Arslan
Moderator
جبل پور: انتخابات کے موقع پر مقررہ ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے پہلے ہندوستان کی ریاست مدھیہ پردیش کے ایک وزیر، گوپال بھارگؤو نے ایک دن کے دوران صرف آٹھ گھنٹوں میں دو ہزار پانچ سو اکیاون منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔
گوپال بھارگؤو اپنے اس ریکارڈ ساز عمل کے ذریعے گنیز ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کرواتے ہیں یا نہیں لیکن ایک بات تو طے ہے، یہ ہر ایک سیاستدان کے بس کی بات نہیں۔
سماجی انصاف اور دیہی ترقی کے وزیر نے یہ کارنامہ مرکزی مدھیہ پردیش میں واقع اپنے حلقہ انتخاب ریہلی میں مذہبی رسومات کے ساتھ سرانجام دیا۔
منصوبوں کے افتتاح کے لیے انہوں نے اپنے پورے حلقہ انتخاب کا دورہ بھی نہیں کیا، بلکہ یہ کام ایک چھوٹے سے اسٹیڈیم میں بیٹھے بیٹھے انجام دیا۔ اور اس کام کے لیے انہیں اپنی جگہ سے ایک انچ بھی سرکنا نہیں پڑا۔
انہوں نے اسٹیڈیم میں بنے ایک پوڈیم پر مجموعی طور پر دو ہزار پانچ سو اکیاون پتھر اور تختیاں جمع کر کے اوپر تلے رکھیں اور ہر پتھر پر پھول اور سیندور سجا کر اگربتی کے دھویں کے بادلوں اور کرائے کے پجاریوں کے اشلوکوں کے جاپ کے ساتھ تقریباً پانچ منٹ صرف کیے۔ اس طرح مسلسل آٹھ گھنٹے کے اس عمل سے انہوں نے مدھیہ پردیش کی فلاح کے لیے تین سو پینتیس کروڑ مالیت کے ان دو ہزار پانچ سو اکیاون منصوبوں کا آغاز کر دیا۔
اس تقریب کو دیکھنے کے لیے آس پاس کے نوّے گاؤں سے لوگ اسٹیڈیم پہنچے ہوئے تھے جسے وزیر موصوف نے سموھک شیلا پوجن کریاکرم کا نام دیا۔ ان کے حامی ان کے اس کارنامے کو وقت اور پیسے بچانے کے ایک بہترین اور جدت آمیز کاوش قرار دے رہے ہیں۔
گوپال کے ایک ساتھی آر بی اوستھی کا کہنا ہے آپ اندازہ کریں کہ اگر منتری جی ان منصوبوں کے افتتاح کے لیے دو ہزار پانچ سو اکیاون مقامات کا دورہ کرتے تو قومی خزانے سے کس قدر خطیر رقم ضائع ہو جاتی اور وقت کا بھی بہت زیاں ہوتا۔ ایک ہی جگہ پر ایک ایک گاؤں کی پنچایت کا نام پکارا گیا، رضاکاروں نے تمام منصوبوں کے سنگ بنیاد ایک پلیٹ فارم پر رکھ دیے۔ پھر منتری جی نے بارہ پجاریوں کے اشلوک پڑھنے کی آوازوں کے ساتھ ہر سنگ بنیاد پر پھول رکھے اور سیندور لگایا اور اس طرح منصوبوں کا افتتاح ہو گیا۔
لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوئی۔ ان تمام پتھروں کو بڑی احتیاط کے ساتھ رضاکاروں نے منصوبوں کی جگہ پر پہنچا دیا۔ ساتھ ہی اوستھی کا ایک دعویٰ یہ بھی ہے کہ وزیر کو کابینہ کے دوسرے اراکین کی جانب سے مبارکباد کے پیغامات وصول ہو رہے ہیں۔
اس میگا ایونٹ کی ایک اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ ستمبر 2008ء میں ان کے سیاسی حریفوں نے بھینسوادی میں ان گیارہ سو سنگ بنیادوں کو توڑ پھوڑ دیا تھا جن پر ان کا نام کندہ تھا۔ گوپال بھارگؤو ان تمام مقامات پر گئے اور پجاریوں کی مدد سے انہیں دوبارہ لگا دیا۔
اپوزیشن نے گوپال کے اس عمل کو محض سستی شہرت حاصل کرنے کے طریقے سے تعبیر کیا ہے۔ کانگریس سے تعلق رکھنے والے قانون ساز اسمبلی کے رکن ارونودے چؤبے کا کہنا تھا ماڈل ضابطہ اخلاق کے اطلاق سے پہلے لوگوں کو قابو کرنے کی یہ ایک شاطرانہ چال سے زیادہ کچھ نہیں۔ یہ منصوبے محض سنگ بنیاد تک ہی محدود رہیں گے۔
