
وزیراعظم ہاؤس سے آڈیو لیکس سیکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے، اس حوالے سے مصطفیٰ نواز کھوکر نے بھی کئی سوالات اٹھادیئے، انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ اس بات کو ایک طرف رکھتے ہوئے کہ آڈیو لیکس میں کس نے یہ یا وہ کیا کہا، سوال یہ ہے کہ کون سی انٹیلیجنس ایجنسی ملک کے اعلیٰ ترین ایگزیکٹو آفس کی سیکیورٹی کو تار تار کرنے کی جرات رکھتی ہے؟ اکثر ججز اور سیاستدان اس کا شکار ہوتے رہتے ہیں، وائر ٹیپنگ کس قانون کے تحت جائز ہے؟
https://twitter.com/x/status/1578660766252929024
انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ اگر وائر ٹیپنگ انٹیل ایجنسیوں کے ذریعہ کی گئی تھی جو کہ غیرقانونی ہے، کیا ایسی ریکارڈنگ محفوظ نہیں رکھنا چاہئے؟اگر ہیکر ان کی خلاف ورزی کر سکتا ہے تو پھر پاکستان مخالف انٹیلی جنس ایجنسیز کے بارے میں کیا کہیں گے؟ہماری قومی سلامتی کو پامال کیا جا رہا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1578690834916347905
وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیکس کے معاملے پر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت اعلیٰ اختیاراتی تحقیقاتی کمیٹی کام کررہی ہے،حالیہ آڈیو عمران خان کی لیکس ہوئیں، آڈیو میں عمران خان کو کہتے سنا جا سکتا ہے، سائفر کا بہت بڑا اثر پوری دنیا میں چلا گیا ہے۔
عمران خان کی آواز میں کہا جارہا ہے کہ حکمت عملی یہ ہے کہ عوام تو ہمارے ساتھ لگ چکی ہے،آڈیو میں کہا جا رہا ہے کہ میر جعفر اور میر صادق کا جو بیانیہ ہے وہ آپ لوگوں نے فیڈ کرنا ہے۔
نئی آنیوالی آڈیو میں پی ٹی آئی چیئرمین اسد عمر کو مخاطب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اسد عمر ایک اور چیز ہے ہائنڈ سائیٹ میں یہ جو ہم اب کر رہے ہیں ناں لیٹر والا، یہ ذرا ہفتہ دس دن پہلے شروع کردینا چاہیے تھا۔
پہلی آڈیو لیک میں عمران خان نے پرنسپل سیکریٹری کو پلان دیا کہ ’’سائفر سے کھیلنا ہے‘‘ ، امریکا کا نام نہیں لینا، اعظم خان نے طریقہ بتایا، شاہ محمود قریشی سائفر پڑھیں گے، میٹنگ منٹس وہ بنائیں گے، منٹس تو ان کے ہاتھ میں ہیں، تبدیل کرکے تجزیہ یہ کریں گے کہ یہ تو سفارتی زبان میں دھمکی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/5mustafakhkharauudileaks.jpg