آئی پی پیز سے نئے معاہدے کا امکان، سالانہ 70 ارب سے زائد کی بچت کی توقع

TqCv2025hQ.jpg

اسلام آباد: حکومت کا 18 آئی پی پیز سے ٹیک اینڈ پے موڈ پر معاہدے کا امکان ہے،جس سے سالانہ 70 سے 100 ارب روپے کی بچت کی توقع ہے۔

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے 18 آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ دو ہفتوں کے اندر ٹیک اینڈ پے موڈ پر معاہدے کرنے کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں سالانہ 70 سے 100 ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔ یہ معاہدے 1994 اور 2002 کی پاور پالیسیوں کے تحت بجلی پیدا کرنے کی مجموعی صلاحیت 4,267 میگاواٹ رکھنے والے 18 آئی پی پیز کے ساتھ کیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق، حکومت موجودہ ٹیک اور پے موڈ کے بجائے بجلی خریداری کے عمل کو ٹیک اینڈ پے موڈ میں تبدیل کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ اس نئے موڈ کے تحت حکومت آئی پی پیز کو بجلی کی اصل ترسیل کے مطابق ادائیگی کرے گی، نہ کہ ان کی صلاحیت کے مطابق، جو کہ موجودہ نظام میں رائج ہے۔

یہ فیصلہ پاور سیکٹر کے حکام اور حکومت کے درمیان ہونے والی کامیاب بات چیت کے بعد کیا گیا ہے، جس سے نہ صرف بجلی کی خریداری میں شفافیت آئے گی بلکہ عوامی خزانے کی بچت بھی ممکن ہو سکے گی۔

حکام کا کہنا ہے کہ ان معاہدوں پر دستخط کرنے میں تقریباً دو ہفتے لگ سکتے ہیں، جس کے بعد اس نئے موڈ پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔ اس تبدیلی سے سالانہ 70 سے 100 ارب روپے کی بچت کی توقع ہے، جو کہ حکومت کے لیے ایک بڑی مالی سہولت ثابت ہو گی۔

پاور سیکٹر انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے نہ صرف بجلی کی خریداری کے نظام میں بہتری لائیں گے، بلکہ آئی پی پیز کو ادائیگی کے موجودہ طریقہ کار کو بھی بہتر بنائیں گے، جس سے بجلی کی قیمتوں میں استحکام آ سکتا ہے۔

حکومت کی جانب سے اس اقدام کو ایک بڑا معاشی فائدہ سمجھا جا رہا ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ اس سے ملک میں توانائی کے شعبے کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی۔