
جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ اگر آئی ایم ایف سے معاہدوں نے موجودہ حکومت کے ہاتھ پاؤں باندھے ہیں تو انہوں نے عمران خان کو ہٹا کر اقتدار لیا کیوں تھا؟
انہوں نے یہ بیان آج نیوز کے پروگرام" فیصلہ آپ کا" میں خصوصی گفتگو کرے ہوئے دیا اور کہا کہ آئی ایم ایف سے گزشتہ حکومت نے معاہدہ کیا تھا جس میں واضح طور پر لکھا ہوا تھاکہ ہم پیٹرول کی قیمت بڑھائیں گے، پیٹرول پر سبسڈیز ختم کرنا گزشتہ حکومت کے معاہدے تھے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت گزشتہ حکومت کے معاہدوں کو ہی آگے بڑھارہی ہے،میرا سوال ان سے یہ ہے کہ اگر انہیں پتا تھا کہ آئی ایم ایف سے ایسے معاہدے ہیں اور یہ معاہدے حکومت پاکستان کے ہاتھ پاؤں باندھ دیتے ہیں تو انہوں نے پھر حکومت کیوں لی؟
https://twitter.com/x/status/1533836856198156288
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اس حکومت کے پاس یا تو ان معاہدوں کو منسوخ کرنے کا کوئی پروگرام ہونا چاہیے تھا، اگر ایسا نہیں تھا تو اس کا مطلب ہے کہ یہ لوگ حکومت میں صرف گزشتہ حکومت کے ایجنڈے کو ہی آگے بڑھانے کیلئے آئے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو ایک اچھا پیغام دینے کیلئے بیوروکریسی، پارلیمنٹرینز، ججز، جرنیلوں کی پیٹرول کی مراعات ختم کریں،اوریہ لوگ چھ ماہ تک اپنی جیب سے پیٹرول کا خرچہ برداشت کریں، مجھے 300 لیٹر ماہانہ پیٹرول ملتا ہے میں نے آج صبح اپنا پیٹرول کارڈ چیئرمین سینیٹ کو جمع کروادیا ہے کہ میں چھ ماہ تک اپنی جیب سے پیٹرول کا خرچ برداشت کروں گا۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ ایک چھوٹی سی چیز ہے اس سے عوام کو یہ میسج جاتا ہے کہ ان کے درد کو کوئی محسوس کررہا ہے، میری حکومت سے درخواست ہے کہ ان کے جتنے وزراء ہیں، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ہیں یا سینیٹرز ہیں جنہیں حکومت پیٹرول کی سہولت دیتی ہے وہ تمام لوگ چھ ماہ تک سرکاری پیٹرول لینا بند کریں اوراپنی جیب سے پیٹرول ڈلوائیں۔