
پاکستان میں آئی پی پیز کی جانب سے ایک یونٹ بھی بجلی پیدا کیے بغیر اربوں روپے وصول کرنے جیسے ہوش ربا انکشافات سامنے آگئے ہیں۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز(آئی پی پیز) کی جانب سے قومی کزانے کو نقصان پہنچانے اور دھوکہ دہی سے اربوں روپے اینٹھنے کے حوالے سے اہم حقائق سامنے آئے ہیں، ایسے بھی انکشافات سامنے آئے ہیں کہ بعض آئی پی پیز ایسے بھی ہیں جنہوں نے غلط معاہدے کرکے ایک یونٹ بھی بجلی پیدا کیے بغیر ہی حکومت سے اربوں روپے وصول کیے۔
رپورٹس کے مطابق پاکستان میں بنگلہ دیش اور ویتنام کے مقابلے میں چار گنا مہنگے آئی پی پیز پلانٹس لگائے گئے، اوور انوائسنگ کی گئی اور کوئلے کے ذخائر موجود ہونے کے باوجود ڈیزل اور درآمدی کوئلے سے بجلی پیدا کی گئی جس سے بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا، جتنا فیول منگوایا گیا اس کے مقابلے میں پیدا کی گئی بجلی کی مقدار کافی کم رہی اور حکومت سے اربوں کی سبسڈی الگ سے حاصل کی گئی۔
یہ بھی انکشاف ہوا کہ آئی پی پیز نے پلانٹس کی دیکھ بھال کی مد میں حکومت سے اربوں روپے وصول کیے مگر یہ ساری رقم خرچ نہیں کی یہا ں تک کہ کسی جگہ پر صرف 25 فیصد بھی رقم خرچ نہیں ہوئی، حکومت آئی پی پیز کی انشورنس بھی خود برداشت کرتے ہوئے اس مد میں بھی بھاری رقم ادا کررہی ہے۔
دستاویزات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ پاکستان میں آئی پی پیز کے تحت پاور پلانٹس لگانے کے تمام تر اخراجات حکومت نے برداشت کیے، ٹیکس ڈیوٹیز اور انشورنس جیسی سہولیات بھی فراہم کیں، مگر معاہدہ ختم ہونے کے باوجود یہ پاور پلانٹس حکومت کی ملکیت نہیں ہوں گے، مقامی آئی پی پیز مالکان نے غیر ملکی افراد کے نام پر معاہدے کیے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے آئی پی پیز حکومتی دباؤ کے باوجود آڈٹ کروانے سے انکاری ہیں، بیشتر آئی پی پیز پر چند بااثر خاندانوں کی اجارہ داری ہے، جو پاور پلانٹس پر لگات سے سینکروں گنا منافع کماچکے ہیں، ان غلط معاہدوں کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے اور ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/18ippsbianbjlypais.png