
صدر مملکت آصف علی زرداری سے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی وفد اور تنظیمی رہنماؤں کی ملاقات کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، پنجاب کے پیپلز پارٹی اراکین اور رہنماؤں نے گورنر ہاؤس لاہور میں صدر زرداری کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیے۔
پیپلز پارٹی کے وفد نے صدر زرداری کو بتایا کہ انتظامی معاملات میں پارٹی کے اراکین کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ترقیاتی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ وفد کے اراکین نے اپنے حلقوں کے مسائل بھی صدر کے سامنے رکھے، جن میں بنیادی سہولیات کی کمی اور عوامی مسائل کے حل میں تاخیر جیسے معاملات شامل تھے۔
صدر آصف علی زرداری نے وفد کی شکایات سننے کے بعد کہا کہ اتحادی حکومت کے ساتھ چلنا پیپلز پارٹی کی مجبوری ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ تحریری معائدے کے نکات پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے۔ صدر زرداری نے وفد سے کہا کہ وہ آنے والے بجٹ تک مسائل کے حل کا انتظار کریں۔
ذرائع کے مطابق، صدر زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو یقین دلایا کہ وہ پیپلز پارٹی کے مفادات کا خیال رکھیں گے اور اتحادی حکومت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں کچھ معاملات میں مجبوریاں بھی ہیں۔
ملاقات کے بعد صدر آصف علی زرداری گورنر ہاؤس لاہور سے روانہ ہو گئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے اس ملاقات کو مثبت قرار دیا ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ اب حکومتی سطح پر عملی اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ پارٹی کے اراکین اور عوام کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔
یہ ملاقات پیپلز پارٹی اور اتحادی حکومت کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر زرداری کی ہدایات کے بعد آنے والے بجٹ میں پیپلز پارٹی کے مطالبات کو کس حد تک شامل کیا جاتا ہے، اور کیا پارٹی کے اراکین کو انتظامی معاملات میں زیادہ نمائندگی دی جاتی ہے۔