Noman Alam
Politcal Worker (100+ posts)
آخر کھجلی تو ہوتی ہے
by Noman Alam
از نعمان عالم ، خارکوف ، یوکرین مورخہ انتیس مارچ سن دو ہزار تیرہ
by Noman Alam
از نعمان عالم ، خارکوف ، یوکرین مورخہ انتیس مارچ سن دو ہزار تیرہ
انسان غلطیوں کا پتلا ہے لیکن وہ کیا ہے کہ اس غلطیوں کے پتلے کو صرف دوسرے پتلون کی غلاظت ہی نظر آتی ہے ، یہ فطرت انسانی ہے ، دنیا میں بہت ہی کم انسان ایسے گزرے ہیں جو اپنی غلطیوں کو برملا مان کر کوئی سبق سیکھ چکتے ہوں
وطن عزیز میں انیس سو چھپن سے سے کر اب تک بیشمار مافیاؤں نے جنم لیا ، جن میں سب سے پہلا ناسور صدر ایوب خان کی بدولت معرض وجود میں آیا ، یہ وہ وقت تھا جب مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح الیکشن لڑنے کی تیاریوں میں مصروف تھیں اور موچھوں والی سرکار یعنی ایوب خان کی موچھوں کو انکا برسر اقتدار آنا بہت چبھنے لگا ، محترم خود ساختہ فیلڈ مارشل نے ایسا چکر چلایا کہ سب تر بتر ہو گے یہ ناسور ایجنسیوں کی سیاست میں پہلے اقدام کا ، پاکستان کا پہلا مافیا ، کوئی شخص اتنی بلندیوں پر ہونے کے باوجود اتنی گھٹیا حرکت کر سکتا ہے تو اس کی مثالیں صرف اور صرف پاکستان میں ہی ملتی ہیں
پاکستان کا دوسرا مافیا فوج ہی نے تخلیق کیا ، جب لوگوں کو بدھو بنانا مقصود ہوا تو ہمارے جرنیلوں کو نظریہ اسلام المعروف نفاز شریعت سوجھا ، جو مولوی قران کے بجاے اپنے ہی بڑوں کی کتابیں پڑھ پڑھ کر عالم فاضل کہلوانا پسند کرتے تھے ، انہی کو جرنیلوں نے کنگھی کروا کے ٹی وی پر لا بٹھایا اور انھوں نے لمبی لمبی دعائیں پڑھ کر اور حب الرسول کے واقعات سنا سنا کر ہم پر اپنے ذاتی اسلام کی کالی پٹی باندھ ڈالی ، جو اب تک بندھی ہوئی ہے
تیسرا مافیا بھی البتہ فوج اور امریکا دونوں کا مقروض ہے ، لیکن بوجہ ایجنسیوں کے بدنام بہت ہے ، یہ ہیں سیاست دان ، جو اگر کسی کرسی پر بیٹھ جاتے ہیں ، تو اپنی کرسی کی بقا کی جنگ لڑتے ہیں ، اگر وہ کچھ کرنا بھی چاہیں یا تو انکو فوج کی چاپلوسی سے وقت نہیں ملتا ، اگر وقت ملتا ہے تو اتنے زیادہ پیسے دیکھ کر پیٹ نہیں بھرتا ، مرے نزدیک یہ بہت ہی مزولوم شہزادے ہیں ، یوں کہ لیں جیسا کہ مغل ادوار میں مغل بادشاہ اپنے برادر نسبتی جسکو ہم عام زبان میں " سالہ " بھی کہتے ہیں ، وہی سلوک سیاست دانوں کے ساتھ ہماری ایجنسیاں کرتی ہیں
چوتھا مافیا بلکل نیا ہے ، اور یہ ہے ایم اے پاس جاہلوں کا ، یعنی ٹی وی میزبانوں کا ، مقابلہ بڑا سخت ہے اور وقت بہت کم ، جو زیادہ چیخا اسکے آگے نکلنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں ، ایک بات جو میں نے نوٹ کی ہے ، سواۓ اکا دکا لوگوں کے یہ سب ISI کی بھڑ بکریاں ہیں ، دن رات سیاست دانوں پر چیخ چیخ کر انکا نہ تو پیٹ بھرتا ہے ، نہ ہی جیب ، لیکن فوج کے بارے میں کچھ بولنے سے انکا کیرئر خاک میں مل جانے کا خدشہ ہے ، پھر ایک اور بات جو آپ سب واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں اور محسوس کر سکتے ہیں کہ انکی آپس میں بھی نہیں بنتی ، ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنا انکا مشغلہ ہے اور دل و روح کو تسکین پہنچانے کا ذریعہ بھی
جب سے نجم سیٹھی کو وزیر اعلی پنجاب مقرر کیا گیا ہے ، سب کے پیٹ میں بل اٹھ رہے ہیں ، کھجلی تو ہوتی ہے بطور انسان یہ بات سمجھ میں آتی ہے ، لیکن اتنی بے حد اسکی سمجھ نہیں آتی
ابھی دو دن پہلے ہی ایک کالم پڑھا ، جس میں ایک مشہور اینکر نے اسی نجم سیٹھی پر اپنی خرافات کا اظہار کیا ہے جن کے ساتھ وہ کچھ ہی عرصہ پہلے کانفرنسوں میں مختلف پوز بنا بنا کر فوٹو کھنچواتے تھے ، تب نجم سیٹھی برا نہیں تھا ، کیونکہ وہ تو ایک سیڑھی تھا جس پر قدم رکھ کر یہ صاحب آپکی اور میری آنکھوں کے سامنے روزانہ امرودوں والے کی ملاوٹ اور گندے تیل کا رونا اس طرح روتے ہیں کہ ان جیسا درد نہ تو شاید آپکے دل میں ہے نہ ہی میرے دل میں ، پھر ووہی سوچتا ہوں ، کہ " آخر کھجلی تو ہوتی ہے "