
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میرے مطابق میں تجزیہ کار حسن نثار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں ڈر ہے کہ صرف8 سال بعد 2030 تک ملک کے حالات ایسے ہوں گے کہ ہمیں بنگلہ دیش سے بھی مدد مانگنا پڑ سکتی ہے۔
میزبان نے وزیرخزانہ شوکت ترین کے بیان کا حوالہ دیا کہ ان کا کہنا ہے اب ہمیں دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ہم چین سے قرضہ لے کر کام چلا لیا کریں گے۔
اس پر حسن نثار نے کہا کہ کیا فرق پڑتا ہے رہے گا تو کشکول ہی بس اس کی جگہ تبدیل ہو جائے گی، ہم منگتے ہی رہے ہیں اور دوسروں کی مدد سے کام چلانے والے ہی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کوئی مجھے پاکستان کی خودکفالت کی خوشخبری سنائے مگر یہ میرے جیتے جی تو ممکن نہیں لگتا۔
وزیراعظم کی جانب سے چین کا لیول ہی کچھ اور ہے کہے جانے پر انہوں نے کہا کہ کاش کوئی غیر ملکی سربراہ مملکت پاکستان آئے اور ہمارا بھی کوئی کام دیکھ کر کہے کہ ان کا لیول ہی کچھ اور ہے۔
نوازشریف کے برطانیہ میں ہوتےہوئے فیکٹری کا دورہ کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ کاروباری شخص ہے فیکٹری کا ہی دورہ کرے گا مجھے اس میں کوئی خبریت نظر نہیں آتی یہ تو اسی طرح ہے کہ اگر آپ کہیں کہ گھوڑا گھاس کھاتا ہوا دیکھا گیا ہے۔ اگر گھوڑا گھاس نہیں کھائے گا تو کیا کھائے گا۔
حسن نثار نے کہا کہ اگر نوازشریف ٹاور آف لندن جاتے، یا کسی تاریخی مقام کا دورہ کرنے میں اپنا وقت ضائع کرتے تو یہ خبر ہو سکتی تھی مگر ایک کاروباری شخص نے فیکٹری کا دورہ کیا اس میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/hasan-nisar-london.jpg
Last edited by a moderator: