اسلام آباد میں 2024 کے دوران جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ

LKm1318DZQ.jpg


سال 2024 کے دوران پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مختلف واقعات میں 125 افراد کی جانیں چلی گئیں، جب کہ چوری اور رہزنی کی 3,200 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ اسی دوران، راولپنڈی میں بھی حالات بہتر نہیں رہے، جہاں 272 افراد قتل ہوئے۔

اسلام آباد کے سیاسی میدان میں بھی اس سال کئی بڑی سرگرمیاں رونما ہوئیں، جن میں سیاسی جماعتوں کے چھ سے زائد بڑے احتجاج شامل ہیں۔ یہ شہر سیاسی کشیدگی، احتجاج اور دھرنوں کا مرکزی پنڈال رہا۔ حفاظتی اقدامات کے تحت شہر میں ہزاروں اہلکاروں کی تعیناتی کی گئی اور متعدد بار شہر کی بندش کی گئی۔ صرف 24 نومبر کے احتجاج کو روکنے کے لیے 33 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے گئے۔

جبکہ اسلام آباد پولیس سیاسی احتجاجوں سے نمٹنے میں مصروف رہی، اسی دوران جرائم کا گراف بلند ہوتا رہا۔ رواں سال میں، 125 افراد کے قتل کے علاوہ، شہریوں نے 370 گاڑیوں اور 3,300 سے زیادہ موٹر سائیکلوں کی چوری کی شکایات درج کروائیں۔

راولپنڈی میں بھی حالات میں بہتری نہ آئی، جہاں 273 افراد کے قتل کے واقعات پیش آئے۔ اس کے علاوہ، ڈاکوؤں اور رہزنوں کے ہاتھوں 20 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ جنسی زیادتی کے 205 اور بھتہ خوری کے 14 کیسز بھی رپورٹ ہوئے۔

ڈی آئی جی اسلام آباد سید علی رضا نے جرائم کنٹرول اور شہریوں کی حفاظت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی حفاظت کے لیے پولیس کو فی الفور عملی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ شہری خود کو گھروں میں محفوظ سمجھیں۔ اس سال کی بڑھتی ہوئی جرائم کی شرح نے شہریوں میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے، اور اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنا نہایت ضروری ہے۔

اسلام آباد کی موجودہ صورتحال یہ ظاہر کرتی ہے کہ سیاسی غیر یقینیوں کے ساتھ ساتھ جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح نے شہریوں کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ اس في وقت میں، انتظامی اور حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانا بے حد ضروری ہے تاکہ شہریوں کو محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔​
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

جس ملک کی فوج کاروبار اور پلاٹوں میں پھسی ہو اس کا حال یہی ہوتا ہے۔
 

rabbi_zidni_ilma

MPA (400+ posts)
jaub hafazat kernay walay hie chorrr ho jaye tho phir uss quom ka Allah hie hafiz hai. jaub Sharabi, Qameenay, Kebabi, zaani aur power ki bhookay, naangay log jaub power mein aa jaye tho phir yehi kuch hota hai jo hotaa aa raha hai kaafi decades mein.
 

Back
Top