
کراچی کے تاجر اور صنعتکار آئی پی پیز اور ناقابل برداشت پاور ٹیرف پر برہم
کراچی کے تاجروں اور صنعتکار پاور ٹیرف پر شدید بریم ہوگئے انہوں نے کہا آئی پی پیز کی وجہ سے پاور ٹیرف اب برداشت سے باہر ہو چکا ہے، انرجی کی قیمت پاکستان کی انڈسٹری کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے,قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں، یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر اور دیگر صنعتی شعبوں کے نمائندگان نے ایف پی سی سی آئی میں پریس کانفرنس میں کہا کہ آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجز کی وجہ سے بجلی کی قیمت برداشت سے باہر ہو چکی ہے، جو بجلی استعمال نہیں ہوتی اس کی مد میں دو ہزار ارب روپے کی ادائیگیاں کر رہے ہیں۔
ایف پی سی سی آئی عہدیداران نے حکومت سے تمام پاور پلانٹ کا فرانزک آڈٹ کروانے اور آئی پی پیز کا ازسرنو جائزہ لے کر اس کا مستقل حل نکالنے کا مطالبہ کیا,ایس ایم تنویر نے کہا کہ آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجز کی وجہ سے بجلی کی قیمت برداشت سے باہر ہو چکی ہے، ملک بھر کے صنعتکار بجلی کی قیمت سے شدید پریشان ہیں، ایک ماہ میں بجلی کے بیس ٹیرف میں اضافہ کر دیا گیا جو پاور پلانٹ نہیں چل رہے ان کے چارجز بھی وصول کیے جا رہے ہیں، انرجی کی قیمت پاکستان کی انڈسٹری کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت، ایف بی آر اور تمام متعلقہ اداروں کو بھی بجلی کی قیمت پر تحفظات پر بریفنگ دی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے 10.69 روپے فی یونٹ انڈسٹری کیلیے ریلیف کا اعلان کیا گیا تھا، اب نیپرا کی جانب سے چارجز بڑھے سے وہ 5 روپے فی یونٹ سے بھی کم رہ گیا ہے۔
ایس ایم تنویر نے کہا کہ پاکستان کے پاس 43 ہزار میگا واٹ بجلی بنانے کی صلاحیت ہے، 23 ہزار میگا واٹ بجلی سپلائی کرنے کی صلاحیت ہے، 20 ہزار میگا واٹ کی کپیسیٹی چارجز ادا کر رہے ہیں، کوئی بھی اتنا بھاری چارجز ادا نہیں کر سکتا، اتنی مہنگی بجلی کے ساتھ انڈسٹری نہیں چل سکتی، ملک کی تمام انڈسٹری نے اتنی مہنگی بجلی کو مسترد کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بجلی استعمال نہیں ہوتی اس کی مد میں 2 ہزار ارب روپے دے رہے ہیں، جو پلانٹ نہیں چلتے ان کی ادائیگی کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوتی جا رہی ہے، جو پلانٹ نہیں چل رہے یا استعمال نہیں ہو رہے اس کا فیصلہ کیا جائے، حکومت سے مطالبہ ہے آئی پی پیز سے معاہدے کا جائزہ لے، غریب عوام اتنی مہنگی بجلی برداشت نہیں کر سکتی، انڈسٹری مسلسل ملک بھر میں بند ہو رہی ہیں۔
صدر یو بی جی زبیر طفیل نے کہا کہ اتنی مہنگی بجلی سے سب ہی شدید پریشان ہیں، نقصان پہنچانے والے آئی پی پیز پر جائزہ لیا جائے اور اگر ثابت ہو ان کے نام ایک سی ایل میں ڈالا جائے۔
ایف سی سی آئی قائم مقام صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ہم ایف پی سی سی آئی میں آئے تو پانچ سال میں سو ارب ڈالر کی برآمدات کا پلان دیا، ایسی صورتحال میں انڈسٹری نہیں چل سکے گی۔
اپٹما چیئرمین آصف انعام نے کہا کہ مہنگی بجلی اور گیس سے ملک بھر میں انڈسٹری بند ہو رہی ہے، ملک میں انڈسٹری مسلسل بند ہو رہی ہے، اس وقت پاکستان میں 17 سینٹس میں بجلی مل رہی ہے، ریجنل ممالک میں فی یونٹ بجلی 8 سینٹس سے بھی کم ہے، مہنگی بجلی ہونے سے کوئی نئی فیکٹری نہیں لگ رہی، انڈسٹری ٹیکس وصولی میں 60 فیصد حصہ دے رہی ہے بزنس کمیونٹی کے نمائندگان نے حکومت سے فوری طور پر آئی پی پیز کے آڈٹ کا مطالبہ کردیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3fpcciksjjskajs8.png