اعضا عطیہ کرنے میں مسلمانوں کی پریشانیاں

Mojo-jojo

Minister (2k+ posts)
اعضا عطیہ کرنے میں مسلمانوں کی پریشانیاں


120409193354_organ_donation_640x360_bbc_nocredit.jpg


رمضان کے مہینے کی آمد آمد ہے اور اس موقعے پر برطانیہ میں کئی ہسپتال مسلمان شہریوں کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ انسانی اعضا عطیہ کرنے کے بارے میں غور کریں۔

برطانیہ میں تقریباً 27 لاکھ مسلمان ہیں اور ان کو گردوں یا جگر کے لیے اوسطً غیر مسلموں کے مقابلے میں زیادہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے افراد کے لیے نسلی طور پر جوڑ کا شخص دھونڈنا مشکل ہوتا ہے جو کہ اعضا عطیہ کرے۔ یہ مسئلہ صرف برطانیہ تک محدود نہیں۔ ہمارے ساتھی جان مکمینس نے اس کے معاملے کو پرکھا۔

برطانیہ میں زیادہ تر مسلمان نسلی طور پر جنوبی ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش سے تارکینِ وطن بہت سے اہم شہروں میں مقیم ہیں جیسے کہ برمنگھم جہاں کی 21 فیصد آبادی مسلمان ہے۔

اور اگرچہ یہ لوگ عام طور پر اقلیت ہیں، ایک معاملے میں یہ سب سے آگے ہیں اور وہ ہے اعضا کے ٹرانسپلانٹ کے لیے انتظار کا وقت۔ برطانیہ میں مسلمان مریضوں کو اعضا کے لیے اوسطً ایک سال زیادہ انتظار کرنا پڑتا ہے مگر ڈاکٹر عدنان شریف کا کہنا ہے کہ برمنگھم میں تو یہ وقت چار اور پانچ سال زیادہ ہے۔

کوئین الزبتھ ہسپتال میں رینال وارڈ میں ڈائیئیلسز کے مریضوں کا علاج ڈاکٹر عدنان شریف ہی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مسلمانوں کو ڈائیئیلسز پر زیادہ وقت گزارنا پڑتا ہے۔

غیر یقینی صورتحال

150616115741_organs_adnan_gch_624x351_bbc_nocredit.jpg


ڈاکٹر عدنان کہتے ہیں ہمارے کچھ مسلمان مریض اعضا کا انتظار کرتے کرتے ہی جان کھو بیٹھیں گےڈاکٹر عدنان کہتے ہیں ہمارے کچھ مسلمان مریض اعضا کا انتظار کرتے کرتے ہی جان کھو بیٹھیں گے کیونکہ انھیں گردے نہیں ملے۔ اور میرے خیال میں یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔

موضوع نسلی ڈونرز کی کمی کی وجہ یہ ہے کہ اس بات پر مختلف رائے پائی جاتی ہے کہ کیا اسلام اعضا کو عطیہ کرنے کی اجازت دیتا ہے یا نہیں۔ کچھ علما کی رائے میں اس کی اجازت ہے جب کہ دیگر کے خیال میں یہ ممنوع ہے۔

اعضا عطیہ کرنے کی دو صورتیں ہوتی ہیں۔ ایک جس میں عطیے کرنے والا شخص اس کے بعد زندہ ہو یا پھر دوسری ایسا کہ کسی کے مر جانے کی صورت میں ان کے اعضا کو استعمال کر لیا جائے۔ اس آپریشن میں کامیابی کے لیے نسلی طور پر اور جینیاتی طور پر مریض اور عطیہ کرنے والے شخص کا جوڑ ہونا انتہائی اہم ہوتا ہے۔

ڈاکٹر یاسر مصطفیٰ مساجد میں جا کر لوگوں سے اعضا کو عطیے کرنے کے بارے میں بات کرتے ہیں اور انھیں اس بات پر مائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ ایک ایسا کارڈ اپنے ساتھ رکھیں جس کی پر یہ تحریر ہوتا ہے کہ ہلاک ہونے کی صورت میں ان کے اعضا عطیہ کر دیے جائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہر بار ان سے ایک ہی سوال پوچھا جاتا ہے۔

