ایران نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حملے کو اسی صورت میں موخر کرسکتےہیں کہ غزہ میں جنگ بندی کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق ایران نے اپنی سرزمین پر حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بدلے کو غزہ میں جنگ بندی سے مشروط کردیا ہے
ایرانی حکام نے کہا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات ناکام ہوئے یا اسرائیل ان مذاکرات سے پیچھے ہٹنے لگا تو اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا جائے گا۔
غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کھٹائی میں پڑگئے ہیں، حماس کی جانب سے دوحہ مذاکرات میں شرکت نا کرنے کے اعلان کے بعد کہا جارہا ہے کہ مذاکرات اس ہفتے نہیں ہوسکیں گے۔
حماس نے مذاکرات میں حصہ نا لینے کا اعلان کرتے ہوئے مغربی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل سے جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط پر عمل کروائے جائیں۔
امریکہ اور یورپی ممالک نے ایران کو اسرائیل سے بدلہ لینے سے روکنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کردی ہیں، اس دوران امریکہ نے ترکیہ پر زور دیا ہے کہ ایران کو کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کیا
جس پر ایران نے برطانیہ سمیت یورپی ممالک کو جواب دیا کہ ایران کو تحمل کا مشورہ دینے کے بجائے یہ ممالک غزہ میں اسرائیلی حملے بند کروائیں،
ایران نے تحمل کے مطالبات کو سیاسی شعور کا فقدان اور بین الاقوامی قانونی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