کم کم لوگ ہوں گے جنہیں اس کالم نگار سے زیادہ موجودہ حکمرانوں تک رسائی حاصل ہو گی کیونکہ کسی زمانے میں یہ حضرت بھی شریف فیملی مافیا کے وثیقہ و تقریر نویس ہوا کرتے تھے
اور اگلے دن بھی اسی کالم میں میٹرو کا قصیدہ پڑھا جا رہا تھا
خیر یہ کالم ایک اچھی کاوش ہے جس کی ستائش ہو نی چاہیے، لیکن اس سے بھی زیادہ یہ کالم نگار صاحب چونکہ اس فیملی مافیا کو اندر باہر سے جانتے ہیں اسلئے ان کی ذمہ داری دس قصیدوں کے درمیان صرف ایک آدھ تنقیدی کالم لکھ لر پوری نہیں ہو جاتی، انہیں چاہیے کہ ذرا کھل کر سامنے آئیں
جہاں تک اس فیملی مافیا کے آخری عشرے کے مسجدِنبوی میں دکھاوے کا تعلق ہے تو شریف فیملی مافیا نہ ہی اتنا معصوم اور سیدھا ہے جتنا اس کالم نگار نے اس کو اندر باہر سے جاننے کے باوجود سمجھ لیا ہے مافیا ہر وہ چیز بیچتا ہے جس کی جاہلوں، افیمیوں اور نشئیوں کے ہاں کھپت ہو، بڑی محنت سے اس ملک کے اچھے خاصے طبقے کو جاہل رکھ کر مذہب کے نام پر ایک گھٹیا قسم کی افیم کا عادی بنایا گیا ہے، ایسے لوگوں کے ذہنوں میں مذہب سے محبت کے نام پر یہ مذہبی دکھاوا بکتا ہے اور شریف فیملی مافیا بڑی محنت، احتیاط اور منصوبہ بندی سے یہ مذہبی دکھاوا بیچ رہا ہے کئی برسوں سے