
سپریم کورٹ میں 9 مئی سے متعلق خصوصی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نےریمارکس دیے کہ لارجربینچ کافیصلہ ہے اکیلاچیف جسٹس ازخودنوٹس نہیں لےسکتا‘۔
خصوصی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 6 رکنی لارجربنچ کررہا ہے،سماعت کے آغازپرعدالت نے بیرسٹر اعتزاز احسن کو روسٹرم پر بلایا،خصوصی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 6 رکنی لارجربنچ کررہا ہے،سماعت کے آغازپرعدالت نے بیرسٹر اعتزاز احسن کو روسٹرم پر بلایا۔
اعتزاز احسن نے روٹرم پر آخر عدالت کو بتایا کہ پارلیمنٹ میں ایک نیا قانون منظور ہوا ہے جس کے مطابق خفیہ ادارے کسی بھی وقت کسی کی بھی تلاشی لے سکتے ہیں،اعتزاز احسن نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بغیر وارنٹ تلاشی کا حق قانون سازی کے ذریعے دے دیا گیا۔
اعتزاز احسن نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترامیم پر سوموٹو کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے 6 ججز بیٹھے ہیں، سپریم کورٹ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے خلاف ازخود نوٹس لے، اس قانون سے تو لامحدود اختیارات سونپ دیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا یہ قانون ہے یا ابھی بل ہے؟اعتزاز احسن نے جواب دیا کہ یہ بل ہے جسے قومی اسمبلی نے منظور کیا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی ایک فورم نے پاس کیا ہے، دیکھتے ہیں دوسرا فورم کیا فیصلہ کرتا ہے، یہ بل ابھی پارلیمنٹ میں زیربحث ہے، ہمیں اس بل کا زیادہ علم نہیں ہے،چیف جسٹس نے مزید کہا کہ لارجربنچ کا فیصلہ ہےکہ اکیلا چیف جسٹس ازخود نوٹس نہیں لےسکتا‘۔