
نومئی کے بعد جس طرح استحکام پاکستان پارٹی کو لانچ کیا گیا، تحریک انصاف کے جیتنے والے لوگ توڑ کر جہانگیرترین کی پارٹی میں شامل کروائے گئے۔
اس پارٹی میں تحریک انصاف کے کئی سابق ارکان اسمبلی، ، سابق وزراء اور ایم پی ایز شامل رواکئے گئے۔غلام سرور خان، فیاض الحسن چوہان، فردوس عاشق اعوان، ذوالفقار دلہہ، علی زیدی، عمران اسماعیل، محمودمولوی، عامرکیانی،رفاقت گیلانی، منزہ حسن، عندلیب عباس، سارہ احمد،فرخ حبیب، ہمایوں اختر خان ، مراد راس ، ہاشم ڈوگر، راجہ یاورعباس جیسے بڑے نام شامل ہوئے۔
اسی طرح قصور سے سابق ایم این اے طالب نکئی، آصف نکئی، چنیوٹ سے پیر ذوالفقار شاہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ سے چوہدری اشفاق بھی شامل ہوئے
اسکے باوجود دلچسپ بات یہ ہے کہ استحکام پاکستان پارٹی نے جو امیدوار میدان میں اتارے وہ آدھی درجن بھی نہیں جبکہ استحکام پارٹی دعویٰ کررہی ہے کہ اس نے 12 امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔
لاہور کے حلقہ این اے 117 سے علیم خان، ملتان کے حلقہ این اے 149 اور این اے 155 لودھراں سے جہانگیرترین الیکشن لڑرہے ہیں۔
علیم خان نے شروع میں کمپین بہت اچھی کی لیکن انکی ن لیگ میں قبولیت نہیں ہوئی جبکہ تحریک انصاف کےا عجاز بٹر ایک ناتجربہ کار سیاستدان ہیں اور پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں مگر اسکی کمپین زور پکڑرہی ہے اور وہ ٹف ٹائم دینے کی پوزیشن میں ہیں۔
این اے 149 سے عامرڈوگر کے مقابلے میں جہانگیرترین کی پوزیشن کمزور ہے جبکہ این اے 155 لودھراں سے بھی جہانگیرترین خود کو ان سیکیور محسوس کررہے ہیں، انکے لئے پہلے شفیق آرائیں، پھر پیر اقبال شاہ اور اب عفت سومرو کو دستبردار کروایا گیا مگر بات پھر بھی نہیں بن رہی۔
راولپنڈی ٹیکسلا سے غلام سرور خان ن لیگ کی حمایت سے الیکشن لڑرہے ہیں مگر انکی بھی پوزیشن انتہائی کمزور ہے، ن لیگی رہنما بیرسٹر عقیل ملک آزاد الیکشن لڑرہے ہیں، چوہدری نثار بھی میدان میں ہیں اور مقامی لوگوں کے مطابق غلام سرور خان اگر تیسری پوزیشن بھی برقرار رکھ لیں تو غنیمت ہے۔
این اے 143 ساہیوال سے نعمان لنگڑیال الیکشن لڑرہے ہیں مگر ن لیگی رہنما طفیل جٹ آزاد کھڑے ہوگئے ہیں اور انہیں ن لیگ بالکل سپورٹ نہیں کررہی جبکہ یہاں سے تحریک انصاف کے رائے حسن نواز مضبوط پوزیشن میں ہیں اور نعمان لنگڑیال حوصلہ چھوڑگئے ہیں۔
این اے 70 سیالکوٹ سے فردوس عاشق اعوان الیکشن لڑرہی ہیں لیکن مقامی صحافیوں کے مطابق وہ تیسرے نمبر پر براجمان ہیں۔
این اے 97 فیصل آباد سے ہمایوں اختر کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے مگر یہاں بھی مقابلہ تحریک انصاف اور ن لیگ میں نظر آرہا ہے
این اے 88 خوشاب سے گل اصغربھگور کو ٹکٹ دیا مگر ن لیگ کی سپورٹ، ذاتی ووٹ بنک اور تحریک انصاف کے کمزور امیدوار ہونیکی وجہ سے وہ بہتر پوزیشن میں نظرآرہے ہیں، بعض تجزیہ کاروں کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار اکرم نیازی اگرچہ نوارد اور کمزور ہے مگر وہ بھی بازی پلٹ سکتا ہے۔
بھکر سے نوانی برادران بھی بجائے استحکام پاکستان پارٹی کے پلیٹ فارم پر الیکشن لڑنے کے آزاد لڑرہے ہیں۔
اسلام آبادسے پارٹی کے جنرل سیکرٹری عامرکیانی کو ٹکٹ دیا لیکن وہ دستبردار ہوگئے، فرخ حبیب بھی این اے 103 سے دستبردار ہوچکے ہیں جبکہ نکئی برادران ، چوہدری اشفاق، تحریک انصاف کے امیدواروں کی حمایت کرچکے ہیں۔مرادراس کا کوئی اتہ پتہ نہیں کہ وہ الیکشن لڑرہے ہیں یا نہیں
چکوال سے تحریک انصاف کے سابق ایم این اے ذوالفقار دلہہ استحکام پاکستان پارٹی چھوڑکرپیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑرہے ہیں،فیاض بھٹی بھی پارٹی چھوڑ کر پی پی کے امیدوار بن چکے ہیں۔
اسی طرح اسحاق خاکوانی، علی زیدی، عمران اسماعیل ، شعیب صدیقی بھی الیکشن نہیں لڑرہے
اگر جہانگیرترین لودھراں سے ، علیم خان لاہور سے اور گل اصغربھگور خوشاب سے جیت جاتے ہیں تو استحکام پاکستان پارٹی صرف 3 سیٹوں پر اسمبلی میں جائے گی۔