150616115646_organs_imam_gch_624x351_bbc_nocredit.jpg


کوئین الزبتھ ہسپتال میں ہی ریحانہ صادق بھی ایک مسلمان عالما ہیں جو کہ بہت سے خاندانوں کی مشکل گھڑی میں مدد کرتی ہیںچاہے وہ مسلمان افریقہ کا ہو یا ایشیا کا یا برطانوی ہر مرتبہ ایک ہی سوال سامنے آتا ہے اور وہ ہے کہ کیا اسلام میں اعضا عطیہ کرنے کی اجازت ہے؟

اعضا عطیہ کرنے والے افراد کی کمی معاملہ صرف برطانیہ تک محدود نہیں۔ اس سال اپریل میں کراچی یونیورسٹی میں علما کا ایک اجلاس بلایا گیا تاکہ اس معاملے پر بحث کی جا سکے۔
اگرچہ بہت سے علما اعضا عطیہ کرنے کی حمایت کی۔ تاہم کونسل آف اسلامک آئیڈاولوجی کے ایک سینیئر عالم نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ جب روزِ آخرت مسلمانوں کے جسموں کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا تو اعضا عطیہ کرنے کا اس عمل پر کیا اثر ہوگا۔

کوئین الزبتھ ہسپتال میں ہی ریحانہ صادق بھی ایک مسلمان عالمہ ہیں جو کہ بہت سے خاندانوں کی مشکل گھڑی میں مدد کرتی ہیں۔ تاہم انھیں کا کہنا ہے کہ آج تک انھیں کسی نے اعضا عطیہ کرنے کے سلسلے میں رابطہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ مسلم برادری میں اس معاملے پر رائے شدید منقسم ہے۔ ایک طرف لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ لاشوں کی بے حرمتی ہے۔ اور دوسری جانب لوگوں کا ماننا ہے کہ اسلام میں کسی کی جان بچانے سے بہتر کوئی تحفہ نہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ میں لوگوں کو یہ مشورہ نہیں دیتی کہ وہ عطیہ کریں یا نہیں۔ میں صرف ان سے یہ کہتی ہوں کہ اس معاملے پر غور کریں اور خدا سے دعا کریں۔عالمی اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں مسلمان ممالک میں کم اعضا عطیہ کیے جاتے ہیں۔ شاید اس کی وجہ وسائل کی کمی یا پھر دینی مسئلہ ہو۔

پرویز حسین ایک برطانوی سابق پولیس افسر ہیں جنھیں نئے گردے کے لیے تین سال انتظار کرنا پڑا۔ ہر ہفتے ہسپتال جا کر ڈائیئیلسز کروانے سے انھیں جنوبی ایشیائیوں کے لیے اس مسئلے کی شدت کا اندازہ ہوا۔

150616115827_organs_pervez_gch_624x351_bbc_nocredit.jpg


میرے خیال میں سو فیصد لوگ اعضا قبول تو کر لیں گے مگر شاید ان میں بہت سے عطیہ نہیں دیں گے۔ برطانوی سابق پولیس افسرجب میں وہاں جاتا تھا تو 31 بستروں میں سے 25 پر کوئی نہ کوئی اقلیتی نسل کا شخص ہوتا تھا۔

انھوں نے اس مسئلے کے حوالے سے اماموں اور ماہرین طبیعات سے ملاقاتیں کیں تاہم کوئی واضح حل سامنے نہیں آیا۔ ان کا خیال ہے کہ اماموں کو اپنے رتبے کا فائدہ اٹھا کر لوگوں سے اس معاملے میں بات کرنی چاہیے۔

وہ کہتے ہیں کہ امام صاحب سے وہ ہمیشہ ایک ہی سوال کرتے ہیں اگر آپ کو کسی عضو کی ضرورت ہو تو آپ اسے قبول کریں گے یا دین کو درمیان میں لائیں گے۔میرے خیال میں سو فیصد لوگ اعضا قبول تو کر لیں گے مگر شاید ان میں بہت سے عطیہ نہیں دیں گے۔

BBC URDU
 
Last edited by a moderator:

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
Muslimaan samjhtey hain keh marney kay baad un kay jism ki kaaat peet be-hurmati mein aati hay, mager phir muslimano ko dosrey logo kay organs bhi qabool nahi karney chahiey, ye aisa hi hay keh jo apney faidey mein hay wo theek hay or jo apney faidey mein nahi wahaan koi bhi bahana bana lo
 

Mojo-jojo

Minister (2k+ posts)
Muslimaan samjhtey hain keh marney kay baad un kay jism ki kaaat peet be-hurmati mein aati hay, mager phir muslimano ko dosrey logo kay organs bhi qabool nahi karney chahiey, ye aisa hi hay keh jo apney faidey mein hay wo theek hay or jo apney faidey mein nahi wahaan koi bhi bahana bana lo

Maulana Sherani said the ulema should delve into another issue first that was whether or not an organ of a Muslim could be transplanted to a non-Muslim; and if an organ of a Muslim was transplanted to a non-Muslim, then would the Muslim’s part would also be punished on the Day of the Judgement with its non-Muslim owner.


http://www.dawn.com/news/1174778
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)

Maulana Sherani said the ulema should delve into another issue first that was whether or not an organ of a Muslim could be transplanted to a non-Muslim; and if an organ of a Muslim was transplanted to a non-Muslim, then would the Muslim’s part would also be punished on the Day of the Judgement with its non-Muslim owner.


http://www.dawn.com/news/1174778

Allah kay bundey jism to waisey bhi khatam ho jay gal/sar jay ga, sara jism dobara se niya baney ga, waisey bhi aap jo ghalt kaam kartey hain wo aap kay zahen ki paidawaar hotey hain matlab koi bhi organ tub tuk koi kaam nahi karta jub tuk aap ka zahen us ko karney ka order jari nahi karta, or aap ka kia khial jub aap dobara uthaey jao gey to bilkul yehi jism hoga, nahi wo niya jism hoga, asal mein jo saza hay wo aik tarha se rooh ko hay jism to galta/srta rahta hay, insaan mein jo jaan hay ya rooh hay wahi zindagi hay jism to kuch bhi nahi, jub qaber mein sara jism khatam ho gia gal/sar gia, to us kay sath wo organ jinho ne gunah ya acha kaam kia wo bhi khatam to jo niya jism hoga to phir us ko saza kion, is liaey jo saza wo to aik tarha se rooh ko miley gi, or jahanum mein bhi aisi boht si sazaein hain jin se jism kar baar khatam hoga or dobara se niya baney ga
 

Mojo-jojo

Minister (2k+ posts)
Allah kay bundey jism to waisey bhi khatam ho jay gal/sar jay ga, sara jism dobara se niya baney ga, waisey bhi aap jo ghalt kaam kartey hain wo aap kay zahen ki paidawaar hotey hain matlab koi bhi organ tub tuk koi kaam nahi karta jub tuk aap ka zahen us ko karney ka order jari nahi karta, or aap ka kia khial jub aap dobara uthaey jao gey to bilkul yehi jism hoga, nahi wo niya jism hoga, asal mein jo saza hay wo aik tarha se rooh ko hay jism to galta/srta rahta hay, insaan mein jo jaan hay ya rooh hay wahi zindagi hay jism to kuch bhi nahi, jub qaber mein sara jism khatam ho gia gal/sar gia, to us kay sath wo organ jinho ne gunah ya acha kaam kia wo bhi khatam to jo niya jism hoga to phir us ko saza kion, is liaey jo saza wo to aik tarha se rooh ko miley gi, or jahanum mein bhi aisi boht si sazaein hain jin se jism kar baar khatam hoga or dobara se niya baney ga

You are absolutely right and I agree with you. Just gave the above reference in Dawn to show where the fault lies - It is a statement of Moulana Shirani - head of our Islamic Ideology Council. Please read the whole story in the link.
 

Humi

Prime Minister (20k+ posts)

Maulana Sherani said the ulema should delve into another issue first that was whether or not an organ of a Muslim could be transplanted to a non-Muslim; and if an organ of a Muslim was transplanted to a non-Muslim, then would the Muslims part would also be punished on the Day of the Judgement with its non-Muslim owner.


http://www.dawn.com/news/1174778

that discussion is nothing but a waste of time and efforts...the non-muslim is still a human...why would anyone sane think you would get punished for donating an organ to them? What are we going to discuss next? Whether there is a decline in my income if I feed some poor non-muslims? (serious)
 

Back
Top