Jab khairat aor sadqo pi madrasi sai parh kar molvies ban jatai hai. Unki batho par kon amal kari ga. Few centuries back high rank well known society member used to be selected for congregation.
ایک اصول بنا لیں کہ قرآن میں اختلاف نہیں ہے ساری فرقہ واریت ختم ہو جائے گی اور حق واضح ہو جائے گا
[21:7]
کتاب:کتاب: علم کا بیان
باب:متشابہاتِ قرآن کے پیچھے لگنے کی ممانعت، ان (متشابہات قرآن) کا اتباع کرنے والوں سے دور رہنے کا حکم اور قرآن مجید میں اختلاف کی ممانعت
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ هَجَّرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَالَ فَسَمِعَ أَصْوَاتَ رَجُلَيْنِ اخْتَلَفَا فِي آيَةٍ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِاخْتِلَافِهِمْ فِي الْكِتَابِ
حماد بن زید نے کہا : ہمیں ابوعمران جونی نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : عبداللہ بن رباح انصاری نے میری طرف لکھ بھیجا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا : میں ایک روز دن چڑھے ( مسجد میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی آوازیں سنیں جو ایک آیت کے بارے میں ( ایک دوسرے سے ) اختلاف کر رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ہمارے سامنے تشریف لائے ۔ آپ کے چہرہ مبارک پر غصہ ( صاف ) پہچانا جا رہا تھا تو آپ نے فرمایا : جو لوگ تم سے پہلے تھے وہ کتاب اللہ کے بارے میں اختلاف کرنے سے ہلاک ہو گئے ۔
Sahih Muslim – 6776 – Islam360
براے مہربانی میرے ساتھ وہی کھیل دوبارہ نہ شروع کریں جو آپ نے اپنا باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کے لئے مجھے وہ آیات پیش کیں جن میں صرف لفظ "امام" موجود تھا ورنہ وہ آیات کسی طور پر آپکے باطل عقیدہ امامت کو ثابت نہیں کرتیں - کبھی آپ "سورة البقرة, آیت 124" میں لفظ "إِمَامًا" یا کبھی "سورة يس, آیت نمبر 12" میں لفظ "إِمَامٍ" دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں-مزید پڑھئے---کبھی سوره النساء، آیت نمبر 59 میں لفظ " الْأَمْرِ مِنكُمْ" دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں-مزید پڑھئے---کبھی سوره الاحزاب، آیت نمبر 33 میں لفظ "اہل بیت "دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں, باوجود اس کہ قرآن میں امامت کی کوئی دلیل نہیں-مزید پڑھئے--- وہی فارمولا آپ نے اپنے خلاف قرآن عقیدہ تبرّا کو ثابت کرنے کے لئے اپنایا-مزید پڑھئے---- اب مذکورہ آیت میں لفظ "أَهْلَ الذِّكْرِ" کو اپنے خیالی اماموں پر چسپاں کرنے کی ناکام کوشش نہ کریں- مزید پڑھیے[21:7]
تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تم (خود) نہ جانتے ہو
امت کی کم بختی ہے کہ اس نے اہل ذکر لوگوں کو اپنا امام ماننے سے انکار کر دیا ہے ، لہٰذا جھگڑے تو ہوں گے
(Qur'an 21:7) فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ - اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لونوٹ: اس آیت میں لوگوں کے "نا جاننے " کا دائرہ غیر محدود ہے لہٰذا اہل ذکر کے جاننے کا دائرہ بھی لا محدود ہے
Zindagi mein pheli baar such baat ki hai, kyun ke Quran mein nah hi koi ikhtilaf hai aur naa hi imamat ya12 imamo ka koi door door tak zikr is liye yeh imamat ka aqeeda hi sarasar batil aur jhootha haiایک اصول بنا لیں کہ قرآن میں اختلاف نہیں ہے ساری فرقہ واریت ختم ہو جائے گی اور حق واضح ہو جائے گا
Allah s.w.t ne Quran mein choti se chounti ( ant ) tak ka zikr saaf aur shafaf ker diya hai lekin imamat ki aqeeday aur 12 imamo ka koi zikr nahi kiya? How is this possible that Allah s.w.t did not mention such a strong and compulsory pillar of faith in his final message to mankind on this earth?
براے مہربانی میرے ساتھ وہی کھیل دوبارہ نہ شروع کریں جو آپ نے اپنا باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کے لئے مجھے وہ آیات پیش کیں جن میں صرف لفظ "امام" موجود تھا ورنہ وہ آیات کسی طور پر آپکے باطل عقیدہ امامت کو ثابت نہیں کرتیں - کبھی آپ "سورة البقرة, آیت 124" میں لفظ "إِمَامًا" یا کبھی "سورة يس, آیت نمبر 12" میں لفظ "إِمَامٍ" دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں-مزید پڑھئے---کبھی سوره النساء، آیت نمبر 59 میں لفظ " الْأَمْرِ مِنكُمْ" دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں-مزید پڑھئے---کبھی سوره الاحزاب، آیت نمبر 33 میں لفظ "اہل بیت "دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں, باوجود اس کہ قرآن میں امامت کی کوئی دلیل نہیں-مزید پڑھئے--- وہی فارمولا آپ نے اپنے خلاف قرآن عقیدہ تبرّا کو ثابت کرنے کے لئے اپنایا-مزید پڑھئے---- اب مذکورہ آیت میں لفظ "أَهْلَ الذِّكْرِ" کو اپنے خیالی اماموں پر چسپاں کرنے کی ناکام کوشش نہ کریں
(Qur'an 21:7) وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۖ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
Mohsin Khan: And We sent not before you (O Muhammad صلى الله عليه وسلم) but men to whom We revealed. So ask the people of the Reminder [Scriptures - the Taurat (Torah), the Injeel (Gospel)] if you do not know.
