
ایف آئی اے نے سائفر کیس میں چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں جمع کروا دیا، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے عدالت سے چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کرکے سزا دینے کی استدعا کی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسد عمر کو ایف آئی اے نے ملزمان کی فہرست میں شامل نہیں کیا جب کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ بن گئے ہیں، ان کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک ہے۔
اعظم خان کے 164 اور 161 کے ببیان پر رؤف کلاسرا کے پروگرامز کیلئے ریسرچ کرنیوالے صحافی قسمت خان زمری نے حدیبیہ پیپرز کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فیصلہ شئیر کردیا جس میں بتایا گیا کہ 164 کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئے کیا لوازمات ہیں۔
اگر اس فیصلے کی نظیر سامنے رکھی جائے تو اعظم خان کا بیان محض ایک ردی کاغذ کا ٹکڑا ثابت ہوگا۔
حدیبیہ کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسحاق ڈار کے اعترافی بیان پر لکھا تھاکہ 164کے تحت ریکارڈشدہ بیان کو کسی ملزم کیخلاف استعمال کرنے سے قبل لازم ہے کہ بیان ملزم کی موجودگی میں ریکارڈ ہوا ہو اور جسکے خلاف بیان استعمال ہواسے(اعترافی)بیان دینے والے گواہ پر جرح کا موقع بھی دیا گیا ہو۔
فیصلے کے مطابق اگر اسحاق ڈار کے بیان کو 164کے تحت بیان شدہ ریکارڈ سمجھا جائے اور شریف خاندان کیخلاف استعمال کرنے کی کوشش کی جائے تو اسے شریف خاندان کی موجودگی میں ریکارڈ کیا جانا تھا ۔
https://twitter.com/x/status/1681764221866876930
اس فیصلے میں لکھا گیا کہ شریفوں کو اسحاق ڈار پر جرح کا موقع ملنا چاہئے تھا۔چونکہ اسحاق ڈار کا بیان شریف خاندان کی موجودگی میں ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا اور نا انہیں ڈار پر جرح کا موقع دیا گیا تھا،اس لئے قانون اس بیان کو شریف خاندان کیخلاف استعمال کی اجازت نہیں دیتا۔
اس پر صدیق جان نے لکھا کہ قسمت خان زمری کے ٹویٹ نے نئی بحث چھیڑ دی ہے،جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا فیصلہ سب بھول چکے تھے،ن لیگ والوں نے اگر اب تک رس گلے نہیں کھائے تو آرڈر کینسل کر دیں
https://twitter.com/x/status/1681779717266083840
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ihaiahhahaa.jpg
Last edited: