
عالمی مالیاتی فنڈز نے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ چینی پاور پلانٹس کو 3 کھرب روپے کی ادائیگی سے پہلے سی پیک کے تحت کیے گئے توانائی کے منصوبوں پر ازسرنو بات چیت کریں۔ جس سے حکومت وقت پریشانی کا شکار ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ چینی سی پیک پاور پلانٹس کے ساتھ 1994 اور 2002 کی پاور پالیسی کے تحت قائم کردہ پاور پلانٹس کے مساوی برتاؤ کرے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین ماضی میں آئی پی پیز کے معاہدوں کی شرائط پر نظرثانی یا دوبارہ بات چیت سے انکار کرچکا ہے۔
اخبار کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ آئی ایم ایف کو شبہ ہے کہ چینی آئی پی پیز پاکستان سے زائد نرخ وصول کر رہے ہیں چنانچہ ان معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ چینی آئی پی پیز کو 41 ارب روپے کی زائد ادائیگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔
وزارت خزانہ کے بڑے عہدیدار نے انگریزی اخبار کو بتایا کہ آئی ایم ایف نے چینی آئی پی پیز کو ادائیگیوں کو معاملہ اٹھایا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ معاہدوں پر آئی پی پیز سے دوبارہ مذاکرات کیے جائیں۔ جب کہ آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہEsther Perez نے محدود مالیاتی گنجائش کے پیش نظر پاور سیکٹر کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مساوی سلوک سے متعلق بتایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے متعدد شراکت دار ان اصلاحات کی حمایت کر رہے ہیں۔ پاور سیکٹر میں گردشی قرضے پر قابو پانے کے لیے، حکومت پاکستان نے پاور سیکٹر میں اصلاحات کی ایک وسیع حکمت عملی کے حصے کے طور پر بجلی کی پیداوار کی لاگت کو کم کرنے کی کوششیں کی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imfi1i11.jpg