جالندھری ترجمہ : اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو
اگر آپ پہلی آیت سے یہ سورہ پڑھیں تو واضح ہو جاۓ گا کہ "أَهْلَ الذِّكْرِ" سے کون مراد ہیں
ترجمہ سوره الانبیا، آیات ١ - ٧: لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آپہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس سے) منہ پھیر رہے ہیں- ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں- ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے۔ تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار اسے جانتا ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے- بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں۔ (نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجہٴ طبع) ہے۔ تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے- ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے- اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو
اوپر بیان کی گئی سوره الانبیا، آیات 1 - 7 میں گزری ہوئی قوموں کا ذکر ہو رہا ہے جنہوں نے اپنے نبیوں کا یہ اعتراض کر کے کہ انسان رسول نہیں ہوسکتا ہے اور یہی دلیل کفار نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور نبی قبول نہ کرنے کے جواز میں پیش کی- اللہ تعالیٰ ان آیات میں ان بستیوں کے ہلاک ہونے کا واقعہ بیان کرتے هوئے کہتے ہیں کہ اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے (ان واقعیات کے بارے میں) پوچھ لو- یہاں "أَهْلَ الذِّكْرِ" سے مراد عیسائی اور یہودی ہیں جن پر تورات اور زبور نازل ہوئی اور ان کے علماء ان واقعات سے بخوبی واقف تھے
ان آیات کو شیعہ اپنے بارہ خیالی اماموں کو ثابت کرنے کے لیے پیش کرتے ہیں جو کہ انتہائی زیادتی ہے کیونکہ ان آیات کے مخاطب رسول اللہ کی نبوت کا انکار کرنے والے کفار تھے
(Qur'an 21:7) فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ - اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ سوره الانبیا، آیات 1 - 7 میں گزری ہوئی قوموں کا ذکر ہو رہا ہے جنہوں نے اپنے نبیوں کا یہ اعتراض کر کے کہ انسان رسول نہیں ہوسکتا ہے اور یہی دلیل کفار نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور نبی قبول نہ کرنے کے جواز میں پیش کی- اللہ تعالیٰ ان آیات میں ان بستیوں کے ہلاک ہونے کا واقعہ بیان کرتے هوئے کہتے ہیں کہ اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے (ان واقعیات کے بارے میں) پوچھ لو- یہاں "أَهْلَ الذِّكْرِ" سے مراد عیسائی اور یہودی ہیں جن پر تورات اور زبور نازل ہوئی اور ان کے علماء ان واقعات سے بخوبی واقف تھے- کیونکہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کفار سے مخاطب ہیں اسی وجہ سے ان سے کہا گیا کہ اپنے اہل کتاب کے علماء سے پوچھ لو ، ظاہر ہے کہ یہ نہیں کہا گیا کہ محمّد ﷺ، جو ان کے درمیان موجود تھے، سے پوچھ لو - شیعہ کے خیالی اماموں سے پوچھنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا - اگر یہ کہا جاۓ کہ قرآن کی آیات ابدی ہیں تو زیادہ سے زیادہ اس سے یہی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جنھیں معلوم نہیں وہ اہل علم سے پوچھ لیں-اور اس فہم سے ہمیں کوئی اعتراض نہیں - آپ ان آیات کو اپنے خیالی اماموں پر صرف اس صورت میں چسپاں کر سکتے ہیں اگر آپ قرآن کی کسی بھی واضح آیت سے اپنے خیالی اماموں ثابت کر سکیں - جو کہ آپ قیامت تک ثابت نہ کر پایئں گے کیونکہ ایسی کوئی آیت ہے ہی نہیں
پہلی آیات کا ذکر آپ نے ہی کیا ہے
ترجمہ سوره الانبیا، آیات ١ - ٧: لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آپہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس سے) منہ پھیر رہے ہیں- ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں- ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے۔ تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار اسے جانتا ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے- بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں۔ (نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجہٴ طبع) ہے۔ تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے- ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے- اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو
)
دیگر پڑھنے والوں کے لئےترجمہ سوره الانبیا، آیات ١ - ٧: لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آپہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس سے) منہ پھیر رہے ہیں- ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں- ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے۔ تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار اسے جانتا ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے- بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں۔ (نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجہٴ طبع) ہے۔ تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے- ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے- اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو
قرآن کی وضاحت احادیث سے ہوتی ہےZindagi mein pheli baar such baat ki hai, kyun ke Quran mein nah hi koi ikhtilaf hai aur naa hi imamat ya12 imamo ka koi door door tak zikr is liye yeh imamat ka aqeeda hi sarasar batil aur jhootha hai
ان آیات میں کفار رسول اللہ کی دعوت کے نتیجے میں دل میں کیا کہا کرتے تھے وہ اللہ بیان کر رہا ہے کہ وہ چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص'یعنی رسول اللہ کچھ بھی) نہیں مگر ہمارے جیسے آدمی ہیں- کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں-"أستغفر الله" اور کہتے تھے کہ جیسے پہلے (گزرے هوئے پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے-جن نشانیوں کا کفار ذکر کرتے تھے وہ نیچے بیا ن کی جا رہی ہیںپہلی آیات کا ذکر آپ نے ہی کیا ہے
ان آیات میں کفار کئی اعتراضات کر رہے ہیں
مثلا
پانچویں آیت میں بیان ہوتا ہے کہ
تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے
اب آپ یہودی اور عیسائی علما سے پوچھ کر خود ہی بتا دیں کہ ہمارے رسول پاک کے پاس کون سی نشانی تھی ؟
شیعہ قرآن کو تحریف شدہ مانتے ہیں اور مسلمانوں کی قدیم ترین احادیث کی کتب ستہ پر بھی اعتبار نہیں کرتے اور ان کے ہاں حدیث کا علم ہجرت کے نو سو "٩٠٠" سال بعد شروع ہوا - لہذا ان کے لیے روایات کی سند کی تصدیق کا عمل تقریبا نا ممکن تھا - سونے پہ سہاگہ شیعہ کے بارویں امام نے دو سو ساٹھ ہجری "٢٦٠" میں اس دنیا سے چھپنے کا فیصلہ کر لیا - لہذا جس وجہ کے سبب شیعہ نے حدیث کے علم کے فروغ اور حصول کیلئے کوئی کاوش نہ کی انہیں ان دیومالائی کتب کا ہی سہارا لینا پڑھا جو کہ شیعہ حدیث کی کتابوں کے نہ ہونے کے سبب لکھی گئیں- پھر جب ٩٠٠ ہجری کے بعد شیعہ حدیث کی کتابیں لکھی گئیں تو ان کی ترتیب کے لیے ان ہی دیومالائی کتابوں اور تاریخ کی کتابوں مثال کے طور پر تاریخ طبری کا سہارا لیا گیا جبکہ تاریخ طبری کا مصنف خود اپنی کتاب کے دیباچے میں لکھتا ہے کہ مجھے جو لوگوں نے روایت کیا میں نے لکھ لیا ان روایات کی سند کا میں ذمدار نہیںقرآن کی وضاحت احادیث سے ہوتی ہے
اس لئے اگر احادیث درست ہوں گی تو قرآن کی وضاحت بھی درست ہو جائے گی ، اگر احادیث گڑھی گئی ہوں گی تو قرآن کی وضاحت غلط ہو گی اور ہمیں قرآن میں اختلاف نظر آئے گا
یہ ایک طریقہ ہے درست اور غلط احادیث کو پرکھنے کا
یعنی باقی اعتراضات کے جواب نہیں دیے گئے ؟ان آیات میں کفار رسول اللہ کی دعوت کے نتیجے میں دل میں کیا کہا کرتے تھے وہ اللہ بیان کر رہا ہے کہ وہ چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص'یعنی رسول اللہ کچھ بھی) نہیں مگر ہمارے جیسے آدمی ہیں- کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں-"أستغفر الله" اور کہتے تھے کہ جیسے پہلے (گزرے هوئے پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے-جن نشانیوں کا کفار ذکر کرتے تھے وہ نیچے بیا ن کی جا رہی ہیں
تورات میں حضرت موسیٰ عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کے معجزو ں کا ذکر ہے ان میں سے کچھ یہ ہیں
١- وہ چھڑی جو اژدہا میں بدل گئی اور فرعون کے جادوگروں کے سانپوں کو ہڑپ کر لیا
٢- بحر احمر کا حضرت موسیٰ اور ان کے حواریوں کے لئے راستہ بنانا اور بعد میں اپنی اصلی حالت میں واپس آنا
بائبل میں حضرت عیسیٰ عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کے معجزو ں کا ذکر ہے ان میں سے کچھ یہ ہیں
١- بغیر باپ کے پیدائش
٢- اندھوں اور کوڑھی وغیرہ کا علاج
ان آیات میں اللہ تعالیٰ جس بات کو کفار سے اپنے علماء سے پوچھنے کا کہا ہے وہ یہ ہے
ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے
یہاں کفار سے مراد کون ہیں ؟ان آیات میں اللہ تعالیٰ جس بات کو کفار سے اپنے علماء سے پوچھنے کا کہا ہے وہ یہ ہے
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|