Everus
Senator (1k+ posts)
تھوڑی دیر پہلے لونڈے بازی کی سزا پر ایک تھریڈ جس کا عنوان تھا بچوں کے ساتھ لواطت زنا جتنا بڑا جرم نہیں نظر سے گذرا جس میں دار الفتا کا لونڈے باز کی سزا پر ایک گول مول سا فتوی کاپی کیا گیا تھا۔حسب دستور تھریڈ اپنے موضوع سے بہک کر کسی اور طرف جا نکلا
میرے اس تھریڈ کا مقصد یہ جاننا ہے کہ آیا اسلام میں لونڈے باز کی کوئی سزا ہے بھی یا اسے مولویوں کی "معقول سزا" کی تعریف پر چھوڑ دیا گیا ہے ؟(جیسا کہ اُس تھریڈ میں لکھا ہے، لنک نیچے موجود ہے)۔
اللہ کے دین میں جزا و سزا کا نظام موجود ہے جس میں کسی کو تھپڑ مارنے پر بھی سزا ہے اس دین میں ایک بچے کے ساتھ جنسی درندگی پر کوئی سزا نہیں؟
کیا اللہ نے لونڈے باز کی سزا (اگر کوئی ہے) کا تعین مولویوں کے سپرد کر دیا ہے؟
شاید یہی وجہ ہے کہ مولوی بچوں کی مارتے ہیں کیوں کہ انہیں معلوم ہے کہ کوئی انہیں نہیں مارے گا اور اسلام میں بھی کوئی سزا نہیں؟
Last edited: