
جمعرات کے روز پاکستان اسٹاک ایکچینج کے کاروبار میں شدید مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا جب شیئرز گرنے کے باعث سرمایہ کاروں کے 3کھرب 32ارب 26کروڑ 74 لاکھ روپے ڈوب گئے اور 100 انڈیکس کے پوائنٹس میں 2282پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔
اتنے بڑے نقصان کے ساتھ 100انڈیکس 43 ہزار 234 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس دوران اسٹاک ایکسچینج کی 365 کمپنیز کے شیئرز کا کاروبار ہوا جن میں سے 338 کمپنیوں کے شیئرز گر گئے اور صرف16 ایسی کمپنیاں تھیں جن کے شیئرز میں اضافہ ہوا اور 11کمپنیوں کے شیئرز میں کوئی فرق نہیں آیا۔
بڑی تعداد میں کمپنیوں کے شیئرز گرنے سے ایک ہی کاروباری دن میں 3کھرب 32ارب 26کروڑ 74 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ یہ نقصان کسی بھی کاروباری دن میں ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا نقصان ہے۔ اس سے پہلے 2020 میں کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن سے بھی اسی طرح نقصان ہوا تھا مگر تب 100 انڈیکس کی سطح نیچے تھی۔
ماہرین کے مطابق اس کی وجہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے متوقع شرح سود میں مزید اضافہ ہے، جس کے امکانات جمعرات کو کئی گنا بڑھ گئے کیونکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے یکم دسمبر کو جو ٹریژری بلز جاری ہوئے اس پر کامیاب آکشنز کے نتائج کے مطابق 3 ماہ کے ٹی بلز پر منافع کی شرح 10.39 فیصد اور 6 ماہ کے ٹی بلز پر 11.05 فیصد ہے۔
اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اسٹیٹ بینک 14 دسمبر کو آنیوالی مانیٹری پالیسی میں شرح سود ایک سے ڈیڑھ فیصد تک مزید بڑھا سکتا ہے، گزشتہ ماہ بھی شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد شرح سود 8.5 فیصد بڑھ گئی تھی۔ شرح سود میں اضافے کے امکانات مہنگائی کی رفتار سے بھی بڑھ رہے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/psxxpk.jpg