
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے ایک ٹی وی پروگرام میں میزبان عادل شاہزیب کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ اس وقت پاکستان کو درپیش صورتحال میں تمام سیاسی جماعتیں اختلافات بھلا کر ایک پیج پر آ چکی ہیں اور ملک کے دفاع کے لیے سب متحد ہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا" آج میں پاکستانی کی حیثیت سے سبز ہلالی پرچم کے نیچے بیٹھا ہوں۔ آج نہ یہاں مسلم لیگ (ن) ہے، نہ پی ٹی آئی، نہ پیپلز پارٹی، نہ اے این پی، نہ جے یو آئی، نہ ایم کیو ایم — آج صرف پاکستان ہے۔ آج ایک قومی اتفاقِ رائے کا پیغام پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا سے بھی دیا گیا۔ ہم سب اکٹھے ہیں، سیاسی اختلافات نہیں رہے۔ ملک کی بات ہو تو ہم اپنی سرزمین کے ہر انچ کا دفاع کریں گے، اور یہ پیغام پوری قوم کا ہے۔"
انہوں نے اس موقع پر زور دیا کہ اس معاملے پر کوئی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہو رہی، اور موجودہ حالات میں پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتیں ایک صف میں کھڑی ہیں۔
عادل شہزیب نے جب سوال اٹھایا کہ کیا آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر غور کیا جا رہا ہے، تو عطاء اللہ تارڑ نے جواب دیا کہ آل پارٹیز کانفرنس سیاسی امور پر ہوتی ہے، مگر اس وقت ممکن ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔ قومی اسمبلی کے فورم سے دنیا کو متحدہ آواز میں پیغام جانا چاہیے۔ یہ ایک سنجیدہ اور قابلِ عمل حل ہے، جس پر غور جاری ہے۔ ان شاء اللہ جلد فیصلہ ہو گا۔"
جب ان سے پوچھا گیا کہ بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد پاکستان کی حکمت عملی کیا ہو گی، تو انہوں نے اسے حساس اور قانونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس قانونی ٹیم اور مواد موجود ہے۔ اٹارنی جنرل اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ ہم قانونی طور پر مضبوط بنیاد پر کھڑے ہیں، اور ان شاء اللہ، جو بھی فورم ہو، پاکستان کا کیس مؤثر انداز میں پیش کیا جائے گا اور عالمی سطح پر ہمیں حمایت ملے گی۔"
https://twitter.com/x/status/1917638502390366667 لائن آف کنٹرول کی صورتِ حال پر سوال کے جواب میں عطاء اللہ تارڑ نے واضح کیا کہ جہاں بھی بھارت کی جانب سے جارحیت ہوئی، اس کا مؤثر جواب دیا گیا۔ پاکستان اپنی پوری طاقت اور قوت سے اپنے دفاع کے لیے تیار ہے۔ دشمن کو ہر محاذ پر منہ توڑ جواب ملے گا۔"
ا
https://twitter.com/x/status/1917830603145101592
Last edited by a moderator: