
وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہوگئی، تحریک پر ووٹنگ بھی ہوجائے گی، اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے نمبر گیمز پورے ہیں، جیت ان کا مقدر بنے گی اور وزیراعظم کو جانا ہوگا۔
تحریک پر ووٹنگ کے حوالے سے بھی کئی اصول ہیں، جس پر جی این این کے پروگرام ویو پوائنٹ میں میزبان ثمینہ رمضان نے سینیئر تجزیہ کار اور سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان سے اس حوالے سے گفتگو کی۔
انور منصور خان نے واضح طور پر کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اگر کسی کا ووٹ تسلیم نہیں کرتا تو پھر اس کو بھی عدالت میں نہیں لایا جاسکتا ہے،اگر ایم این اے کو ووٹ کرنے نہیں دیا جائے تو وہ اسے ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں ہوسکتا،وجہ یہ ہے پارلیمنٹ کے اندر کی کارروائی کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
https://twitter.com/x/status/1502709055533596673
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے خلاف جمع تحریک عدم اعتماد ضابطے کے مطابق قرار دے دی گئی ہے،ذرائع کے مطابق تحریک اور ریکوزیشن پر اپوزیشن اراکین کے دستخطوں کی تصدیق ہوگئی ہے، کسی رکن کے دستخط مشکوک یا رول آف سائن کے خلاف نہیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی شعبہ قانون سازی نے تمام ضوابط پورے کرنے کے بعد فائل اسپیکر کو بھجوا دی ہے،اس کے ساتھ ہی اسپیکر کو بائیس مارچ سے قبل اجلاس بلانے کی تجویز بھی دے دی گئی ہے، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کہتے ہیں کہ عدم اعتماد کو آئین و قانون کے ذریعے پاش پاش کریں گے، دنیا کو تحریک عدم اعتماد ناکام کرکے دکھائیں گے،آئندہ حکومت بھی عمران خان کی ہوگی۔