کیا مندر پر حملہ کرنا، بتوں کو توڑنا غلط عمل ہے

taban

Chief Minister (5k+ posts)

پرانے زمانوں کے لوگ بتوں کے ساتھ کیا کرتے تھے، ہمیں اس سے کچھ لینا دینا نہیں، ہم آج کے زمانے میں پرانے زمانوں کے لوگوں کو فالو نہیں کرسکتے۔ پرانے زمانوں کے لوگ تو اور بھی بہت سے کام کرتے تھے جیسا کہ عورتوں کو لونڈیاں بنانا، جبکہ آج کے دور میں کسی عورت کو لونڈی بنانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، آج کے دور میں یہ نہایت گھٹیا کام ہے۔

قصہ مختصر۔ ہمیں آج کے دور میں جینا ہے اور آج کے دور میں زبردستی کسی کی عبادتگاہ پر ہلہ بولنا، بتوں کو توڑنا ایک بیہودہ اور گھٹیا حرکت ہے، قابلِ سزا جرم ہے۔ لہذا ایسی تمام تعلیمات جو بتوں کو توڑنے کو گلوریفائی کرتی ہوں یا کارِ ثواب بتاتی ہوں ان سب تعلیمات کو نصاب سے نکال پھینکنے کی ضرورت ہے۔۔
تو الو کے پٹھے اپنے مطلب کے لئے مثالیں تو پرانے زمانے کی دیتے ہوجھوٹی حدیث لکھتے ہو اقبال کے شعر قوٹ کرتے ہو اور پھر بات آج کے زمانے کی کرتے ہو شرم تو شائد تجھ میں ہے ہی نہیں
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
او بھائی جواب دینے سے پہلے پڑھ تو لیا کرو، میں اپنے پہلے جواب کا ایک حصہ دوبارہ پیش کرتا ہوں،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے بتوں کو توڑا، کیونکہ کعبہ خالص اللہ کی عبادت کے لئے قائم کیا گیا تھا، مشرکین مکہ نے اس کو شرک سے آلودہ کر دیا تھا اس لئے اسے اللہ کے حکم سے اس گندگی سے پاک کرنا ضروری تھا، اور حرمین کی سرزمین کو اللہ نے اپنے لئے خاص کر لیا ہے اس لئے وہاں بت پرستی کی اجازت نہیں ہے، اللہ جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔ جزیرہ نمائے عرب کو اللہ کے حکم سے بتوں سے پاک کیا گیا، علامہ اقبال کے شعر میں اسی طرف اشارہ ہے۔
قوم اپنی جو زر و مالِ جہاں پر مرتی
بُت فروشی کے عَوض بُت شکَنی کیوں کرتی
روائیت یہ ہے کہ محمود غزنوی نے جب سومنات کے بت کو توڑنے کا ارادہ کیا تو ہندووں نے بہت سا مال و زر اسے بت کے عوض دینے کی پیشکش کی جسے محمود نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ میں بت شکن ہوں بت فروش نہیں اور بت توڑ دیا پھر اس بت میں سے اس مال سے ہزار گنا زیادہ مال نکلا جتنا ہندووں نے محمود کو آفر کیا تھا علامہ صاحب کا اشارہ اسی واقعے کی طرف ہے کیونکہ محمود نے بت فروشی نہیں بت شکنی کی تھی اللہ و عالم
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
مسلمانوں نے مندروں، گرجا گروں کو گرا کر یا گرائے بغیر مساجد میں تبدیل کیا۔ تب یہ تعلیمات کہاں تھی؟
مسلمانوں نے کس مندر یا معبد کو مسجد میں تبدیل کیا ہے اس کی قیمت ادا کئے بغیر
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
یہودیوں کے مقدس ترین مقام کو مسجد اقصی، ہندوؤں کے مقدس مقام کو بابری مسجد جبکہ مشہورمسیحی کلیسا ہگیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے والے کون لوگ تھے؟
آباء صوفیہ سلطان محمد فاتح نے قیمتًا عیسائیوں سے خرید کر مسجد بنائی تھی اور اسی بنیاد پر ابھی حال ہی میں ترکی نے مقدمہ جیت کر اس دوبارہ مسجد میں تبدیل کیا ہے اسلام میں حضرت سلیمان اور تمام اللہ کے نبی اور رسول مسلمان ہی تھے اور جو عمارتیں انہوں نے اللہ کی عبادت کے لئے بنائیں وہ سب مساجد ہی تھیں اور ہیں مسلمانوں نے مسجد اقصی جو کہ پہلے بھی مسجد تھی مسجد ہی سمجھا اور جانا بابری مسجد کی جگہ پہ کوئی مندر نہیں تھا یہ سب اڈوانی اینڈ گروپ کی خباثت تھی جسے انہوں نے میڈیا کے ذریعے پروموٹ کیا اور تیرے جیسے لاعلم اس دھوکے میں آگئے جس زمانے میں بابری مسجد تعمیر کی گئی اس وقت آبادی کم اور جنگلات زیادہ تھے انہوں نے ضرور اور کیوں مندر توڑنا تھا اور پھر مغل ہندووں کے ساتھ بہت ہی اچھے اور روادار تھے اگر وہ روادار نہ ہوتے اور اسلام کو بزور شمشیر مسلط کرنے والے ہوتے تو شائد آج انڈیا میں ایک بھی ہندو نہ ہوتا ببر شیر ٹھیک کہتا ہے یہ تیرے بس کی باتیں نہیں ہیں تو گے اور لزبین کی پریڈ پہ اپنی توجہ رکھ وہ تجھے آسانی سے سمجھ آ جاتی ہیں
 