source
گوپال بھارگؤو اپنے اس ریکارڈ ساز عمل کے ذریعے گنیز ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کرواتے ہیں یا نہیں لیکن ایک بات تو طے ہے، یہ ہر ایک سیاستدان کے بس کی بات نہیں۔
سماجی انصاف اور دیہی ترقی کے وزیر نے یہ کارنامہ مرکزی مدھیہ پردیش میں واقع اپنے حلقہ انتخاب ریہلی میں مذہبی رسومات کے ساتھ سرانجام دیا۔
منصوبوں کے افتتاح کے لیے انہوں نے اپنے پورے حلقہ انتخاب کا دورہ بھی نہیں کیا، بلکہ یہ کام ایک چھوٹے سے اسٹیڈیم میں بیٹھے بیٹھے انجام دیا۔ اور اس کام کے لیے انہیں اپنی جگہ سے ایک انچ بھی سرکنا نہیں پڑا۔
انہوں نے اسٹیڈیم میں بنے ایک پوڈیم پر مجموعی طور پر دو ہزار پانچ سو اکیاون پتھر اور تختیاں جمع کر کے اوپر تلے رکھیں اور ہر پتھر پر پھول اور سیندور سجا کر اگربتی کے دھویں کے بادلوں اور کرائے کے پجاریوں کے اشلوکوں کے جاپ کے ساتھ تقریباً پانچ منٹ صرف کیے۔ اس طرح مسلسل آٹھ گھنٹے کے اس عمل سے انہوں نے مدھیہ پردیش کی فلاح کے لیے تین سو پینتیس کروڑ مالیت کے ان دو ہزار پانچ سو اکیاون منصوبوں کا آغاز کر دیا۔
اس تقریب کو دیکھنے کے لیے آس پاس کے نوّے گاؤں سے لوگ اسٹیڈیم پہنچے ہوئے تھے جسے وزیر موصوف نے سموھک شیلا پوجن کریاکرم کا نام دیا۔ ان کے حامی ان کے اس کارنامے کو وقت اور پیسے بچانے کے ایک بہترین اور جدت آمیز کاوش قرار دے رہے ہیں۔
گوپال کے ایک ساتھی آر بی اوستھی کا کہنا ہے آپ اندازہ کریں کہ اگر منتری جی ان منصوبوں کے افتتاح کے لیے دو ہزار پانچ سو اکیاون مقامات کا دورہ کرتے تو قومی خزانے سے کس قدر خطیر رقم ضائع ہو جاتی اور وقت کا بھی بہت زیاں ہوتا۔ ایک ہی جگہ پر ایک ایک گاؤں کی پنچایت کا نام پکارا گیا، رضاکاروں نے تمام منصوبوں کے سنگ بنیاد ایک پلیٹ فارم پر رکھ دیے۔ پھر منتری جی نے بارہ پجاریوں کے اشلوک پڑھنے کی آوازوں کے ساتھ ہر سنگ بنیاد پر پھول رکھے اور سیندور لگایا اور اس طرح منصوبوں کا افتتاح ہو گیا۔
لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوئی۔ ان تمام پتھروں کو بڑی احتیاط کے ساتھ رضاکاروں نے منصوبوں کی جگہ پر پہنچا دیا۔ ساتھ ہی اوستھی کا ایک دعویٰ یہ بھی ہے کہ وزیر کو کابینہ کے دوسرے اراکین کی جانب سے مبارکباد کے پیغامات وصول ہو رہے ہیں۔
اس میگا ایونٹ کی ایک اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ ستمبر 2008ء میں ان کے سیاسی حریفوں نے بھینسوادی میں ان گیارہ سو سنگ بنیادوں کو توڑ پھوڑ دیا تھا جن پر ان کا نام کندہ تھا۔ گوپال بھارگؤو ان تمام مقامات پر گئے اور پجاریوں کی مدد سے انہیں دوبارہ لگا دیا۔
اپوزیشن نے گوپال کے اس عمل کو محض سستی شہرت حاصل کرنے کے طریقے سے تعبیر کیا ہے۔ کانگریس سے تعلق رکھنے والے قانون ساز اسمبلی کے رکن ارونودے چؤبے کا کہنا تھا ماڈل ضابطہ اخلاق کے اطلاق سے پہلے لوگوں کو قابو کرنے کی یہ ایک شاطرانہ چال سے زیادہ کچھ نہیں۔ یہ منصوبے محض سنگ بنیاد تک ہی محدود رہیں گے۔
source
Last edited by a moderator: