پاکستان بار کونسل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے برطرف جج شوکت عزیز صدیقی کی وکالت کا لائسنس بحال کردیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پاکستان بار کونسل کی تین رکنی انرولمنٹ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے برطرف سینئر ترین جج شوکت عزیز صدیقی کی وکالت کا لائسنس بحال کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
انرولمنٹ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق 31 جنوری 2001 کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی سپریم کورٹ بار کے وکیل بنے جس کے بعد2011 میں انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات کیا جس کے بعد انہیں مستقل جج بنایا گیا۔
کمیٹی کے فیصلے کے مطابق شوکت صدیقی کو چونکہ سپریم جوڈیشل کونسل نے کسی بدعنوانی یا اخلاقی گراوٹ جیسے الزامات کی بنیاد پر برطرف نہیں کیا لہذا کمیٹی فوری طور پر ان کا لائسنس بحالی کا اعلان کرتا ہے۔
شوکت عزیز صدیقی نے کمیٹی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ میں مظلوم لوگوں کی وکالت کرتا رہوں گا، کمیٹی کا فیصلہ مجھے تمام فیصلوں سے بری کرتا ہے ، میں برطرفی سے متعلق اپنے خلاف فیصلے کی پیروی کرتا رہوں گا، تاکہ مجھے انصاف مل سکے۔
یادرہے کہ2015 میں سپریم جوڈیشل کونسل نے سرکاری گھر کی تزیئن و آرائش پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کے الزام میں انہیں برطرف کردیا تھا جس کے خلاف جسٹس شوکت صدیقی نے اپیل دائر کررکھی ہے۔