Visionartist

Chief Minister (5k+ posts)
why the man who took the child to mosque was/is not arrested. why all this? why a minor incident was made a big incident?
 
Last edited:

Sher-Kok

MPA (400+ posts)
روائیت یہ ہے کہ محمود غزنوی نے جب سومنات کے بت کو توڑنے کا ارادہ کیا تو ہندووں نے بہت سا مال و زر اسے بت کے عوض دینے کی پیشکش کی جسے محمود نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ میں بت شکن ہوں بت فروش نہیں اور بت توڑ دیا پھر اس بت میں سے اس مال سے ہزار گنا زیادہ مال نکلا جتنا ہندووں نے محمود کو آفر کیا تھا علامہ صاحب کا اشارہ اسی واقعے کی طرف ہے کیونکہ محمود نے بت فروشی نہیں بت شکنی کی تھی اللہ و عالم
اس طرح کی روایات تو موجود ہیں، لیکن علامہ صاحب نے غزنوی اور سومنات کو ایک علامت اور استعارے کے طور پر ہی استعمال کیا ہے کسی تاریخی واقعے کے بیان کے لئے نہیں، اردو کلام میں غزنوی اور سومنات مندرجہ ذیل اشعار میں آئے ہیں

کیا نہیں اور غزنوی کارگہِ حیات میں
بیٹھے ہیں کب سے منتظر اہلِ حرم کے سومنات

سُن اے طلب گارِ دردِ پہلو میں ناز ہُوں، تُو نیاز ہو جا
میں غزنوی سومناتِ دل کا ہوں تُو سراپا ایاز ہو جا

وہ کچھ اور شے ہے، محبّت نہیں ہے
سِکھاتی ہے جو غزنوی کو ایازی

نِگہ آلُودۂ اندازِ افرنگ
طبیعت غزنوی، قسمت ایازی

نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں
. نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں

بت شکن یا بت شکنی کے الفاظ مندرجہ ذیل اشعار میں آئے ہیں اور
وہ کہیں بھی غزنوی کے متعلق نہیں ہیں


بت گری پیشہ کیا بت شکنی کو چھوڑا
عشق کو عشق کی آشفتہ سری کو چھوڑا

قوم اپنی جو زرو مال جہاں پر مرتی
بت فروشی کے عوض بت شکنی کیوں کرتی


بت شکن اُٹھ گئے ، باقی جو رہے بُت گر ہیں
تھا براہیم پدر اور پسر آذر ہیں


 
Last edited:

Shan ALi AK 27

Chief Minister (5k+ posts)
رحیم یار خان کے قصبے بھونگ میں لوگوں نے ہندوؤں کے مندر پر حملہ کیا، اندر پڑی مورتیاں / بت توڑ پھوڑ دیئے۔ سوشل میڈیا پر تقریباً تمام ذی شعور افراد نے اس کی مذمت کی۔ وزیراعظم عمران خان اور دیگر سیاسی لیڈران نے بھی اس کی مذمت کی۔ چیف جسٹس نے نوٹس لیا اور پولیس کو سخت احکامات جاری کئے، اس سے پہلے کرک میں ہندوؤں کے مندر پر حملہ ہوا، اس کی بھی سب نے مذمت کی۔۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ دور میں کسی کی عبادتگاہ پر حملہ کرنا، بتوں کو توڑنا ایک غلط عمل ہے اور اس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔ جب ہمارا معاشرہ اس بات پر متفق ہے تو کیا وجہ ہے کہ ہم اپنے تعلیمی نصاب کو اس سے ہم آہنگ نہیں کرتے۔ ہمارے تعلیمی نصاب میں بچوں کو یہ کیوں پڑھایا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم کلہاڑا لے کر بت پرستوں کی عبادتگاہ میں داخل ہوگئے اور سب بت توڑ دیئے۔ ہم اپنے بچوں کو یہ کیوں پڑھاتے ہیں کہ سرکارِ دو عالم اور حضرت علی نے مکہ میں بتوں کو پاش پاش کردیا تھا۔ جب تعلیمی نصاب میں بتوں کو توڑنے کو گلوریفائی کیا جائے گا اور بچوں کو یہ بتایا جائے گا کہ بت توڑنا تو پیغمبروں کی سنت ہے اور بڑا ثواب کا کم ہے تو ایسی نسلیں دوسروں کی عبادتگاہوں کا احترام کیوںکر کریں گی؟ جب ہم جانتے ہیں کہ دورِ حاضر میں صدیوں پرانے زمانوں کے طریق پر نہیں چلا جاسکتا تو ہم اپنا نصاب درست کیوں نہیں کرلیتے؟

بات صرف یہیں تک محدود نہیں۔ ہمارے نام نہاد قومی شاعر جناب علامہ اقبال نے بھی اپنی شاعری میں جگہ جگہ بتوں کو توڑنے کو گلوریفائی کیا ہوا ہے اور یہ اشعار بھی ہمارے تعلیمی نصاب میں شامل ہیں۔ ملاحظہ کیجئے۔۔


تو ہی کہہ دے کہ اکھاڑا درِ خیبر کس نے
توڑ کر رکھ دیئے مخلوقِ خداوندوں کے پیکر کس نے

بت شکن اٹھ گئے، باقی جو رہے بت گر ہیں
تھا براہیم پدر اور پسر آزر ہیں

قوم اپنی جو زر و مالِ جہاں پر مرتی
بُت فروشی کے عَوض بُت شکَنی کیوں کرتی

اور بھی کئی اشعار ہیں جن میں بتوں کو توڑنے کو پروموٹ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے نصاب میں محمود غزنوی کو بطور ہیرو پڑھایا جاتا ہے جس نے ہندوؤں کے سب سے بڑے معبد سومنات کے مندر پر حملہ کیا اور اس کو تباہ و برباد کردیا۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں مذہبی منافرت کو چھوڑ کر مذہبی ہم آہنگی کو اپنائیں، تو یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے نصاب کو ایسی نفرت بھری تعلیمات سے پاک کریں۔۔۔
جاہل کی اولاد جتنی مثالیں تم نے دی ہیں وہ ساری حالت جنگ
کی ہیں-
اگر تم اس پر یقین کرتے ہو تو یہاں بک بک کرنے کی بجاے جا کے بت ٹورو اور
پھر جیل میں گانڈ مرواؤ دو چار سال ہا ہا ہا ہا
 

Shan ALi AK 27

Chief Minister (5k+ posts)
رحیم یار خان کے قصبے بھونگ میں لوگوں نے ہندوؤں کے مندر پر حملہ کیا، اندر پڑی مورتیاں / بت توڑ پھوڑ دیئے۔ سوشل میڈیا پر تقریباً تمام ذی شعور افراد نے اس کی مذمت کی۔ وزیراعظم عمران خان اور دیگر سیاسی لیڈران نے بھی اس کی مذمت کی۔ چیف جسٹس نے نوٹس لیا اور پولیس کو سخت احکامات جاری کئے، اس سے پہلے کرک میں ہندوؤں کے مندر پر حملہ ہوا، اس کی بھی سب نے مذمت کی۔۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ دور میں کسی کی عبادتگاہ پر حملہ کرنا، بتوں کو توڑنا ایک غلط عمل ہے اور اس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔ جب ہمارا معاشرہ اس بات پر متفق ہے تو کیا وجہ ہے کہ ہم اپنے تعلیمی نصاب کو اس سے ہم آہنگ نہیں کرتے۔ ہمارے تعلیمی نصاب میں بچوں کو یہ کیوں پڑھایا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم کلہاڑا لے کر بت پرستوں کی عبادتگاہ میں داخل ہوگئے اور سب بت توڑ دیئے۔ ہم اپنے بچوں کو یہ کیوں پڑھاتے ہیں کہ سرکارِ دو عالم اور حضرت علی نے مکہ میں بتوں کو پاش پاش کردیا تھا۔ جب تعلیمی نصاب میں بتوں کو توڑنے کو گلوریفائی کیا جائے گا اور بچوں کو یہ بتایا جائے گا کہ بت توڑنا تو پیغمبروں کی سنت ہے اور بڑا ثواب کا کم ہے تو ایسی نسلیں دوسروں کی عبادتگاہوں کا احترام کیوںکر کریں گی؟ جب ہم جانتے ہیں کہ دورِ حاضر میں صدیوں پرانے زمانوں کے طریق پر نہیں چلا جاسکتا تو ہم اپنا نصاب درست کیوں نہیں کرلیتے؟

بات صرف یہیں تک محدود نہیں۔ ہمارے نام نہاد قومی شاعر جناب علامہ اقبال نے بھی اپنی شاعری میں جگہ جگہ بتوں کو توڑنے کو گلوریفائی کیا ہوا ہے اور یہ اشعار بھی ہمارے تعلیمی نصاب میں شامل ہیں۔ ملاحظہ کیجئے۔۔


تو ہی کہہ دے کہ اکھاڑا درِ خیبر کس نے
توڑ کر رکھ دیئے مخلوقِ خداوندوں کے پیکر کس نے

بت شکن اٹھ گئے، باقی جو رہے بت گر ہیں
تھا براہیم پدر اور پسر آزر ہیں

قوم اپنی جو زر و مالِ جہاں پر مرتی
بُت فروشی کے عَوض بُت شکَنی کیوں کرتی

اور بھی کئی اشعار ہیں جن میں بتوں کو توڑنے کو پروموٹ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے نصاب میں محمود غزنوی کو بطور ہیرو پڑھایا جاتا ہے جس نے ہندوؤں کے سب سے بڑے معبد سومنات کے مندر پر حملہ کیا اور اس کو تباہ و برباد کردیا۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں مذہبی منافرت کو چھوڑ کر مذہبی ہم آہنگی کو اپنائیں، تو یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے نصاب کو ایسی نفرت بھری تعلیمات سے پاک کریں۔۔۔
تیرے جیسی طوائفوں کی اولادوں کے لیے تھا ہی نہیں اقبال کا کلام
اسی لیے تو تیرے اپر سے گزر گیا ہے-
تیرا کیا تعلق علم اور شاعری جیسی چیزوں؟ تو نواز دلال کے دادا کے ساتھ
پھول بیچ
 

Shan ALi AK 27

Chief Minister (5k+ posts)
This is for those who have already accepted the faith!! Do you think I will explain concept of toheed to my kids every day?? Once we are done with understanding islamic faith, then we follow Quran! We are mostly Muslims in forum or even in Pakistan, so this is the way to do things! Like doctors donot star with basics every time they discuss a case! However if some one is not a believer or has dwindling islamic faith, or is unable to draw rationale around our faith ,this is not how things should be presented to him/ her. and you should also not act as if each and every comment is directed towards you .
He doesn't believe in Quaran. He believes in Mirza Qadian said TOTAL NONSENSE
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
If prophet Muhammad and Abraham destroying idols was justified then Mahmud Ghaznavi and Taliban destroying idols can also be justified by Islam Pasands.
سیکولر پسند حکمت عملی کہہ کر سیاست کے لئے مذہب کو استعمال کر لیتے ہیں
 

Hussain1967

Chief Minister (5k+ posts)
It was house of worship for pagans of Mecca.
You should give one compact reply to his whole post instead of picking five different sentences from his post and then reply in five different posts. You may have time to do this but other people don’t have time to reply to your newly created five posts. This way you weaken other people’s viewpoint by pick n choose ( because you have all the free time in the world to reply to a single post multiple times at different places. Others might not have this luxury and they can’t run behind you in replying to your posts that are spread across the whole thread).

Kaaba was/is house of Allah which was built by Prophet Adam and then rebuilt by Prophet Abraham. Over the centuries, Quresh of Mecca changed Abrahmic religion so much so that they put idols of pious people inside Kaaba. It was the duty of Prophet Muhammad ( PBUH) to dismantle the idols from Kaaba whenever he conquered Mecca and he did exactly that. He didn’t go into the houses of Pagans of Mecca to dismantle idols which might have been there.
 

Hussain1967

Chief Minister (5k+ posts)
He doesn't believe in Quaran. He believes in Mirza Qadian said TOTAL NONSENSE
But he gets huge applause every now n then from people of this forum ( who are mostly PTI supporters) because he poses himself as a big supporter of PTI and big opponent of PMLN and PPP. PTI supporters on this forum should tell him clearly that they don’t need his support in exposing PMLN and PPP.

He is injecting his atheist thoughts into the minds of PTI supporters by supporting a common cause. He very easily say the phrases like ‘Islam is a cult of Prophet Muhammad’ and still gets away from the wrath of PTI supporters. Naooz o Billah.
The very next moment he opens up a new thread against PMLN and starts accepting applause from PTI supporters. This has been going on since past six months or so.
 

Cape Kahloon

Chief Minister (5k+ posts)


حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَكِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي الْمُوَرِّعِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَقَالَ مَنْ يَأْتِي الْمَدِينَةَ فَلَا يَدَعُ قَبْرًا إِلَّا سَوَّاهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخَهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَرَهُ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا ثُمَّ هَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَجَلَسَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَدَعْ بِالْمَدِينَةِ قَبْرًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخْتُهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَّرْتُهُ قَالَ فَقَالَ مَنْ عَادَ فَصَنَعَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ يَا عَلِيُّ لَا تَكُونَنَّ فَتَّانًا أَوْ قَالَ مُخْتَالًا وَلَا تَاجِرًا إِلَّا تَاجِرَ الْخَيْرِ فَإِنَّ أُولَئِكَ هُمْ الْمُسَوِّفُونَ فِي الْعَمَلِ

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ ایک جنازے میں شریک تھے، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کون شخص مدینہ منورہ جائے گا کہ وہاں جا کر کوئی بت ایسا نہ چھوڑے جسے اس نے توڑ نہ دیا ہو، کوئی قبر ایسی نہ چھوڑے جسے برابر نہ کردیا اور کوئی تصویر ایسی نہ دیکھے جس پر گارا اور کیچڑ نہ مل دے؟ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں یہ کام کروں گا، چنانچہ وہ آدمی روانہ ہوگیا، لیکن جب مدینہ منورہ پہنچا تو وہ اہل مدینہ سے مرعوب ہو کر واپس لوٹ آیا۔ یہ دیکھ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں جاتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، چنانچہ جب وہ واپس آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے جہاں بھی کسی نوعیت کا بت پایا اسے توڑ دیا، جو قبر بھی نظر آئی اسے برابر کر دیا اور جو تصویر بھی دکھائی دی اس پر کیچڑ ڈال دیا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب جو شخص ان کاموں میں سے کوئی کام دوبارہ کرے گا گویا وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ وحی کا انکار کرتا ہے، نیز یہ بھی فرمایا کہ اے علی! تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بننا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے.مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 1111۔
Bhai app yeah bato gay yeah waqa Rasool Allha PBUH kay Madina hijrat kernay sey phalay ka ha ya bad ka.
Please reply zaror kerna
 

Cape Kahloon

Chief Minister (5k+ posts)

پرانے زمانوں کے لوگ بتوں کے ساتھ کیا کرتے تھے، ہمیں اس سے کچھ لینا دینا نہیں، ہم آج کے زمانے میں پرانے زمانوں کے لوگوں کو فالو نہیں کرسکتے۔ پرانے زمانوں کے لوگ تو اور بھی بہت سے کام کرتے تھے جیسا کہ عورتوں کو لونڈیاں بنانا، جبکہ آج کے دور میں کسی عورت کو لونڈی بنانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، آج کے دور میں یہ نہایت گھٹیا کام ہے۔

قصہ مختصر۔ ہمیں آج کے دور میں جینا ہے اور آج کے دور میں زبردستی کسی کی عبادتگاہ پر ہلہ بولنا، بتوں کو توڑنا ایک بیہودہ اور گھٹیا حرکت ہے، قابلِ سزا جرم ہے۔ لہذا ایسی تمام تعلیمات جو بتوں کو توڑنے کو گلوریفائی کرتی ہوں یا کارِ ثواب بتاتی ہوں ان سب تعلیمات کو نصاب سے نکال پھینکنے کی ضرورت ہے۔۔
Bhai pori bat phalay samjh lo pher jo chay bolo.
Boot tornay ke bat jang kernay kay bad ke ha, kissed ketab main ne lekha kay apnay mulk main mandar, gherja tor do. Islam main Muslims countries main hakumat ka farz ha kay mandar oor gerjha ke hefazat kerna.
 

Anemex

Councller (250+ posts)


حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَكِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي الْمُوَرِّعِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَقَالَ مَنْ يَأْتِي الْمَدِينَةَ فَلَا يَدَعُ قَبْرًا إِلَّا سَوَّاهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخَهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَرَهُ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا ثُمَّ هَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَجَلَسَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَدَعْ بِالْمَدِينَةِ قَبْرًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخْتُهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَّرْتُهُ قَالَ فَقَالَ مَنْ عَادَ فَصَنَعَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ يَا عَلِيُّ لَا تَكُونَنَّ فَتَّانًا أَوْ قَالَ مُخْتَالًا وَلَا تَاجِرًا إِلَّا تَاجِرَ الْخَيْرِ فَإِنَّ أُولَئِكَ هُمْ الْمُسَوِّفُونَ فِي الْعَمَلِ

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ ایک جنازے میں شریک تھے، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کون شخص مدینہ منورہ جائے گا کہ وہاں جا کر کوئی بت ایسا نہ چھوڑے جسے اس نے توڑ نہ دیا ہو، کوئی قبر ایسی نہ چھوڑے جسے برابر نہ کردیا اور کوئی تصویر ایسی نہ دیکھے جس پر گارا اور کیچڑ نہ مل دے؟ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں یہ کام کروں گا، چنانچہ وہ آدمی روانہ ہوگیا، لیکن جب مدینہ منورہ پہنچا تو وہ اہل مدینہ سے مرعوب ہو کر واپس لوٹ آیا۔ یہ دیکھ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں جاتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، چنانچہ جب وہ واپس آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے جہاں بھی کسی نوعیت کا بت پایا اسے توڑ دیا، جو قبر بھی نظر آئی اسے برابر کر دیا اور جو تصویر بھی دکھائی دی اس پر کیچڑ ڈال دیا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب جو شخص ان کاموں میں سے کوئی کام دوبارہ کرے گا گویا وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ وحی کا انکار کرتا ہے، نیز یہ بھی فرمایا کہ اے علی! تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بننا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے.مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 1111۔
مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 1111
Share the Snapshot of this Hadees from Musand e Ahmed Please