عمران حکومت گرنے سے پہلے اور بعد آرمی چیف کی توسیع اور تعیناتی کا معاملہ زیر بحث ہے، پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے واضح کردیا کہ نئے آرمی چیف کا فیصلہ موجودہ حکومت ہی کرے گی،آرمی چیف کی مدت ملازمت نومبر میں پوری ہورہی ہے،دو ماہ پہلے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔
خورشید شاہ نے اردو نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں واضح کیا کہ کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر تاحال مشاورت نہیں ہوئی،وزیراعظم اس حوالے سے جون کے بعد مشاورت کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ وزیراعظم کا دائرہ اختیار ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں،وزیراعظم اتحادیوں سے مشاورت کریں گے لیکن یہ فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے کہ نیا آرمی چیف کسے تعینات کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہا کہ عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے مشاورت ہوگی،کچھ ترامیم ہونی ہیں، جو غیر قانونی طریقے سے بل پاس کروائے گئے ہیں ان کو دیکھا جائے گا پھر نئے انتخابات کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا،انتخابات کے لیے مشاورت سیاستدانوں کو خود کرنی چاہیے،اسٹیبلیشمنٹ سے نہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ سیکیورٹی اور الیکشن کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ سے مشاورت ہوسکتی ہے۔ الیکشن کرانا، نا کرنا، کب کرانا ہے یہ سیاستدانوں کا فیصلہ ہے اور الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر آزاد ہے اور اس کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے،چیف الیکشن کمشنر کا نام انہوں نے تجویز کیا یہ اس کی بدقسمتی ہے کہ وہ اپنے کریڈٹ کو ڈس کریڈٹ کر رہا ہے،اگر کوئی ادارہ عمران خان کی حمایت کرتا ہے تو وہ ٹھیک ہے اور وہ نیوٹرل ہوجائے تو وہ ان کو جانور بنا دیتا یے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نے مزید کہا کہ پہلے کبھی ہم نے آزاد الیکشن کمیشن دیکھا نہیں،کسی نا کسی کے دباؤ میں آتا رہتا ہے اور اس کا بھی کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے ہمیں ماننا چاہیے،پی ٹی آئی جب اقتدار میں تھی تو یہ کہتے تھے کہ اپنی مدت سے ایک دن بھی کم نہیں گزاریں گے اور آئندہ پانچ سال کے لیے منتخب ہو کر آئیں گے اب کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کروائیں۔
خورشید شاہ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اپنی تقریر کے دو منٹ میں چار سالہ کارکردگی تو بتا دیں کہ انہوں نے ملک کے لیے عوام کے لیے کیا کیا ہے؟ کتنے منصوبے لگائے کتنے قرض واپس کیے،دہشت گردی سے کیسے نمٹا اور خارجہ پالیسی میں کیا تبدیلی لائی؟عمران خان پہلے ڈراتے ہیں پھر خود ڈر جاتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ لندن سے متعلق سوال پر خورشید شاہ نے کہا کہ فطری طور پر ملکی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی ہوگی لیکن اندر کیا بات ہوئی اس پر میں کچھ کہہ نہیں سکتا یہ مسلم لیگ ن کا اندرونی معاملہ ہے،شہباز شریف نواز شریف سے ملکی مسائل اور معیشت کے حوالے سے مشاورت کرنے گئے ہیں۔