے بتایا کہ طالبان کی نئی حکومت کے تحت ملک کے 34 صوبوں میں سے 10 ویں سے 12 ویں جماعت تک لڑکیاں اسکول جا رہی ہیں۔
انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی ملازمتوں پرعائد پابندیوں پر عالمی قوتوں کے غم و غصے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں ساتویں اور بارہویں جماعت کی طالبات کو اسکول جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تاحال بہت سی خواتین سرکاری ملازمین کو گھر میں رہنے کو کہا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مگر اس کی وجہ یہ ہے کہ کام کی جگہوں پر صنفی بنیادوں پر شریعت کے تحت علیحدہ انتظامات نہیں ہیں جب کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس کی وجہ ہماری سخت پالیسیاں ہیں۔ وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ طالبان حکومت میں سابق ادوار کی نسبت کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔ طرز حکمرانی میں بہتری ہے اور مزید بھی آئے گی جس کے لیے تجاویز کو بھی خوش آمدید کہیں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/taliban-govt.jpg